لندن: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کے چنگل سے پہلے وہ ممالک نکلنے میں کامیاب ہوں گے جہاں ویکسین زیادہ آبادی کو لگائی جا چکی ہو گی۔
ہوسکتا ہے کہ کوروناوائرس کے ابتداکی کبھی نشاندہی نہ ہوسکے
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک درجن سے زائد ماہرین کورونا وائرس نے دوران انٹرویو اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ، برطانیہ، پرتگال اور بھارت ان ممالک میں شامل ہو سکتے ہیں جہاں سب سے پہلے کورونا وائرس کا خاتمہ ہو۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق ماہرین اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ جن ممالک کے افراد کی قوت مدافعت زیادہ طاقتور ہو گی اور اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں گے وہاں سے بھی اس کا خاتمہ دیگر ممالک کی نسبت پہلے ہو جائے گا۔
ماہرین کورونا وائرس کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ حتمی طور پر کورونا کے متعلق کوئی بات کہنا ناممکن اس لیے ہے کہ یہ اپنی شکل و طریقہ واردات بھی مسلسل تبدیل کر رہا ہے اور ان ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے جہاں غیر ویکسین شدہ افراد زیادہ تعداد میں مقیم ہیں البتہ وہ پر امید ہیں کہ آئندہ سال تک بہت سے ممالک میں وبا کی شدت دم توڑ دے گی۔
عالمی ادارہ صحت کی وبائی امراض کی ماہر ماریہ وان کرکھوو نے برطانوی خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ 2022 کے آخر تک وبا پر قابو پایا جاسکتا ہے جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد کم ہو سکتی ہے۔
ماریہ وان نے اس امر پر البتہ حیرانگی کا اظہار کیا کہ لوگ اس طرح گھروں سے باہر نکل رہے ہیں کہ جیسے وبا کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پبلک ہیلتھ سکول میں ماہر وبائی امراض مارک لپ سچ کا کہنا ہے کہ ہر جگہ پر تبدیلی مختلف ہوگی کیونکہ اس کا انحصار وہاں کی آبادی میں موجود قوت مدافعت اور ویکسین کی تقسیم پر ہوگا۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن میں امراض کی پیشین گوئی کرنے والے کرس مرے کے خیال میں امریکہ میں ڈیلٹا قسم کی لہر نومبر کے آخر تک ختم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کورونا کی کوئی نئی قسم سامنے نہ آئی تو اپریل میں عالمی وبا ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق بعض ماہرین کے خیال میں کورونا وائرس آخر میں خسرے کی طرح ایک بیماری بن جائے گا جو ان آبادیوں میں پھیلتا ہے جہاں ویکسین شدہ افراد کی تعداد کم ہو۔
لندن کے ایمپیریئل کالج کے مطابق برطانیہ میں آئندہ دو سے پانچ سال کے درمیان اوسط سے زیادہ ہلاکتیں سانس کی بیماریوں سے ہوں گی لیکن صحت کے نظام پر بوجھ نہیں پڑے گا اور نہ ہی سماجی فاصلے کی پابندی کی ضرورت ہوگی۔
امریکی فریڈ ہچنسن کینسر سینٹر میں قائم وائرولجسٹ ٹریور بیڈ فارڈ کے مطابق 2022 سے 2023 تک کورونا عالمی وبا کے بجائے علاقائی مرض میں تبدیل ہوجائے گا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں