کوانٹم سے آگے (24) ۔ متوازی کائناتیں/وہاراامباکر

ہیو ایورٹ نے 1957 میں اپنا پی ایچ ڈی تھیسس لکھا۔ یہ بہت مختصر تھا۔ ایورٹ نے اس کے بعد ڈیفنس کی صنعت میں ملازمت کر لی۔ ان کا یہ پیپر فزکس میں ان کی واحد شرکت تھی۔ برسوں بعد اس نے توجہ حاصل کی۔ اس کے اثرات بڑے تھے۔ ڈی بروئے کے کے بعد شاید ہی کسی کا پی ایچ ڈی تھیسس فزکس کے فاونڈیشن کے حوالے سے اس قدر اہمیت رکھتا ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors london

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے ہم رک کر یہ دیکھتے ہیں کہ کوانٹم فزکس کی تشریح کے لئے ہمارے پاس کیا راستے ہیں؟
پہلا راستہ اینٹی رئیلزم کا ہے۔ مختصر الفاظ میں یہ کہ سائنس ہمیں رئیلیٹی سے آگاہ نہیں کرتی۔ موجودہ فزکس میں یہ غالب مکتبہ فکر ہے۔
دوسرا راستہ رئیلزم کا ہے جس کی کچھ جھلک ہم پچھلی اقساط میں دیکھ آئے ہیں لیکن نوٹ کرنے کی چیز یہ ہے کہ اس کے لئے ہمیں تھیوری میں کچھ تبدیل یا اضافہ کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ بہت اچھا ہو کہ اگر مستقبل میں تجربات ان میں سے کسی کی تصدیق کر سکیں۔ لیکن فرض کیجئے کہ بہت سالوں یا صدیوں بعد ہمارے پاس کوئی ایسا مشاہدہ نہیں ہوتا اور کوئی تجربہ اس بات کی تصدیق نہیں کرتا کہ کوانٹم مکینکس میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ یعنی کہ ہمیں معلوم ہو جاتا ہے کہ کوانٹم مکینکس اپنی اصل شکل میں مکمل ہے تو اس کا مطلب کیا ہو گا؟
یا تو رئیلزم کو الوداع کہہ دینا ہو گا یا پھر اس کا جو مطلب رہ جائے گا، ایوریٹ نے اپنے پیپر میں اس کا بتایا تھا۔ اس کو کوانٹم مکینکس کی مینی ورلڈز تشریح کہا جاتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان گنت متوازی حقیقتوں میں سے ایک کا تجربہ کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوانٹم مکینکس کا مسئلہ کوانٹم سسٹم کا دوسرے رول کے مطابق ارتقا ہے، جس کی ہمارے پاس کوئی وضاحت نہیں۔ ایوریٹ کے پیشکردہ خیال میں دی گئی مفید انسائیٹ یہ تھی کہ اگر “دوسرا رول” نہیں ہے، تو پھر ویو فنکشن کولیپس نہیں ہوتا۔
اور اگر ویو فنکشن کولیپس نہیں ہوتا تو امکانات میں سے ہم کس کا مشاہدہ کریں گے؟
یہاں پر ایوریٹ رئیلیٹی کا ایک مختلف تصور دیتے ہیں۔ شروڈنگر نے اپنے سوچ کے تجربے میں کوانٹم سوئچ کے ساتھ بندھی بلی کی قسمت پر سوال کیا تھا کہ کیا بلی زندہ ہو گی یا مردہ؟
ایوریٹ کہتے ہیں کہ “دونوں”۔ ہم حقیقت کی صرف ایک شاخ کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ جب ہم نئے تجربہ کیا تو کائنات متوازی کائناتوں میں تقسیم ہو گئی۔ ہر متوازی کائنات ممکنہ آوٹ پٹ کی ایک شاخ ہے۔ اور ہم خود بھی ان دونوں میں ہیں۔
ایورٹین کوانٹم مکینکس میں پارٹیکل نہیں۔ اس میں ایک شاخ کو دوسری سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ ہر شاخ حقیقت ہے۔ تو پھر اگر ایوریٹ درست ہیں تو میں اس وقت کراچ میں بھی ہوں، لندن میں بھی ہوں، ٹورنٹو میں بھی اور دوسری تمام جگہ جہاں پر ہو سکتا تھا۔ میرا طیارہ کریش ہو کر بحرِ اوقیانوس کی تہہ میں بھی ہے۔
یہ شاخیں دنیائیں کہلاتی ہیں۔ اور اس وجہ سے اس کو کوانٹم مکینکس کی many world interpretation کہا جاتا ہے۔
اور اس کو کام کرنے کے لئے یہ لازم ہے کہ ایک شاخ کے آبزرور کا دوسری شاخ سے رابطہ کرنے کا کوئی طریقہ نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایوریٹ کا پیپر سادہ تھا اور اس میں مسائل تھے۔ اس کو بہتر کیا گیا ہے۔ کائنات میں ہر وقت کوانٹم فیصلے ہو رہے ہیں۔ دو ایٹم ٹکرانے پر بھی۔ اور یہ فیصلے کائنات میں ہر جگہ پر ہو رہے ہیں۔ اس لئے ہر لحظہ ان گنت کائناتوں کی شاخیں وجود میں آ رہی ہیں۔
اس کو یقین کرنا فزکس کی ریاضی پر یقین کرنے کا بہت بھاری تقاضا کرتا ہے۔ اور اس وجہ سے اس کی قبولیت میں وقت لگا۔
ایورٹین کوانٹم مکینکس کے ساتھ کئی مسائل تھے۔ ان میں سے ایک مثال: اس تشریح میں ایک چیز جو غائب ہو جاتی ہے، وہ امکانات ہیں۔ ہر واقعہ جو رونما ہو سکتا ہے، وہ یقینی طور پر رونما ہو گا۔ اور اس سے ہم کوانٹم مکینکس کا اہم حصہ کھو بیٹھتے ہیں۔ اس کا حل ایوریٹ نہیں نکال سکے تھے۔ یہ بعد میں پیش کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایوریٹ تھیوری نیچر آف رئیلیٹی کے بارے میں ایک ہائیپوتھیسس ہے۔ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ ہم میں سے ہر کوئی متوازی زندگیاں بسر کر رہا ہے۔ اور یہ تمام شاخیں اصل ہیں۔
اس پر جو اہم بہتری لائی گئی ہے، وہ یہ کہ تقسیم ہونے والی یہ شاخیں ان گنت نہیں بلکہ لامتناہی ہیں۔ ہر وقت میں حقیقت کی جو شاخ تقسیم ہوتی ہے، وہ بھی لامتناہی ہیں۔ پرابیبیلیٹی لامتناہی کی ریاضی سے برآمد ہوتی ہے۔
اس پر کام کرنے اور بڑھنے کے لئے کئی دلچسپ تجاویز سامنے آئی ہیں اور آکسورڈ اپروچ سے آگے بڑھنے کی توقعات ہیں لیکن ابھی ہم اس میں مزید گہرائی میں نہیں جاتے۔ خلاصہ یہ کہ اس سمت میں ساٹھ سال کی سٹڈی کے بعد ابھی اتفاق نہیں پایا جاتا کہ ایوریٹ کے چونکا دینے والے خیال کے ساتھ کیا کیا جائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایوریٹ کے ہائپوتھیسس پر کام ہو رہا ہے اور اس کو ڈویلپ کرنے پر بہت محنت ہوئی ہے۔ تاہم، ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس پر کیا جانے والا زیادہ کام ہماری دنیا پر نہیں بلکہ ان دنیاوں پر ہے جن کا ہم تجربہ نہیں کر سکتے۔ اس کا ایک نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کی لامتناہی کاپیاں موجود ہیں۔ اگرچہ یہ سائنس فکشن لگتی ہے لیکن ایوریٹ کے ہائپوتھیسس کا لازمی نتیجہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں پر اہم نکتہ (جسے کئی بار سائنسدان بھی فراموش کر جاتے ہیں) یہ کہ ایک کام جو ہم نہیں کر سکتے، وہ کسی تشریح میں سے مرضی کے حصے کو اختیار کر کے باقی کو نظرانداز کرنا ہے۔ اگر ویو فنکشن کولیپس حقیقت نہیں اور کوانٹم مکینکس مکمل ہے اور سائنس کا تعلق رئیلیٹی سے ہے تو پھر ایورٹین مکینکس حقیقی ہے۔
کیا مینی ورلڈ تشریح کوانٹم مکینکس کی تشریح کی درست سمت ہے؟ اس کے مطابق کئی کائناتوں میں آپ ایورٹین مکینکس سے اتفاق رکھتے ہیں، کئی میں اختلاف جبکہ شاید زیادہ تر کائناتوں میں آپ اس کو پڑھتے ہی نہیں۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply