• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • قیامت آ گئی ہے،عدالت لگا لے خدا یا۔۔محمد وقاص رشید

قیامت آ گئی ہے،عدالت لگا لے خدا یا۔۔محمد وقاص رشید

قیامت آ گئی ہے،عدالت لگا لے خدا یا۔۔محمد وقاص رشید/ماما،ماما ۔۔رو رو کر بے ہوش ہو جاتی ہیں آپ ،مجھ سے آپ بھی بات نہیں کرتیں۔  بابا پہلے ہی میرے پاس نہیں آ رہے ۔ ماما۔  بولیں نا  پلیز۔  اماں جی،میری پیاری ماما،مجھے ان سب لوگوں کے رونے اور چلانے کی آوازیں بہت بری لگ رہی ہیں، میں ڈر رہی ہوں۔  مجھے ڈر لگ رہا ہے ماما جی،پہلے جب مجھے ڈر لگتا تھا بابا مجھے سینے سے لگا لیتے تھے۔  مجھے اپنے پاس لٹا لیتے تھے، اگر شہید زندہ ہوتا ہے تو میں ادھر اندر ڈر رہی ہوں اور بابا باہر بڑے آرام سے سفید چادر اوڑھ کے لیٹے ہوئے ہیں ۔ یہ کیا بات ہوئی ؟انکی چارپائی کے پاس لوگ ہی لوگ میرے پاس کوئی بھی نہیں ۔میں انکے پاس جانا چاہتی ہوں تو آگے جانے بھی دیتے، آپ انکو بتائیں نا ماما کہ وہ زندہ ہیں،ماما کوئی زندہ ایسے ہوتے ہیں بھلا؟ ۔ کوئی کسی کے زندہ ہونے پر بھی یوں چلاتا اور روتا ہے، یوں بین کرتا ہے، ماما آپ خود کہتی ہیں بابا بھی کہتے تھے ہمارے نبی ﷺ  نے کہا تھا” ہمیں کبھی بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہیے”  اور آپ لوگوں نے مجھ سے کبھی بھی جھوٹ نہیں بولا تو اب کیوں ؟ ۔ماما بولیں ناں ۔
ٹھیک ہے پھر میں بابا والے مصلےپر بیٹھ کر اللہ میاں سے خود بات کرتی ہوں۔ پہلے میں وضو کر لوں۔۔

میرے پیارے اللہ میاں۔ ۔پہلے میں بابا کے ساتھ مصلے  پر آپ کے پاس آتی تھی آج میں اکیلی آئی ہوں۔
میں آپ سے اپنی ماما اور بابا کی شکایت لگانا چاہتی ہوںِ سب لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ شہید زندہ ہوتا ہے  اور بابا باہر صحن میں سفید چادر میں لیٹے ہوئے ہیں اور میرے پاس نہیں آتے، پھول مجھے اور بابا کو بہت پسند تھے، لیکن بابا روز مجھے ایک گلاب کا پھول توڑ کر میرے بالوں میں لگاتے تھے لیکن آج بابا کی چارپائی پر اتنے پھول ہیں اور میرے بال خالی۔ میں انہیں میری ڈول والی وائٹ فراک میں اتنی پیاری لگتی تھی ، آج خود وائٹ ڈریس پہن کر لیٹے ہوئے ہیں مجھے کہتے ہی نہیں کہ وائٹ فراک پہن کر آؤ ڈولی میڈم۔ اللہ میاں جی! ماما بابا کو چھوڑیں آپ تو سچے ہیں ناں۔  تو بس میں آپ پر یقین رکھتی ہوں ۔ بس آپ میرے شہید بابا کو صحیح والا زندہ کر کے میرے پاس بھیج دیں۔۔  کیونکہ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ۔ اللہ میاں جی یہ لوگ جو باتیں کر رہے ہیں  مجھ سے سنی نہیں جا رہیں۔

اللہ میاں جی! مجھے بابا کے بغیر نیند نہیں آ رہی لیکن میں اپنی ڈول کے ساتھ بابا کی تصویر ساتھ رکھ کر کسی نہ کسی طرح سو جاؤں گی  لیکن آپ پہلے وعدہ کریں کہ میرے بابا صبح کو میرے پاس ہونگے، انکی وہ انگلیاں جو توڑ دی گئیں وہ دوبارہ آپ سیدھی کر دیں گے اور وہ میرے بالوں میں پھیرتے ہوئے مجھے سکول کے لیے اٹھائیں گے، میں آنکھیں کھولوں گی تو وہ مجھے دیکھ کر اسی طرح مسکرا دیں گے، مسکراتے ہوئے انکے چہرے پر ایک ڈمپل سا بنتا ہے وہاں ساری جگہ نیلی ہوئی ہے ۔اس جگہ کو پہلے جیسا کر دیں گے ۔ ایک انکل کہہ رہے تھے کہ انکی پسلیاں ساری توڑ دیں ظالموں نے۔  اللہ میاں جی مجھے یہ سوچ کر پسلیوں میں درد ہونے لگا ۔ بس اگر شہید زندہ ہوتا ہے تو جب وہ مجھے اٹھا کر سینے سے لگائیں تو انکی پسلیاں جڑی ہوئی ہوں۔ وہ مجھے کہتے تھے کہ مجھے دیکھ کر انکی تھکن ساری اتر جاتی ہے۔  اللہ میاں جی کیا مجھے دیکھ کر انکے زخم نہیں ٹھیک ہو سکتے؟۔

اللہ میاں جی دادو تو کہتی ہیں اللہ چاہے تو کچھ بھی ہو سکتا ہے، کچھ بھی ۔ تو بس پھر میرے بابا مجھے ٹوٹے ہوئے بازوؤں میں نہ اٹھائیں، آپ رات میں جوڑ دیجیے گا  اور سب کہتے ہیں ٹانگوں کی ایک ہڈی بھی نہیں بچی،بہت درد ہوتا ہے ٹانگوں میں یہ باتیں سن کے ۔ بس آپ نے جیسے قیامت والے دن بابا کو زندہ کرنا ہے میرے پیارے بابا جانی کو صبح سے پہلے کر دیجیے گا کیونکہ ویسے بھی لوگ کہہ رہے تھے قیامت آ گئی ہے  ۔

اللہ میاں جی آخری بات کر لوں۔؟  بڑا رونا آ رہا ہے، کانوں میں ماما کی چیخیں چبھتی ہیں، میں ابھی انہیں جا کے بتاؤں گی کہ میری آپ سے بات ہو گئی اب چپ کر جائیں ۔اللہ میاں جی آپ کے ساتھ ہیں نا   اس وقت ہمارے پیارے نبیﷺ ۔ ان سے بھی ایک شکایت لگانی ہے ۔ اے ہمارے پیارے نبی ﷺ  بابا کہتے تھے کہ آپ ہر کسی کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے تھے، آپ رحمت للعالمین تھے،آپ نے ایک بار  پتھر کھا کر لہو لہان ہو کر بھی خدا کے پوچھنے کے باوجود طائف والوں کو معاف کر دیا۔  آپ عین جنگ کے عالم میں نہتوں پر حملہ کرنے سے منع کرتے تھے۔  آپ نے تو بڑے بڑے دشمنوں کو پکڑ کر ان پر رحم کیا۔  انہیں معاف کر دیا۔ انہیں انکے بچوں کے پاس جانے دیا۔ آپ اتنے رحمدل تھے کہ مجھے میرے بابا نے ایک واقعہ سنایا تھا آپ نے دشمن فوج کے ایک سپاہ سالار ثمامہ کو تین دن تک بد تمیزی کرنے کے باوجود معاف کر دیا اور چھوڑ دینے کا حکم دیا تو اس نے واپس آ کر لبیک یارسول اللہ کہہ کر اسلام قبول کر لیا تو اے ہمارے پیارے نبیﷺ  پھر آپ کے نام کے ساتھ لبیک ،لبیک کے نعرے لگاتے ان لوگوں نے میرے بابا کو کیوں اس بے دردی سے مارا کہ سوچ کر میرے سارے جسم میں درد ہوتا ہے۔  کتنا تڑپے ہونگے میرے بابا،  کتنا کسمسائے ہونگے،ہر چوٹ کے ساتھ کتنا درد ہوا ہو گا، انہوں نے اللہ کے واسطے بھی دیے ہونگے۔  آپ کے نام مبارک کے بھی اور میرا نام لے  کر بھی التجائیں کی ہونگی۔  منتیں کی ہونگی۔  کاش کہ وہ آپ سے واقعی عشق کرتے ہوتے محبت کرتے ہوتے رحمت للعالمین کا سبق انہوں نے پڑھا ہوتا تو میرے بابا پر نہیں تو مجھ پر ترس آ جاتا ۔انہیں کیا پتا عشق کیا ہے ۔ عشق تو یہ کہ میں آنکھیں بند کرتی ہوں تو میرے بابا کا نیلا چہرا میری آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔  میرے لیے مسکرانے سے لے کر آخری سانسوں میں اپنا درد بھول کر  میرے لیے رونے اور زندگی کی بھیک مانگنے کا نام عشق ہے ۔بیٹیاں زندہ در گور کرتے زمانے میں بیٹیوں کو رحمت بنا کر باپوں سے ملانے والے کے نامِ مبارک پر ایک بیٹی کو اسکے باپ سے جدا کرنے کو عشق کہنا تو سب سے بڑی توہینِ رسالت ﷺ ہے۔ اور خود سب سے بڑی توہین رسالت کر کے دوسروں سے ناموسِ رسالت کیسے کروائی جا سکتی ہے؟

Advertisements
julia rana solicitors

اے اللہ! اگر آپ نے میری دعا پوری نہ کی اور میرے بابا صبح نہ آئے تو میری تو زندگی یونہی تڑپتے اور اپنے بابا کے لیے ترستے گزرے گی لیکن آپ میری یہ دعا ضرور پوری کرنا اے خدا کہ اگر یہاں کوئی عدالت نہیں جو مجھے اور میرے بابا کو انصاف دے تو بابا کہتے تھے کہ آپ سب سے بڑے منصف و عادل ہیں ۔ آپ اپنی عدالت میں انصاف کیجیے گا۔۔ اور میری مانیں تو اب وہ عدالت لگا ہی لیں کیونکہ اس سے بڑی قیامت اور کیا ہوگی ۔ ؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply