امریکا میں مہنگائی کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب سپلائی چین متاثر ہونے اور صنعتی پیداوار میں کمی سے امریکا میں بھی مہنگائی کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔

مہنگائی عروج پر ہونے کی خبروں پر امریکی منڈیوں میں مندی دیکھی جا رہی ہے۔ تیل، گاڑیوں اور مکانات کی قیمتیں30 سال کی بلند ترین سطح پرہے ہیں۔

امریکی صدرجوبائیڈن نے مہنگائی کے خلاف جنگ کو اول ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

ڈاوجونزمیں0.7، ایس اینڈ پی میں0.8 اور نیسڈیک انڈکس میں 1.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ عارضی ثابت ہوگا۔

جائزہ رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں امریکامیں مہنگائی قابو میں تھی۔ لیکن سپلائی چین متاثر ہونے سے دنیا بھر میں قیمتوں پر فرق پڑا ہے۔

گزشتہ ماہ امریکا میں مہنگائی کی شرح6.2 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ1990 کے بعد سب سے بلند ترین شرح ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکا میں دسمبر 1990 کے بعد پہلی بار تیس سالہ تاریخ میں مہنگائی میں اتنا اضافہ ہوا۔

جارج بش کے دورِ حکومت جب امریکا عراق اور خلیجی ممالک کے ساتھ جنگوں میں مشغول تھا، اس وقت بھی اتنی مہنگائی نہیں تھی۔

ہر سال مہنگائی کی شرح میں بتدریج اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے، رواں برس ستمبر تک گھریلو اشیا کی قیمتوں میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا۔

امریکا کے محکمہ برائے افرادی قوت کی جانب سے بدھ کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح اکتوبر میں بڑھ کر 5.9 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک ماہ کے دوران مختلف اشیا کی قیمتوں میں 0.9 فیصد اضافہ ہوا، جون میں کرونا پابندیاں ختم ہونے کے باوجود ملک بھر میں مہنگائی کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ امریکا میں توانائی کی قیمتوں میں 4.6 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد اگست 1991 کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply