• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • شاہ محمود قریشی صاحب کی افغانستان کو دھمکی ؟۔۔محمد وقاص رشید

شاہ محمود قریشی صاحب کی افغانستان کو دھمکی ؟۔۔محمد وقاص رشید

مجھے ٹی وی چینلز کے ٹکرز اس لیے پسند نہیں کہ ادھوری خبر دیتے ہیں۔ انفارمیشن کے اس دور میں ادھوری خبر مہلک ہوتی ہے، پاکستان کے وزیرِ خارجہ جناب شاہ محمود قریشی المعروف “چھتری والی سرکار” نے افغانستان کو اپنی طرف سے دھمکی لگائی لیکن وہ ٹکر کی وجہ سے آفر معلوم ہوئی،لیکن اگر اسے آفر بھی مان لیا جائے تو بھی کم ازکم ایک سمائلی ایموجی کی کمی تھی۔۔۔ ٹکر یوں ہونا چاہیے تھا۔

“پاکستانی معاشی ماہرین افغانستان کی مدد کریں گے ”

ویسے امریکی صدر کو اب کم ازکم پاکستان کے وزیراعظم صاحب کو فون ضرور کر لینا چاہیے کیونکہ پاکستان امریکی حلیف ہونے کا اس سے بڑا ثبوت اور کوئی نہیں دے سکتا،کہ پاکستان امریکی فوج کے انخلاء کے بعد امریکہ کی فوج کا خلا پُر کرنے کے لیے ان “معاشی ماہرین ” کو افغانستان بھیج دے جنہوں نے اپنے ملک کی ہر پُر جگہ پر خلا پیدا کر دیا۔

میرے “ذرائع ” کے مطابق شاہ محمود قریشی صاحب کی پوری پریس کانفرنس کئی وجوہات کی بنا پر پوری نشر اس لیے نہیں کی گئی کہ اول پاکستانی قوم کہیں ان معاشی ماہرین کو افغانستان بھیجنے کی خوشی میں پاگل ہی نہ ہو جائے (ویسے تو ان معاشی ماہرین نے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی اس کام میں )۔ دوسرا لوگ انہیں کہیں باقاعدہ “پروٹوکول” سے رخصت کرنے طورخم بارڈر پر نہ پہنچ جائیں اور سکیورٹی کی صورتحال پیدا ہو  اور تیسرا سب سے اہم کہ ان سب کو اکٹھا دیکھ کر افغان حکومت کا کہیں “طرح” نہ “پاٹ ” جائے۔

بہرحال یہ ایک جامع منصوبہ ہے اسکے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے “معیشت” کے ماہر وزیراعظم صاحب افغان حکومت کو سب سے پہلے یہ بتائیں گے کہ “لاکا گھبرانا نشتے دے ” یعنی آپ نے گھبرانا نہیں پھر انہیں یہ بتائیں گے کہ انکے وزیر اعظم نے ٹی وی پر بیٹھ کر کیسے ڈالر کا ریٹ چیک کرنا ہے۔وہ کیونکہ اس فیز سے گزر رہے ہیں جس وقت حکومتیں معاشی حکمت عملی کا روڈ میپ دیتی ہیں ہوم ورک کرتی ہیں جی جی درست سمجھے آپ ،پہلے 90 دن۔۔ تو پہلے 90 دن پر خان صاحب سے بہتر کوئی انہیں نہیں بتا سکتا۔ سو خان صاحب انہیں بتائیں گے انڈے ، لیلے ،کٹے کی تقریر کیسے کرنی ہے  اور سب سے اہم مشورہ کہ ان پالیسیوں کے نتیجے میں افغان حکومت نے کتنے لنگر خانے بنانے ہیں،کیونکہ ہماری معاشی و اقتصادی ترقی کا عروج اور نتیجہ یہ لنگر خانے ہی ہیں۔پھر خان صاحب انہیں بتائیں گے کہ جن لوگوں پر 22سال تنقید کی ہو انہیں اپنا وزیرِ خزانہ کیسے لگانا ہے۔

پھر خان صاحب کی معاشی ٹیم کے عظیم ممبران افغان حکومت کو فردا ً فردا ً اپنی ماہرانہ رائے دیں گے ۔شوکت یوسف زئی یہ بتائیں گے کہ ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے جو قرضے ہم لیتے ہیں وہ پاکستانی روپوں میں زیادہ بنتے ہیں ۔ شاہ فرمان بتائیں گے کہ دو روٹیوں کی جگہ ایک روٹی کیسے کھاتے ہیں ۔ وزیرِ شہد جناب علی امین گنڈا پور دو باتیں بتائیں گے ایک اگر ٹماٹر 400 روپے کلو ہوں تو کسان کا فائدہ ہوتا ہے اور اسے زرعی انقلاب کہتے ہیں ۔دوسری بات یہ کہ بتائیں گے کہ 10 فیصد مہنگائی پر 10 نوالے کم کریں تو بچت سے کتنے دن میں شہد کی ایک بوتل آ جاتی ہے۔  پھر پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر کھڑی فردوس عاشق اعوان صاحبہ یہ بتائیں گی کہ مہنگی ترین سبزی کا ریٹ 5روپے کلو کیسے بتانا ہے اور مراد سعید صاحب یہ بتائیں گے کہ افغانیوں کے جو پیسے سابق صدر غنی صاحب لے گئے وہ اگلے دن واپس لا کر IMFکے منہ پر کیسے مارنے ہیں ان سے قرض کے طور پر واپس لینے کے لیے ۔اوراسکے بعد ہمارے امپورٹڈ گورنر سٹیٹ بینک آئیں گے جو کہ کیونکہ امپورٹڈ ہیں اس لیے ڈالر کے مہنگے ہونے کا فائدہ بیرون ملک پاکستانیو ں کو بتا کر ڈالر کی قیمت میں اضافے سے 22سال گنوائے ہوئے عمران خان کے قومی معیشت پر نقصانات کی بکری بٹھا دیں گے اور کیونکہ آخر میں کپتان کا خطاب آتا ہے تو عظیم کپتان ان کو یہ بتائیں گے کہ کیسے افغان صدر نے ٹی وی پر دو سال بعد آ کر کہنا کہ مجھے دو سال تو “معیشت ” کی سمجھ ہی نہیں آئی اور اس نا سمجھی کی خفت مٹانے کے لئے تین کام کرنے ہیں ایک منہ پر ہاتھ پھیر کر سابق صدر غنی کو واپس لانے کا اعلان کرنا ہے اور دوسرا مہنگائی کو ہر ہفتے بڑھا کر کیسے پورے کرکٹ والے اعتماد سے افغانستان کو سستا ترین ملک قرار دینا ہے اور تیسرا سب سے اہم ابنِ  رشد  کے  کہنے کے مطابق جاہلوں پر حکمرانی کرنے کے لیے خود کو ہر وقت مذہبی ثابت کرنا ہے ۔ظاہر ہے حکومت نہیں کرنی آخر افغانستان بھی اسلامی ملک ہے ۔

تو یہ تھا  جناب شاہ محمود قریشی کا پورا بیان جسے افسوس کہ ٹکرز کی نذر ہونا پڑا لیکن ایک متوقع خبر ہے کہ افغان عوام کے کیونکہ گہرے روابط ہیں پاکستانی عوام سے یہ انکا دوسرا نہیں بلکہ سٹریٹجک ڈیپتھ کی انتہائی ڈیپتھ کی وجہ سے پاکستانی عوام کا دوسرا گھر بن چکا ہے اس لیے انہوں نے مختلف ٹی وی چینلز پر پاکستانی عوام کی جانب سے عمران خان صاحب کے کٹا لیلہ بکرا انقلاب ہر روتی چلاتی اور پیٹتی عوام کی رائے جان لی ہے وہ سارے طورخم بارڈر پر نسوار کی گولیوں سے لوڈڈ غلیلیں لے کر پہنچ گئے ہیں کہ کوئی ایک بھی پاکستانی معاشی ماہر اس طرف آیا تو اسکی خیر نہیں۔

آپ چاہےبغض عمران میں جو کچھ مرضی کہہ لیں اور جیسے مرضی خبروں کو ٹوئسٹ کرنے والے ٹکرز بنا لیں میں شاہ محمود قریشی صاحب کے ساتھ ہوں کیونکہ اس سے اچھی ذریعہ ہو ہی نہیں سکتا جو بائیڈن کو عمران خان صاحب کو کال کرنے پر مجبور کرنے کا کیونکہ افغانستان کم ازکم ظاہری طور پر امریکہ کا دشمن ہے اور پاکستان اس وقت امریکہ کو اپنے حلیف ہونے کا اس سے بڑا کوئی ثبوت نہیں دے سکتا کہ وہ حکمران جماعت کے معاشی ماہرین کو افغانستان بھیج دے۔  یہ شاہ جی کی پاکستانی عوام کے ساتھ بھی وفاداری کا ثبوت ہے ۔

پاکستانی قوم کے پاس امید کی آخری کرن یہ بچی ہے کہ وہ اجتماعی طور پر افغان حکومت سے یہ مطالبہ کر دیں کہ ہم آپ کو تسلیم کرنے والی دنیا کی پہلی قوم بن جائیں گے اگر آپ یہ معاشی ماہرین گفٹ کے طور پر لے لیں۔  بے شک آپ بھی اپنی عوام سے صادق  اور امین کپتان کی طرح کہہ دیجیے گا کہ ہم پاکستان کی عزت کی خاطر یہ نہیں بتا سکتے کہ انہوں نے ہمیں کیا “تحفے” دیے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

چھتری والی سرکار کی پوری پریس کانفرنس یہ تھی  ۔ آپ ٹکرز سے ادھوری خبریں دے کر ڈس انفارمیشن پھیلانا بند کریں۔  نہیں تے آیا جے غوری۔۔۔ میڈیا ایکٹ والا غوری۔۔  ویسے آیا جے غوری سے یاد آیا۔۔ آیا جے غوری والے پھر آ رہے ہیں۔  خدا تحریکِ  انصاف کے معاشی ماہرین سے بچ جانے والی جانوں اور املاک کی حفاظت فرمائے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply