نوسر باز سے نجات کا آپریشن ۔ا۔ظہر سید

نوسر باز سے نجات کے آپریشن کا آغاز تین ماہ پہلے ہو گیا تھا ۔جب یہ خبریں ایک سافٹ ویئر اپ ڈیٹڈ صحافی “جیسے پہلے گھر میں گھس کر مارا گیا تھا ” سے چلوائی گئیں کہ نواز شریف محب وطن ہیں ،ٹویٹ جنرل بلال اکبر نے چلوائی تھی ،ڈان لیکس ہماری غلطی تھی وغیرہ وغیرہ ،تو اس سے پہلے سابق گورنر سندھ زبیر کافی ہوم ورک کر چکے تھے اور اہم ملاقاتیں بھی ہو چکی تھیں ۔

اسٹیبلشمنٹ میں ایک طبقہ نواز شریف کے ساتھ صلح یا تجدید تعلقات میں بڑی رکاوٹ تھا ۔نوسر باز سے نجات حاصل کرنے کا خواہشمند طبقہ تعداد میں بڑا تھا لیکن مطلوبہ عہدوں پر نہیں تھا ۔پہلے اس طرح کی ایک کوشش کو یہ کہہ کر سبوتاژ  کیا گیا کہ سابق گورنر سندھ نواز شریف کیلئے ریلیف چاہتے تھے لیکن چیف صاحب نے واضح کر دیا ہے کہ ریلیف صرف عدالتوں سے ملے گا ۔

دوسری کوشش حالیہ ماضی کی ہے جس میں سافٹ ویئر اپ ڈیٹڈ صحافی کو “بریک” دی گئی کہ ڈان لیک ہماری غلطی تھی ۔اس مرتبہ چونکہ بوجھ سے نجات کے خواہشمند اکثریت میں تھے محمد زبیر کو ویڈیو لیک سے ہدف بنا کر نواز شریف سے معاملات اور بات چیت ختم کرانے کی کوشش کی گئی ۔

ملکی معیشت جن حالات میں پہنچ گئی ہے نواز شریف اور آصف علی زرداری کے علاوہ  کوئی آپشن موجود ہی نہیں تھا  ۔سسٹم تبدیل کرنے اور غلطیوں کے ازالے  کیلئے ڈی جی آئی ایس آئی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ہمارے پاس خبر تو نہیں لیکن تجزیہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ فیصلہ مسلم لیگ ن کے مطالبہ پر کیا گیا ہے ۔

نوسر باز کو پتہ چل چکا ہے کہ اب چل چلاؤ ہے ۔نوٹیفکیشن کے حوالہ سے عجیب و غریب مطالبات اصل میں خود کو بچانے کی کوشش تھی جو ناکام ہو چکی ہے ۔دودھ میں مینگنیاں تو ڈالی ہیں لیکن دل کا جانا تو ٹھہر گیا ہے صبح گیا یا شام گیا ۔

ہم نہیں سمجھتے کہ فوج کا نظام اپنے اندر کوئی خلا چھوڑے گا۔ جنرل ندیم کور کمانڈر کراچی کا عہدہ چھوڑ چکے ہیں اور نیا کور کمانڈر آچکا ہے ۔پشاور کور کے کمانڈر کا فیصلہ بھی ہو چکا ہے اور یہ عہدہ بھی بیس نومبر تک خالی تو نہیں رہ سکتا اور نہ ہی یہ ممکن ہے کہ کور کمانڈر پشاور کا اضافی چارج کسی کو دیا جا سکے ۔

جب شہزادہ سلمان کی گھڑی کا تحفہ غائب کرنے کی اطلاعات لیک کی گئیں اسی وقت پتہ چل گیا تھا کہ مالکان نے بوجھ سے نجات حاصل کرنے کا ذہن بنا لیا ہے اور اس دفعہ کوئی چال بازی اور چالاکی کام نہیں آئے گی ۔

آج نعیم الحق اور نکاح خواں  مفتی کی آڈیو ٹیپ لیک کی گئی ہے جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ آپریشن نجات نوسر باز پر عملدرآمد جاری ہے اور نوسر باز کی نوسر بازی کے پول کھولے جا رہے ہیں ۔
خبر نہیں تجزیہ ہے کہ کسی نے بتایا ہو گا “بھائی صاحب بہت ساری ویڈیو موجود ہیں ” اور بھائی صاحب تین گھنٹے ایک اجلاس کی صدارت کرتے رہے کہ فحش ویب سائٹس تک عوام کی رسائی کس طرح روکی جائے ۔

خبریں تو یہ بھی ہیں کہ کوئی بھی دو سو روپیہ کے ڈالر ، تیس روپیہ بجلی کے یونٹ، ایک سو ستر روپیہ لیٹر پٹرول اور نادہندہ معیشت کے ساتھ حکومت سنبھالنے اور نوسر باز سے جان چھڑانے کیلئے رضامند نہیں اس لئے وچولے بیچ میں ڈال کر سعودیوں سے پیکیج لیا گیا ہے تاکہ آصف علی زرداری اور نواز شریف کو رضامند کیا جا سکے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ملک کی دونوں بڑی جماعتوں کی رضامندی کے بعد ہی عدم اعتماد اور نگران وزیراعظم کی طرف سے تین ماہ میں الیکشن کی تجویز پر عملدرآمد ہو سکے گا ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply