رب کائنات ہمارا مالک و خالق ہے، کائنات کا ذرّہ ذرّہ اس کی تخلیق کا شاہکار ہے اور اس کی حمد و ثناء بیان کرتا ہے،خالقِ کائنات کی تخلیقات کا احاطہ کرنا، قوت انسانی کے بس میں ہی نہیں ہے،اس دنیا میں موجود ہر ایک شئے اپنے خالق اور پروردگار سے آشنائی کا راستہ دکھاتی ہے، دن اور رات کا بدلنا، سمندروں، دریاؤں اور جھرنوں کا خوبصورتی اور نظم و ضبط سے بہنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ان کے بنانے والا ہی مالکِ کُل ہے، پروردگار کی ہر ایک تخلیق میں کوئی نا کوئی حکمت اور راز پوشیدہ ہوتا ہے،
فرمانِ رب کریم ہے کہ،
اے میرے حبیب اگر میں آپ کو تخلیق نہ کرتا تو میں اس کائنات کو تخلیق نہ کرتا
یعنی پروردگارِ عالم نے پوری کائنات کی تخلیق صرف اور صرف اس لیے فرمائی کہ ہمارے نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفٰی ﷺ کو دنیا میں لانا مقصود تھا،اگر انسان اشرف المخلوقات ہے تو ہمارے آقا ﷺ ا ﷲ کے حبیب اشرف الانبیاء ہیں،آپ ﷺ کی ذاتِ گرامی پوری دنیا کے انسانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے،آپ ﷺ کائنات کے سب سے بڑے عابد، زاہد ہیں،آپ نے اپنے بارے میں فرمایا کہ مجھے تمہارے لیے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے،آپ ﷺ کے اخلاق اور سیرت اس قدر اعلیٰ اور بے مثال تھے کہ آپ کے بدترین دشمن بھی آپ کو صادق اور امین مانتے تھے،اور اپنی امانتیں آپ ﷺ کے سپرد کیا کرتے تھے۔آپ ﷺ بہترین والد، بہترین شوہر، اعلیٰ ترین تاجر ہیں،زندگی کے کسی بھی شعبے یا زندگی کے کسی بھی معاملے کا احاطہ کرنا ہو تو آپ کی ذات اقدس کائنات میں سب سے افضل اور بالا دکھائی دیتی ہے، جب آپ ﷺ نے پروردگار ِ عالم کے دین کی تبلیغ شروع کی تو آپ پر کفار نے بے تحاشا مظالم ڈھائے ،وہ بدبخت آپﷺ پر سنگ باری کیا کرتے تھے۔
ایک بار حضرت جبرئیل علیہ السلام، آقا ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی ،یا رسول ا ﷲ ﷺ اگر آپ حکم فرمائیں تو ان کفار اور ظالموں کو پہاڑوں کے بیچ کچل دیا جائے، تو آپ نے انتقام کے بجائے اپنے دشمنوں کے حق میں ا ﷲ سے دعاء فرمائی کہ اے میرے پاک پروردگار انہیں ہدایت دے۔
آپ کی بعثت سے عرب کے بد ترین معاشرے میں جیسے بہار آگئی،عربی معاشرے میں خواتین کو بہت حقیر سمجھا جاتا تھا اور اس قدر ظلم کیا جاتا کہ ان کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا،لیکن جب آقا علیہ صلوۃ والسلام نے اسلام کی تعلیمات کا آغاز کیا، تو اس معاشرے میں بے مثال نظام رائج ہوا، آپ نے غلاموں، خواتین اور حتیٰ کہ جانوروں تک کے حقوق کی تعلیمات دیں ،اور اسلام کی آفاقیت کو منوایا،فتح مکہ ایسی یادگار فتح تھی کہ جس کی مثال پوری کائنات میں نہیں ملتی، آپ نے اپنے اصحاب کو حکم دیا کہ میری طرف سے عام معافی کا اعلان فرما دیا جائے، اس فتح نے جہاں ِ اسلام کو پورے عالم میں تقویت عطاء کی وہیں اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر لوگ جوک در جوک دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔
آپ ﷺ رحمت للعالمین ہیں، آپ کی ذات گرامی سے نہ صرف مسلمان بلکہ غیر مسلم بھی بے حد متاثر ہیں،
تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ
ہمارے آقا کا فرمان ہے کہ
لا نبی بعدی: میں اﷲ کا آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا،
پروردگارِ عالم کو اپنے پیارے حبیب سے اس قدر محبت ہے کہ رب نے سورۃ الکوثر میں فرمایا،
کہ ہم نے آپ کو خیر کثیر عطاء فرمائی اور آپ کا دشمن بے نام و نشان ہوگا،
نبی آخرالزمان کا دشمن دراصل ا ﷲ کریم کا دشمن ہے,اسی لیے جس جس نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا وہ ذلیل و خوار ہوا،ہمارے لیے یہ نہایت فخر کی بات ہے کہ ہمیں پروردگار ِ عالم نے اپنے حبیب کی امت بنایا۔لاکھوں کروڑوں درود سلام ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفٰی ﷺ اور ان کی اہل ِ بیت اطہار پر۔۔
پروردگارِ عالم،وقت کے حکمرانوں کو ہمارے آقاﷺ کی پیروی کرتے ہوئے ملک پاکستان کو حقیقی معنوں میں ریاست مدینہ بنانے کی توفیق عطاء فرما اور عالم اسلام کو ہمارے آقا حضرت محمد ﷺ اور ان کی آل کی محبت سے منور فرما کر اتحاد و اتفاق کی دولت سے مالا مال فرما ! آمین یارب العالمین
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں