شبدوں میں رس گھولنے والا….. صفیہ حیات

شبدوں میں رس گھولنے والا

Advertisements
julia rana solicitors london

محبت ،دھنک ،رنگ اور خوشبو اوڑھ کر
مسرتوں کی گلبانگ راہ پہ چلتا ہوا
شبدوں میں رس گھولنے والا
وہ اک شخص جو مقدر کا ستارہ ہے
سنہرا جھلمل سایہ
شبنمی پھولوں میں بھیگا
سفر کا اشارہ ہے
سفاک سرد ہوا سے بے خوف لڑتا
امن کے الوہی گیت گاتا
ضبط کے آہن کو پگھلاتا
بیگانگی کی دیواروں کو ڈھاتا
کہنہ تصویروں میں رنگ بھرتا
وہ دور دیس کا شہزادہ ہے
بھر بھر سوغاتیں لاتا ہے
گاوءں کے آنگن میں
روٹھے پیڑ اور پیڑ کے پنچھی
سب کو واپس بلاتا ہے
وہ برف جھیلوں کو کاسنی پھولوں سے بھر دیتا ہے
دہکتے ،جلتے انگاروں سے
پھول بناتا
رت مہکاتا
بند مٹھی میں قسمت کا بھید لئے
ہونی ان ہونی کے دھاگوں سے
ٹوٹے رشتے جوڑتا ہے
آم کے پیڑ پہ بیٹھی چڑیا اس کا گیت گاتی ہے
جو چیت کے جیسا
بسنتی رت کی نرم ہوا سا
پو ماگھ کی ٹھنڈی دھوپ سا
سسکتے دلوں کو
امید کی ڈوری سے باندھتا
زندگی دیتا ،زندگی جیتا
اک مسافر
جو سفر میں تازگی کا اشارہ ہے
ہاں وہ اک شخص!!!!
شبدوں میں رس گھولنے والا
مقدر کا ستارہ ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply