عالمی بینک کا افغانستان کی امداد بحال کرنے سےانکار

سربراہ عالمی بینک نے افغانستان کی روکی گئی امداد بحال کرنے کا امکان رد کر دیا ہے۔

صدرعالمی بینک ڈیوڈ میلپاس کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تباہ حال معیشت میں کام کرنے کا تصور نہیں کرسکتے۔

واضح رہے عالمی بینک نے طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان کی امداد روک دی تھی ، 2002 کے بعد عالمی بینک کے افغانستان میں 5.3 ارب ڈالر کے کئی ترقیاتی منصوبے چل رہے تھے، دو سری جانب آئی ایم ایف بھی افغانستان کی امداد معطل کر چکا ہے، جبکہ امریکا کہ جانب سے طالبان کو افغانستان کے 9 ارب ڈالر کے ذخائر کی رسائی بھی روک دی گئی۔

سربراہ عالمی بینک نے مزید کہا کہ انہوں نے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے ساتھ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں سے بھی ملاقات کی ہے جو اب بھی ملک میں کام کر رہی ہیں۔

طالبان کی حکومت کو بین الاقوامی طور پر تسلیم نہ کرنے کے باوجود، امریکہ نے انسانی امداد کی اجازت دینے کے لیے افغانستان پر اپنی پابندیوں میں کچھ نرمی برتی تھی۔

طالبان نے امریکہ سے 9 ارب ڈالر سے زائد کے افغان مرکزی بینک کے ذخائر پر پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

جس پر امریکی نائب وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ طالبان کے خلاف امریکی پابندیوں کو برقرار رکھنا ضروری ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ افغان عوام کو جائز طریقے سے انسانی امداد کو پہنچانے کے راستے بھی تلاش کرنے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply