وجہ ء وجودِ کائنات میرے آقاﷺ۔۔عمران علی

رب کائنات ہمارا مالک و خالق ہے، کائنات کا ذرّہ ذرّہ اس کی تخلیق کا شاہکار ہے اور اس کی حمد و ثناء بیان کرتا ہے،خالقِ کائنات کی تخلیقات کا احاطہ کرنا، قوت انسانی کے بس میں ہی نہیں ہے،اس دنیا میں موجود ہر ایک شئے اپنے خالق اور پروردگار سے آشنائی کا راستہ دکھاتی ہے، دن اور رات کا بدلنا، سمندروں، دریاؤں اور جھرنوں کا خوبصورتی اور نظم و ضبط سے بہنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ان کے بنانے والا ہی مالکِ  کُل ہے،  پروردگار کی ہر ایک تخلیق میں کوئی نا  کوئی حکمت اور راز پوشیدہ ہوتا ہے،
فرمانِ  رب کریم ہے کہ،

اے میرے حبیب اگر میں آپ کو تخلیق نہ کرتا تو میں اس کائنات کو تخلیق نہ کرتا

یعنی پروردگارِ عالم نے پوری کائنات کی تخلیق صرف اور صرف اس لیے فرمائی کہ  ہمارے نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفٰی ﷺ  کو دنیا میں لانا مقصود تھا،اگر انسان اشرف المخلوقات ہے   تو ہمارے آقا ﷺ ا ﷲ کے حبیب اشرف الانبیاء ہیں،آپ  ﷺ کی ذاتِ  گرامی پوری دنیا کے انسانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے،آپ ﷺ کائنات کے سب سے بڑے عابد، زاہد ہیں،آپ نے اپنے بارے میں فرمایا کہ مجھے تمہارے لیے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے،آپ ﷺ کے اخلاق اور سیرت اس قدر اعلیٰ اور بے مثال تھے  کہ آپ کے بدترین   دشمن بھی آپ کو صادق  اور  امین مانتے تھے،اور اپنی امانتیں آپ ﷺ   کے سپرد کیا کرتے تھے۔آپ ﷺ بہترین  والد، بہترین شوہر، اعلیٰ ترین تاجر ہیں،زندگی کے کسی بھی شعبے یا زندگی کے کسی بھی معاملے کا احاطہ کرنا ہو تو آپ کی ذات اقدس کائنات میں سب سے افضل اور بالا دکھائی دیتی ہے، جب آپ ﷺ  نے  پروردگار ِ عالم کے دین کی تبلیغ شروع کی تو آپ پر کفار نے  بے تحاشا  مظالم ڈھائے ،وہ بدبخت آپﷺ  پر سنگ باری کیا کرتے تھے۔

ایک بار حضرت جبرئیل علیہ السلام، آقا ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی ،یا رسول ا ﷲ ﷺ اگر آپ حکم فرمائیں تو ان کفار اور ظالموں کو پہاڑوں کے بیچ کچل دیا جائے، تو آپ نے انتقام کے بجائے اپنے دشمنوں کے حق میں ا ﷲ سے دعاء فرمائی کہ اے میرے پاک پروردگار انہیں ہدایت دے۔

آپ کی بعثت سے عرب کے بد ترین معاشرے  میں جیسے بہار آگئی،عربی معاشرے میں خواتین کو بہت حقیر سمجھا جاتا تھا اور اس قدر ظلم کیا جاتا کہ ان کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا،لیکن جب آقا علیہ صلوۃ والسلام نے اسلام کی تعلیمات کا آغاز کیا، تو اس معاشرے میں بے مثال نظام رائج ہوا، آپ نے غلاموں، خواتین اور حتیٰ کہ جانوروں تک کے حقوق کی تعلیمات دیں ،اور   اسلام کی آفاقیت کو منوایا،فتح مکہ ایسی یادگار فتح تھی کہ جس کی مثال پوری کائنات میں نہیں ملتی، آپ نے اپنے اصحاب کو حکم دیا کہ میری طرف سے عام معافی کا اعلان فرما دیا جائے، اس فتح نے جہاں ِ اسلام کو پورے عالم میں تقویت عطاء کی وہیں اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر لوگ جوک در جوک دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔

آپ ﷺ رحمت للعالمین ہیں، آپ کی ذات گرامی سے نہ صرف مسلمان بلکہ غیر مسلم بھی بے حد متاثر ہیں،
تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ

Advertisements
julia rana solicitors

ہمارے آقا کا فرمان ہے کہ
لا نبی بعدی: میں  اﷲ کا آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا،
پروردگارِ عالم کو اپنے پیارے حبیب سے اس قدر محبت ہے کہ رب نے سورۃ الکوثر میں فرمایا،
کہ ہم نے آپ کو خیر کثیر عطاء فرمائی اور آپ کا دشمن بے نام و نشان ہوگا،
نبی آخرالزمان کا دشمن دراصل ا ﷲ کریم کا دشمن ہے,اسی لیے جس جس نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا وہ ذلیل و خوار ہوا،ہمارے لیے یہ نہایت فخر کی بات ہے کہ ہمیں پروردگار ِ عالم نے اپنے حبیب کی امت بنایا۔لاکھوں کروڑوں درود سلام ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفٰی ﷺ اور ان کی اہل ِ بیت اطہار پر۔۔
پروردگارِ عالم،وقت کے حکمرانوں کو ہمارے آقاﷺ  کی پیروی کرتے ہوئے ملک پاکستان کو حقیقی معنوں میں ریاست مدینہ بنانے کی توفیق عطاء فرما  اور عالم اسلام کو ہمارے آقا حضرت محمد ﷺ   اور ان کی آل کی محبت سے منور فرما کر اتحاد و اتفاق کی دولت سے مالا مال فرما ! آمین یارب العالمین

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply