ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا۔۔چوہدری عامر عباس ایڈووکیٹ

آج صبح ہی صبح ایک صاحب کی میسنجر پر کال آئی۔ کہنے لگے کہ ایک ماہ قبل اپنی تحریر میں مکان کی تقسیم کے حوالے سے آپ نے قانونی ضابطہ کار کا ذکر کیا تھا۔ میرا بھی فیصل آباد میں پانچ سال سے اپنے بھائی بہنوں کیساتھ مکان کا جھگڑا چل رہا ہے۔ میری تینوں بہنیں میرے ساتھ ہیں۔ دو بھائیوں نے مکان پر قبضہ کر رکھا ہے نہ تو کرایہ دیتے ہیں اور نہ ہی مجھے گھر میں سے حصہ دینے پر تیار تھے۔ میں نے بہنوں کو ساتھ لے کر آپکی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اگلے دن ہی ایک وکیل سے رابطہ کرکے مقامی سول عدالت میں کیس دائر کر دیا۔ عدالت نے سب کو طلب کیا۔
کیس کی پہلی سماعت کے بعد ہی بہت سے رشتہ داروں کو پتہ چلا تو انھوں نے فون کرکے مجھ سے تفصیلات لینا شروع کر دیں ۔ ہماری فیملی کے ایک بزرگ نے مشورہ دیا کہ تم اپنے تمام قریبی اور دور کے رشتے داروں کے پاس جاؤ اور ان کو اپنے بھائیوں کی طرف سے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی بتاتے ہوئے اخلاقی مدد طلب کرو۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ ایک ایک رشتہ دار کے پاس گیا۔ پہلے تو کوئی بات نہیں سنتا تھا لیکن جب کیس دائر ہوا تو جیسے جیسے رشتہ داروں کو پتہ چلا انھوں نے میرے بھائی کو بُرا بھلا کہنا شروع کردیا ۔

بالآخر تین دن پہلے ایک رشتہ دار کے گھر پنچایت ہوئی جس میں معاملہ طے پا گیا کہ گھر کو  مارکیٹ میں فروخت کیا جائے گا۔ جو زیادہ ریٹ لگائے گا اس کو یہ مکان فروخت کر دیا جائے گا اور تمام حصے  داروں  کو انکے حصے کے مطابق رقم دے دی جائے گی۔ آج ایک خریدار کیساتھ ہمارے مکان کا سودا طے پا گیا ہے۔ میری بہنیں آپکو بہت دعائیں دیتی ہیں آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے رہنمائی کی۔

یہ تحریر کومپنی کی مشہوری کیلئے ہرگز نہیں ہے۔ میرا بتانے کا مقصد یہ تھا کہ کسی کا حق دبانے والا ظالم ہے لیکن اس پر خاموش رہنے والا مظلوم   دراصل معاشرے کیلئے اس سے بھی بڑا ناسور ہے، جو ایک ظالم کو شہہ  دے رہا ہے کہ وہ آئندہ بھی جس کا چاہے جب چاہے حق دبا لے۔ کوئی بھی معاشرہ ظالم کے ظلم سے نہیں بلکہ مظلوم کی خاموشی سے برباد ہوتا ہے۔ بس تھوڑی سی ہمت کی بات ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

پہلے تو آپس میں مل بیٹھ کر ایسے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کیجیے۔ اگر معاملہ باوجود کوشش کے حل نہ ہو تو اپنے علاقے میں کوئی اچھا سا پروفیشنل وکیل کرکے عدالت میں کیس کیجیے ایسے معاملے عموماً کیس کی سماعت کے دوران حل ہو جاتے ہیں۔ کسی کا حق کبھی مت کھائیں کہ اس کا بدلہ دنیا میں ہی چکانا پڑے گا آخرت تو بعد کی بات ہے اور اپنا حق کسی کو کبھی کھانے مت دیجیے۔

Facebook Comments

چوہدری عامر عباس
کالم نگار چوہدری عامر عباس نے ایف سی کالج سے گریچوائشن کیا. پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی. آج کل ہائی کورٹ لاہور میں وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں. سماجی موضوعات اور حالات حاضرہ پر لکھتے ہیں".

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply