وزیر صحت آزادکشمیر ڈاکٹر نجیب نقی صاحب کے نام

دو دن پہلے گھر کال کی خیر خیریت کی خاطر گھر والوں کی خیر خیریت معلوم ہونے کے بعد اپنے گاوں کی خیر خیریت کا پوچھا تو بھائی نے کہا کہ ہمارے گاوں کے ایک محسن دوست کافی بیمار ہیں۔ پوچھا کیا ہوا تو بتایا گیا کینسر کے مرض کا شکار ہیں۔ نہایت افسوس ہوا اور پھر ساتھ ہی ہماری ایک شفیق ٹیچر ہوتیں تهیں ان کے شدید بیمار ہونے کا علم ہوا ۔پوچھا وجہ کیا ہے ؟کہا گیا کینسر کا مرض ہے۔ تین ماہ پہلے ہماری ایک کزن بھی فوت ہوئیں انهیں بھی کینسر کا مرض تھا ۔سال سے کم عرصہ ہوا ماموں فوت ہوئے انهیں بھی کینسر کا مرض لاحق تھا۔
جب صرف اپنے جاننے والے لوگوں کو گننا شروع کیا تو ہمارے چهوٹے سے گاوں میں میرے جاننے والے گیارہ لوگ مختصر عرصہ میں کینسر کا شکار ہوئے اور کچھ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کچھ زندگی اور موت کی کشمکش میں سانسیں گن رہے ہیں۔ یہ پورے گاوں کے اعدادوشمار نہیں ہیں ،صرف میرے جاننے والے جو متاثر ہیں صرف گڑالہ کے چهوٹے سے گاوں کے ہیں۔ باقی راولاکوٹ اور دوسرے علاقوں کے دوستوں کے عزیز بھی کافی تعداد میں ہیں۔ اگر باقی پورے کشمیر پر نظر دوڑائی جائے تو خطرناک حد تک ہی جب یہ صورت حال سامنے آتی ہے تو پھر یہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہے انسان کہ آخر کیا وجہ ہو سکتی اتنے جلد اس خطرناک بیماری کے پھیلنے کی۔
اس حوالے سےمیڈیکل کے شعبے سے منسلک لوگ بہتر انداز میں بتا سکتے ہیں کہ کیا آلودہ پانی اور خوراک بھی اس مرض کا باعث بن سکتا ہے یا پھر کسی بھی اور بیماری کی تشخیص میں دیر خطرناک صورت اختیار کر جاتی ہے ۔ ہم ایسے خطے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں عورت کو بچے کی پیدائش کے لیے بھی راولپنڈی کا 120 کلومیٹر سفر کرنا پڑتا ہے ہسپتالوں کی خستہ حالی اور محکمہ صحت کے ناقص کارکردگی ہمیں کسی بھی بیماری کی صورت فاتحہ خوانی کےآپشن کے انتظار کا موقع ہی فراہم کرتی ہے ۔ کشمیر کے الیکشن ہوئے ہمارے حلقے کے ڈاکٹر نجیب نقی صاحب کو عوام نے منتخب کیا ۔حکومت نے انهیں وزیر صحت کا قلمدان عنایت فرمایا ،لیکن ان کے اپنے حلقے کے ایک گاوں جہاں سے عوام نے انهیں اکثریت ووٹ سے منتخب کیا تھا اس کی صورت حال پیش کی گئی ہے ۔
ہم احتجاج بھی نہیں کرتے کوئی تنقید بھی فی الحال نہیں کرتے لیکن ڈاکٹر صاحب سے درخواست ہے کہ برائے مہربانی اس طرف توجہ دی جائے کہ آخر کیوں آپ کے ووٹر کم ہو رہے،موت کی وادی میں اتر کر ۔ برائے مہربانی اس صورت حال کی تحقیقات کروائی جائیں۔ اگر ناقص خوراک یا پانی کی وجہ ہے تو اس طرف توجہ کی جائے اور اگر کسی بیماری کے وقت پر علاج نا کروانے کی وجہ ہے تو برائے مہربانی عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے گاوں گاوں سیمنار کروائیں جائیں ۔ہم سے جتنا آپ کا ساتھ دیا جا سکا رضاکارانہ طور پر ضرور ساتھ دیں گے اور ایک التماس ہے کہ پلندری کےعوام پر کوئی رحم کیا جائے اور ہسپتال کو جتنا جلدی ممکن ہو سکتا ہے مکمل کیا جائے تاکہ لوگ راولپنڈی کے دھکے کھانے اور پیسے اور وقت نا ہونے کی وجہ سے جو علاج نہیں کروا سکتے کم سے کم ابتدائی علاج بہتر انداز میں ہو جائے۔
سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن آپ نا صرف ضلع سدھنوتی بلکہ کشمیر کے بڑے ہیں جنہیں عوام نے منتخب کیا اور آپ کے پاس اختیار ہے آپ کو اس طرف توجہ دینی چائیے۔ امید ہے آپ کی اس دور کی کارکردگی ہمیں بھی پانچ سال بعد آپ کو ووٹ ڈالنے پر خود مجبور کرے گی ۔۔ڈاکٹر صاحب کے قریبی لوگ ان تک پیغام پہنچا دیں تو نوازش ہو گی کیوں کے آج کسی اور کے گھر مریض ہے تو کل ہو سکتا آپ کے گھر بستر پر ایک موت کا انتظار کرتی زندہ لاش پڑی ہو اور آپ کے پاس سوائے بے بسی کے کوئی حل نا ہو ۔ سب دوستوں سے درخواست ہے کہ اگر سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم میسر ہے تو اس کے ذریعے اپنے حقوق کی خاطر آواز اٹھائی جائے اور اپنی طرف سے حکام بالا تک پیغام پہنچایا جائے ۔باقی عمل درآمد دوسرا مرحلہ ہوتا ۔۔
” اللہ پاک کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ قوم خود اپنی حالت بدلنا نا چاہے”

Facebook Comments

فہیم اکبر
راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والا ایک طالب علم سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے خطے کے بنیادی مسائل کو رونا رونے والا ایک سائل

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply