رحمت اللعالمینﷺ ۔۔شاہد خیالوی

آج مجھے ایک ایسی ہستی کے لیے لکھنے کی سعادت  نصیب ہوئی ہے جن کا مدح خواں اس کائنات کا تخلیق کار بھی ہے وہ تخلیق کار جس کے قبضہ میں ہر چیز ہے وفورِ  شوق سے سرشار ہو کر کہتا ہے
وَالضُّحَى (1) وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى (2) مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى (3) وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَكَ مِنَ الْأُولَى (4) وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى (5) صدق اللہ العظیم

وہ ہستی جس کے حسن و جمال ، حسن اخلاق ، معاملات، تعاملات اور روز  و شب کو حسان ابن ثابت نے دیکھا تو پورے ایمان سے پکار اٹھا

وَأَحسَنُ مِنكَ لَم تَرَ قَطُّ عَيني
وَأَجمَلُ مِنكَ لَم تَلِدِ النِساءُ
خُلِقتَ مُبَرَّءً مِن كُلِّ عَيبٍ
كَأَنَّكَ قَد خُلِقتَ كَما تَشاءُ

جب چودہ سو سال بعد پیدا ہونے والے ہندو شاعر کالکا پرشاد نے اس ہستی کے کردار کی شہادت مرور ایام سے اور کتابوں سے طلب کی تو پکار اٹھا

ہو جائے اگر سارا جہاں درہم و دینار
لے کر کے زمیں تابہ فلک مال کا انبار
دریا سبھی موتی بنیں پارس بنیں کہسار
اک سمت کھڑے ہوں جو مرے سید الابرار
پھر کالکا پرشاد سے پوچھے کوئی کیا لے ؟
نعلین کف پائے نبی سر پہ اٹھا لے

وہ ہستی جس کے اوصاف حمیدہ کو اپنوں نے بھی مانا اور بیگانوں نے بھی۔ وہ ہستی جس نے اس وقت کے خونخوار ، جاہل  اور منتشر عربوں کو ایک مہذب اور منظم وحدت میں ڈھال دیا ۔وہ ہستی جو دلوں کو ملانے معاف کرنے، سینے سے لگانے میں یکتا تھی آئیے اس ہستی کی امت کے افعال کا ایک تقابلی جائزہ لیتے ہیں اس معجز مثال ہستی نے کس بات کا حکم دیا اور ہم کیا کر رہے ہیں اس پر ایک طائرانہ سی نظر ڈالتے ہیں۔

بات آگے بڑھانے سے پہلے نبی رحمت کی زندگی سے چند بنیادی اعمال کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔

رسول پاک محمد مصطفی احمد مجتبی فی ذاتہ کریم ہیں، منصف ہیں، درگذر کرنے والے ہیں، ایماندار تاجر ہیں، حکمت والے ہیں ، بشیر ہیں۔
آئیے انہیں صفات کریمی سے جڑے واقعات کو بنیاد بنا کر موازنہ کرتے ہیں کہ ان کی ذات کیا تھی اور ہم کیا ہیں

رسول اللہ نے تجارت میں ایمانداری کو معیار  بنایا۔ ملاوٹ کی حوصلہ شکنی کی، رحم الله رجلا سمحا إذا باع، وإذا اشترى، وإذا اقتضى کا حکم دیا اور ہم ہیں کہ نہ تجارت میں دیانت رہی، نہ ملاوٹ کرتے ہاتھ کانپے اور نہ گاہک کو اپنا مسلمان بھائی سمجھ کر حسن ِ معاملہ سے کام لیا۔

جب تک کوئی معاشرہ عفو کی صفت پر قائم رہتا ہے اس کی بنیاد مضبوط رہتی ہے افراد کا افراد پر اعتماد قائم ہوتا ہے جب درگذر سے ہاتھ کھینچ لیا جاتا ہے تو افراد ایک دوسرے سے ڈرے ڈرے رہتے ہیں باتیں لکنت کا شکار ہو جاتی ہیں فرد سوچتا ہے مبادا میری کوئی بات سامنے والے کو  بُری لگے اور وہ چڑھ دوڑے۔ عدم برداشت کا رویہ معاشرے کی بنیادیں کھود کر رکھ دیتا ہے۔ اور میں افسوس کے ساتھ کہوں گا کہ ہمارا معاشرہ عدم برداشت کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے جبکہ ہمارے سامنے پیغمبر خدا کی درگزر کی روشن مثالیں موجود ہیں۔ وہ اپنے چچا کے قاتل کو معاف کرنا ہو، کعب بن زہیر جیسے شدید اہانت کرنے والے شاعر کے لیے معافی کا در وا ء کرنا ہو یاگردن میں چادر ڈال کر کھینچنے والے سے درگذر کرنا یا پتھر مارنے والوں کے لیے دعا کرنا۔

مجھے بڑے بھاری دل کے ساتھ یہ بات کہہ دینے دیجیے  کہ آج کا مسلمان اسی معاف کرنے والے رسول کا نعرہ لگا کر اپنے بھائیوں کی گردنیں کاٹ رہا ہے اور اس شقاوت پر نہ صرف مطمئن ہے بلکہ جنت کا امیدوار بھی ہے۔

مسجد نبوی کا ایک حصہ عیسائیوں کے لیے مختص کر دینے والے رسول کی امت ایک ہندو بچے کے مسجد میں داخل ہونے پر پوری ہندو برادری کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتی ہے ۔ مسلمان ان کے مقدس مذہبی مقام کو مسمارکرتے ہیں جن کی بطور ذمی حفاظت کی ذمہ داری رسول اللہ ﷺ نے لی۔

ہمسائے کا حق ادا کرنے والے رسول ﷺ کی امت سے اس کا ہمسایا کیوں تنگ ہے۔؟

امین رسول ﷺ کی امت میں امانت تلاش کرنے نکلیں تو کامیابی اس تناسب سے کیوں نہیں ملتی جس تناسب سے حج پر ہجوم ہوتا ہے۔

ہم ایفائے عہد کو اہمیت کیوں نہیں دیتے؟

معاشرے میں سچ بولنے ور سچ سننے پر قدغن کس لیے؟

Advertisements
julia rana solicitors

بارہ ربیع الاول کے دن سڑکوں پر ایسے لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے جو والہانہ رقص کر کے اپنے تئیں عاشق رسول ہونے کا دعوی ٰ کرتے ہیں لیکن ایک نماز کا عمل جو رسول پاک ﷺ  کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے اس پر مساجد میں تعداد نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

Facebook Comments

شاہد خیالوی
شاہد خیالوی ایک ادبی گھرا نے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ معروف شاعر اورتم اک گورکھ دھندہ ہو قوالی کے خالق ناز خیالوی سے خون کا بھی رشتہ ہے اور قلم کا بھی۔ انسان اس کائنات کی سب سے بڑی حقیقت اور خالق کا شاہکار ہے لہذا اسے ہر مخلوق سے زیادہ اہمیت دی جائے اس پیغام کو لوگوں تک پہنچا لیا تو قلم کوآسودگی نصیب ہو گی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply