امیروں کے نام پیغام.

امیروں کے نام پیغام
نعیم الدین جمالی
مطالعہ کرتے وقت اکثر ایسی باتیں، نکات، تحریراور اقوال پڑھنے کو ملتے ہیں کہ کبھی انسان جھوم جاتا ہے، غور وفکر پر مجبور ہوجاتا ہے. لیکن بسا اوقات وہ نکات اور تحریریں فیس بک یا سائٹ پر لکھنے یا بھیجنے کا وقت نہیں ملتا. ایسے ہی کل میرے مطالعے میں ایک ایسی تحریر آئی جس نے مجھے سوچنے اور آپ تک پہنچانے پر مجبور کیا.
علی الطنطاوی عربی کے ایک مشہور ادیب، صحافی اور کئی کتابوں کی مصنف ہیں،عربی صحافت میں ان کا بہت بڑا نام ہے ، ان کی کتاب “مقالات فی کلمات “جس میں انہوں نے اپنے ان مضامین کو جمع کیا ہے جو وہ اخبار “الایام “اور “النصر “میں کل یوم کلمہ صغیرہ (ہر دن ایک چھوٹا جملہ) کے عنوان سے لکھتے رہے ہیں، ان کے قلم میں ایس چاشنی، سادگی، سلاست، ربط ورانگی ہے کہ آدمی ان کا گرویدہ ہوتا جاتا ہے
جو تحریر آپ کو پیش کرنے لگا ہوں اس میں ایک بہت عمدہ پیغام ہے درد دل اور عمل کرنے کی چیز ہے
اردو ترجمہ پیش خدمت ہے.
اے امیر زادو….
اپنے نرم وگداز بستروں میں آرام کرنے والو، گرم لباس میں سکون سےرہنے والو، کشادہ محلات میں عیش وعشرت کرنے والو، خوشحال زندگی بسر کرنے والو، لذیذ، ذائقے دار من پسند کھانے کھانے والو، ….وہ لوگ نہیں جانتے تم پیسوں کی حفاظت کیسے کرتے ہو، تم اسے سونا بناتے ہو یا ڈالروں میں تبدیل کرتے ہو، یا زیادہ نفع حاصل کرنے میں لگاتے ہو، ..وہ نہیں جانتے تم اسے کیسے خرچ کرتے ہو، وہ تم سے ان پیسوں کا سوال نہیں کرتے، انہیں تمہارے اس خوبصورت محل کی طلب نہیں، وہ تمہاری اس قیمتی گاڑی کا مالک بننا نہیں چاہتے، تمہارے ذخیرہ کیے مال کا بھی نہیں پوچھتے …
اے صاحب ثروت لوگو! یاد کرو زمین پر تمہارے والد آدم اور ماں حوا کی اولاد تمہارے بھائی موجود ہیں، جن کے پاس اس کڑاکے کی سردی میں کچھ نہیں جس سے وہ جسم ڈھانپ سکیں، ایسی مضبوط جھگی نہیں جس میں وہ پناہ گزیں ہو سکیں، ایسی انگیٹھی نہیں جس سے وہ جسم سینک سکیں، تو وہ اتنے مال کے کہاں سے مالک ہوں گے جس سے وہ روٹی خرید کر پیٹ کی آگ کو بجھا سکیں.وہ اتنی رقم کہاں سے رکھتے ہوں گے جس سے وہ مرض کی دوا کروا سکیں،اس شہر میں غریب بھوکے، ضرورت وحاجت مند ہیں،خدا کی قسم تم آدم کی اولاد نہیں بن سکتے اگر تم نے اپنے ان غریب اور لاچار بھائیوں کو بھلا دیا، ان کی کوئی پروا نہ کی، ان کے غم کو اپنا غم نہ سمجھا…
خدرا! اپنے فقیر، غریب پڑوسیوں کو تلاش کرو، محلے کے ضرورت مند لوگوں کو دیکھو، ..اپنے بچوں سے ان کے غریب کلاس فیلوز کے بارے میں پوچھو ان کا کیا حال ہے؟ وہ کیا پہنتے ہیں؟ شاید تمہارے بچوں کے استعمال شدہ کپڑے ان کے لیے عید کا نیا سوٹ ثابت ہوں،
وہ کس چیز پر لکھتے ہیں؟ شاید تمہارے لاڈلوں کی پرانی کاپیاں ان کی زندگی کی خوشی ہوں، تمہارے بچے جو پانچ روپے خرچ کرتے ہیں انکو اس رقم کی کوئی پروا نہیں لیکن یہ رقم تم جب ان غریبوں کو دو گے شاید ان کی حیات کا قیمتی سرمایہ ہو،
مالداری سے دھوکہ مت کھاؤ، بہت سے کروڑ پتی فقیر ہوگئے، صحت سے مت اتراؤ بہت سے صحت مند لاعلاج مرض میں مبتلا ہوگئے، دنیا نے کسی سے وفا نہیں کی جو تمہارے سے وفا کرے گی، لیکن دنیا کے بعد اس کاحساب کتاب تمہارے سامنے ہے، اپنے پروردگار کے سامنے پیش کیے جاؤگے، اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے اپنے مال کا صدقہ کرو، صدقے کو اپنے گناہوں کا کفارہ بناؤ، اپنے صدقہ خیرات کو پوشیدہ رکھو، دائیں ہاتھ سے دو بائیں ہاتھ کو خبر تک نہ ہو، اللہ کےہاں اس کا دگنا اجر ہے،
اے مالدارو! سنو سنو! بخدا میں نے بہت بڑی نصیحت کردی تمہیں .

Facebook Comments

نعیم الدین
لکھنے پڑہنے والا ایک ادنی طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply