غربت کا قرض

ہاں تو قرضہ حاصل کرنے کی پہلی درخواست کس کی ہے ؟جناب اللہ بخش کی ہے ۔ٹھیک ہے بلاو۔ہاں بھئی اللہ بخش ، دفتر سے قرضے کی ضرورت کیوں آن پڑی ؟جی وہ بھائی کی شادی کرنا ہے۔تو کچھ تنخواہ میں سے بچت کی ہو گی ،وہ کتنی ہے تمہارے پاس ؟تنخواہ سے بچت تو نہیں ہوتی کچھ اپنے پاس رکھ کر ساری گھر بھیج دیتا ہوں والدین کو۔تو بھائی کی شادی آپ کے والد محترم کیوں نہیں کرتے ؟جی وہ ضعیف ہیں کوئی کام کاج نہیں کرتے ۔تم گھر میں سب سے بڑے بیٹے ہو ؟جی نہیں ہم نو بہن بھائی ہیں مجھ سے بڑے بھائی بھی ہیں لیکن وہ گھر کے معاملات میں دلچسپی نہیں لیتے ۔
یعنی پورے گھر کا بار تمہارے کندھوں پر ہے ؟جی جناب!
تو آپ نے اپنے والد محترم سے یہ سوال کیا کہ جب وہ اتنے بچے پیدا کر رہے تھے تو انہیں خیال نہیں آیا کہ کل کلاں انہیں پڑھانا بھی ہے اور ان کی شادیاں بھی کرنا ہیں ؟
خاموشی !کتنا قرضہ چاہئیے ؟جناب تین لاکھ کیوں ؟جناب زیور بنوانا ہے ، ولیمے کا کھانا کرنا ہے ، دلہن اور دلہا کے کپڑے وغیرہ ، برادری کی خاطر داری اور رسمیں ۔۔صرف پچیس ہزار کا قرضہ دیا جاتا ہے ۔ کسی ایسے شخص کو زیادہ قرضہ نہیں دیا جا سکتا جو اپنی تنخواہ میں تھوڑی بہت بچت نہ کر سکے ، جو اپنے دماغ کی بجائے فضول رسموں کا غلام اور جس کے والد صاحب صرف اور صرف بچے پیدا کرنا جانتے ہوں ۔نیکسٹ
دوسری درخواست وحیداللہ کی ہے ۔ہائی بھئی وحیداللہ ، کیا مسئلہ ہے ؟جناب میرے بچے بڑے ہو گئے ہیں ان کی نوکری کا بندوبست فرما دیں ۔کل کتنے بچے ہیں ؟جی پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں
نوکری کے قابل کتنے ہیں ؟جی تین ۔تو ان کی تعلیم کیا ہے ؟جی میٹرک فیل ہیں ۔کوئی ہنر جانتے ہیں وہ ؟نہیں جناب ۔تو انہیں پڑھایا کیوں نہیں ؟
بس جی غریب آدمی کیا پڑھاوے ۔ہاں تو غریب آدمی بچے پیدا کرنے سے پہلے بھی تو سوچ سکتا ہے نا کہ وہ غریب آدمی ہے کل کلاں انہیں پڑھانا بھی ہے ، کسی قابل بنانا ہے – میٹرک فیل بچے میرے کھاتے میں تو مت ڈالو نا ۔ ایک عدد درخواست اللہ میاں کو لکھو کہ اب ان کی ملازمت کا بندوبست بھی کرے ؟۔
خاموشی !پہلے انہیں کوئی ہنر سکھاو پھر میرے پاس آنا ان کی ملازمت کے لیئے ۔ نیکسٹ ،جی شربت علی صاحبجی وہ قرضہ نہیں دو لاکھ کی امداد چاہئیے ۔ ایک مقدمے میں پھنسا ہوا ہوںکس قسم کا مقدمہ ؟جی وہ گاوں میں لڑائی ہوئی تھی میرا نام بھی ایف آئی آر میں ہے ۔تو کیوں کی تھی لڑائی ؟
بس جی غریب آدمی ہوں وہ شریکے برادری میں کرنا پڑتا ہے ورنہ لوگ طعنے دیتے ہیں ۔آپ کو اللہ کا واسطہ ہےتو امداد لینا طعنہ نہیں ہے ؟ دوسروں کی لڑائی میں شریک ہونے سے پہلے سوچنا تھا نا کہ غریب آدمی تھانہ کچہری میں پیسہ ضائع نہیں کر سکتا ۔ نیکسٹ
باہر گیلری میں جہاں لوگ جمع ہیں!
صاحب تو اندر کفر بولتا ہے ۔ دین مذہب کا لحاظ ہی نہیں ہے اللہ کا بھی خوف نہیں ہے ۔ عذاب پڑے گا عذاب اس پہ ، غریبوں کی مدد نہیں کرتا۔
کچھ بھی تو نہیں بدلتا سوچ بھی وہی اور انداز بھی وہی رہتے ہیں ۔

Facebook Comments

حمزہ حنیف مساعد
مکالمے پر یقین رکهنے والا ایک عام سا انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply