• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • شاعری
  • /
  • دولت بہ غلط نبود از سعی پشیماں شو / کافر نہ توانی شد، ناچار مسلماں شو۔۔۔مرزا غالب سے خطاب از ستیہ پال آنند

دولت بہ غلط نبود از سعی پشیماں شو / کافر نہ توانی شد، ناچار مسلماں شو۔۔۔مرزا غالب سے خطاب از ستیہ پال آنند

ستیہ پال آنند:

تو کیا ہے؟ مسلماں ہے یا کافر ِ زنـاری؟
کچھ بھی ہے، سمجھ خود کو اک معتقد و مومن
مخدوم و مکرم ہو، ماجد ہو، مقدس ہو
ممت اذ و منور ہو، برتر ہو زمانے سے
ہاں، دولت ِ لافنی ہے، رتبہ ء شہ بالا
اس فیض رساں سے تو تعزیر نہیں ہوتی
نے لوث بشر زادہ بے مہر نہیں ہوتا
اے غالبِ منعم، تُو خود اپنی مساعی پر
(تھی جس کی ضرورت کیا۔ تم جیسے موحد کو؟)
کیوں ایسے پشیماں ہو؟

مرزا غالب
یہ ایسا تفـقد ہے، ایثار یہ ایسا ہے
ہے ایسی بہی خواہی، ہے ایسی شفاعت یہ
جو خود میں مکمل ہے، تسکین کا باعث ہے
زنـار پننے کی طاقت ہی نہیں مجھ میں
یہ تاب تواں غالبؔ ملتی ہے فقط اس کو
فقران و وا گذاری جس کی ہو دسترس میں

Advertisements
julia rana solicitors

ستیہ پال آنند
اصنام پرستی ہے مشتاق بغلگیری
تم سے تو ، میاں غالب، اب یہ بھی نہیں ممکن
لیکن ہے اب بھی ممکن اللہ سے یاد اللہ
قرآت وتلاوت بھی، انفال و وظیفہ بھی
اب ایک یہی ر ستہ گر باقی بچا ہے، تو
“ناچار مسلماں شو !”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭ (آزاد ترجمہ) نیک بختی اور کامرانی سے کبھی سہو نہیں ہوتا
(لہذا اس ضمن میں) تو اپنی مساعی پر خود ہی نادم ہو جا (اور چونکہ) کافر ہونے کی تجھ میں صلاحیت نہیں، نا چار مسلماں ہو جا۔
سوال یہ ہے کہ غالب میاں ہیں کس مسلک کے پیروکار؟ “ناچار مسلمان ہو جا!”۔ یعنی اگر اور کوئی چارہ نہیں ہے تو بہ حالت مجبوری،
ایک آخری مد مسلمان ہونے کی بچی ہے، وہی اختیار کر!”
واہ واہ اور آہ آہ ۔ (ستیہ پال آنند)

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply