بحری ٹیکسی اور کنگ عبداللہ سائنس و ٹیکنالوجی یونیورسٹی۔۔منصور ندیم

یہ کوئی سیاحتی کشتی نہیں بلکہ آپ اسے “بحری ٹیکسی” کہہ سکتے ہیں۔ یہ بحری ٹیکسی سعودی عرب کے ضلع مکہ کے شہر جدہ کے کنگ عبداللہ اکنامک سٹی King Abdullah Economic City سے کنگ عبداللہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی ’کاوسٹ‘  (Abdullah Science & Technology University (KAUST کے درمیان چلے گی, اس بحری ٹیکسی کا جمعے کے دن تجرباتی آغاز کردیا گیا ہےـ۔

یہ یونیورسٹی (Abdullah Science & Technology University (KAUST اور کنگ عبداللہ اکنامک سٹی کے مابین صرف ساڑھے سات کلو میٹر کی بحری مسافت کے لئے اس بحری ٹیکسی کی سروس شروع کی گئی ہے جو یونیورسٹی جانے والے افراد اس بحری ٹیکسی کے ذریعے طے کریں گے۔ سعودی حکومت کا کافی عرصے سے بحری ٹیکسی کے منصوبے پرکام جاری تھا- جو آنے والے وقت میں مزید سیاحوں کے لئے جدہ کے ساحل پر بھی تجارتی مقاصد کے تحت بحری ٹیکسی کا منصوبہ ہے جس پرتیزی سے عمل کیا جارہا ہے-

یہ (Abdullah Science & Technology University (KAUST یونیورسٹی سنہء 2016 کے Nature Index Rising Stars ادارے کے سروے کے مطابق دنیا کی انیسویں یونیورسٹی اور سنہء 2019 میں آٹھویں انتہائی تیزی سے بہترین اور اعلیٰ  ریسرچ کرنے والی یونیورسٹیز میں شامل کیا ہے۔ یاد رہے کہ سنہء 2006 میں بننے والی اسی یونیورسٹی کنگ عبداللہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی ’کاوسٹ‘ نے سنہء 2013 میں
سعودی عرب میں پہلی بار ڈاکٹریٹ ریسرچ کے لئے طلباء کی مخلوط کلاسز کا اہتمام کرنی والی سعودی عرب کی پہلی یونیورسٹی کہلائی۔ کاوسٹ ہی نے برطانیہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ کرونا ویکینیشن پر جوائنٹ وینچر ریسرچ کا کام کیا تھا۔

کنگ عبداللہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی (کاوسٹ) اور سپائر کمپنی کے ساتھ مل کر سنہء 2022 کے آخر میں KAUST CubeSat تحقیقی مصنوعی سیارہ خلا میں بھیج رہی ہے۔ کاوسٹ کیوب سیٹ سعودی عرب کی جانب سے خلا میں بھیجا جانے والا اپنی نوعیت کا پہلا مصنوعی سیارہ ہوگا۔ کاوسٹ کیوب سیٹ سمندروں، ساحلی مقامات اور زمینی ماحول کے حوالے سے تفصیلات جمع کرے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

اسی کنگ عبداللہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی (کاوسٹ) نے رواں سال کے جون کے مہینے میں کینیڈین لیبارٹری “سیلک انسٹی ٹیوٹ” کے سکالرز کے جوائنٹ وینچر کے ساتھ پورٹیبل کورونا سکریننگ سسٹم Portable COVID Corona Screening System بھی بنایا تھا۔ یہ  سکریننگ سسٹم بیگ کے سائز کا ہے اور لمحوں میں اس کا رزلٹ آجاتا ہے۔ یہ کورونا وائرس اور اس کی بدلتی ہوئی شکلوں کی بھی شناخت کرسکتا ہے اور SARS-Cov-2 virus کا بھی اس device سے پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
جسے ڈبلیو ایچ او اور کئی بین الاقوامی اداروں نے اپروول بھی دے دیا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply