پتر ہن اَگّے؟۔۔فہیرہ رحمان

کسی کاماضی جب آپ کاحال بنتاہےتوتب احساس ہوتاہے۔آج سےکچھ عرصہ قبل جب میرےدوست نےانجینئرنگ کی ڈگری مکمل کی اورابھی کامیابی سےلطف اندوز بھی نہ ہوپایاتھاکہ ڈپریشن میں چلاگیا۔وجہ یہ بنی کہ ابھی بمشکل گھرہی پہنچاتھاکہ سوال ہوا,,پترہن اَگّےکیہ  کرنا؟،کوئی نوکری کرگھرفارغ کیوں بیٹھا ہے۔آہ !بھائی اگرنوکری ملتی ہوتی تووہ آپ لوگوں کےباسی چہرےدیکھنےکاشوقین  تو  ہر گز  نہ تھا،خیرپھررشتہ داروں نےبھی یہی سوال کیااورجیساکہ ہم جانتےہیں،انسان کی زندگی کاسب سےکڑاوقت انہی پیاروں کاسنہری دور ہوتاہےاورکسی نےکیاخوب کہاہے۔۔”دشمنی کےہزار درجےہیں سب سےآخری درجہ رشتہ داری ہے”۔

پھر گھرسےباہرمحلےوالوں کابھی یہی سوال،اس کٹھن وقت میں وہ دوست جواللہ کےفضل سےفارغ ہوتےہیں یاابھی ڈگری کررہےہوتےہیں،غم غلط کرنےمیں فری کی چائےاورسگریٹ ملنےپر آپ کاساتھ دیتےہیں اوراگروہ بھی آپ کےخرچےپروہی لیکچردیں اوریہ ثابت کریں کہ پتر تُو ہے ہی غلط،     تو یہ سن کر   ڈپریشن ہی ہوناہے۔ہرکوئی ارطغرل غازی اورمحمودغزنوی نہیں ہوتا۔اس لئےآج یہ ناچیز اپنےذاتی تجربہ کی بِنا پر ان اعلیٰ  تعلیم یافتہ طلباء کی فریادپیش کرتاہوں جوہاتھ میں ڈگریاں لئےدربدر ٹھوکریں کھارہےہیں اورجوپہلےہی اندرسےٹوٹےپڑئےہیں کہ اتنی طویل محنت واعلیٰ  تعلیم کےباوجود10ہزارکی قابل عزت نوکری نہیں مل رہی، ”  اےعامةالناس جوان بیچاروں کےلئےکچھ نہیں کرسکتی توبرائےمہربانی اپنادہن مبارک روک کرشکریہ کاموقع  دیں۔اس مبارک روش کاآغازکیوں کہ الاماشاءاللہ اہل خانہ سےشروع ہوتاہوامقدس رشتےداروں،اہل محلہ سےیاروں تک پہنچتاہے۔۔تو اوّل میری اہل خانہ سےگزارش ہےکہ وہ پوداجوآپ نےاپنےہاتھوں سےسینچاتھااوراس کی آبیاری کی ،خدارا اگرغلطی سےوہ اعلیٰ  تعلیم حاصل کرہی بیٹھاہےتویہ نہ گمان کرلیں کہ محترم عمران خان صاحب فوراً  اپنی بیٹی (جوکہ وہ نہیں رکھتے)کارشتہ پیش کریں اورکم ازکم اپنامشیرخاص تورکھ ہی لیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

محترم والدین اگرآپ نےاولادپیداکرنےکاپاپ کرہی لیاہےتواپنےملکی نظام کوسمجھیں نہ کہ اس پاپ کابدلہ اسی پاپ سےلیں اوراپنےماضی کےدھکوں کوبھی یادکریں۔ہاں اگرکسی کودوش دیناہی ہےتوحکومتی نظام کودیں جس نظام کی وجہ سےڈاکٹر،انجینئر، اورتقریباً ہرشعبہ کےاعلیٰ  تعلیم یافتہ ایم فل،پی۔ ایچ ۔ڈی ریڑھی پرپڑے بیروں کی طرح گل سڑ رہےہیں اورخریدار کوئی نہیں۔بعدازں میری دوستوں سےگزارش ہےکیونکہ رشتہ داروں نےتوبازآنانہیں کہ بھائی اگرکوئی بیچارہ آپ کےپاس آکراپنی غم بھری کتھاسناتاہےتوکم ازکم رخ انورپرافسوس کےتأثردیتےہوئےنیزمنہ بند رکھ  کرسن لیاکریں ،مجھےپتہ ہےکرنا توآپ نےکچھ  نہیں ہےاورنہ کچھ کرسکتےہیں،توپھراس ملاقات کوجس میں آپ کوفری کی چائے،سگریٹ اورکچھ تھوڑابہت کھانےکومل رہاہےملکی نظام پرتنقیداورچارگالیاں دےکرہی اس قدر پُرلطف بناؤ کہ دکھی یار کوآپ سےاوربس آپ سےہی امیدکی کرن نکلتی نظرآئے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply