نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان نے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شاندار فتح حاصل کر لی ہے۔پاکستانی قوم اس فتح پر بہت خوش ہے۔لیکن ہم قوم کب بنیں گے یہ بہت زیادہ وقت طلب کام ہے، تاکہ ہم ایک دوسرے کی بات کو برداشت کرسکیں ، ایک دوسرے کو سُن لیں، بات کو زیادہ گھماپھراکرنہیں چلوں گا،بلکہ اصل موضوع کی طرف آتا ہوں، پاکستان کی سرکاری ٹی وی پر “گیم آن” ہے، کے نام سے اسپورٹس سے متعلق ایک پروگرام چلتاہے جس کی میزبانی کے فرائض ڈاکٹر نعمان نیاز ادا کرتے ہیں۔نیوزی لینڈ کے خلاف جیت پراسپورٹس کے اس پرگروام میں پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کو بھی مدعوکیاگیاتھاجو میچ کے حوالے سے قیمتی رائے دے رہے تھے،جبکہ اس کے پاس غیرملکی ماہرین سر ویون رچرڈاور ڈیوڈ گار کے علاوہ عمر گُل اورپاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثناء میر بھی موجود تھیں۔
ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر سے سوال پوچھاکہ پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اس پر آپ کیاکہتے ہیں؟
جس کے جواب میں شعیب اخترنے کہاکہ:حارث رؤف نے آج کے میچ میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے اور وہ لاہور قلندر سے ہے، جس پر میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز جس کو کرکٹ کے بارے میں الف، ب کاعلم نہیں ہے،نے شعیب اخترکو بتایاکہ آپ پروگرام سے جاسکتے ہیں، وہاں پر شعیب اختر نے صبر اور تحمل کامظاہرہ کیا اور میزبان سے کہا کہ آپ مجھ سے معافی مانگ لیں، لیکن موصوف میزبان نے ایسانہیں کیا اور نہ شعیب اختر سے معافی مانگی۔
میزبان جب پروگرام کے دوران بریک سے واپس آئے تو شعیب اختر نے آن ایئر کہا کہ میں سرکاری ٹی وی کے پروگرام سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔اس کے بعد یہ خبر سوشل میڈیا اور ٹی وی چینل پر آگ کی طرح پھیلنے لگی اور لوگوں نے میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔شعیب اختر نے خود ایک ویڈیو میں اس بات کا برملا اظہار کیاکہ میں نے میزبان کو سمجھانے کی بہت کوشش کی کہ یہ پاکستان کے امیج کا سوال ہے اور باہر سے آئے ہوئے مہمان کیا سوچیں گے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور مجھے مجبوری کی حالت میں پرگروام سے اٹھنا پڑا۔سابق کرکٹرز نے بھی شعیب اختر کا ساتھ دیا اورکہاکہ شعیب اخترپاکستان کے لیجنڈ ہیں اور بالکل ایسا ہی ہے۔شعیب اختر پاکستان کا اثاثہ ہے اور انہوں نے پاکستانی کرکٹ کیلئے بے شمار کارہائے نمایاں سرانجام د یے ہیں۔
خیر معاملے کی جانچ پٹرتال شروع کردی گئی ہے۔حکومت کی جانب سے معاملے کی انکوائری کرنے کا حکم جاری کردیا گیا ہے۔ لیکن اگر ہم اس معاملے کو غور سے دیکھیں اور ویڈیو دیکھ لیں تو پتہ چل جاتا ہے کہ میزبان نے دی گریٹ شعیب اختر کے ساتھ بہت زیادہ بدتمیزی کا مظاہرہ کیا ہے۔کاش ہم جیتے جی اپنے لیجنڈزکی عزت کرنا سیکھ لیں، کاش ہم ان کو وہ مقام دیں ، جوان کو اللہ نے عطا کیا ہے۔یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے جسے نظر انداز کیا جا سکے، یا ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جائے ۔ حکومتِ وقت کو اس اہم نوعیت والے معاملے کے بارے سنجیدگی سے سوچنا اور اس معاملے کی تہہ تک پہنچنا چاہیے ،تاکہ آئندہ کوئی اور نعمان نیازجیسا کسی لیجنڈ کے ساتھ بدتمیزی سے پیش نہ آئے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں