ان کتابوں کو جلا دیا جائے۔۔عدیل رضا عابدی

مگر کیوں ؟
ان میں سچ چھپا ہے
اور
ان کتابوں میں تمہارے
مسائل کا حل ہے!

نہیں ان میں سچ نہیں!
ان میں تو بس وہ لکھا ہے
جو لوگ کہتے ہیں!

کسی ایک نے کہا تھا
سورج محوِ  گردش ہے
اور زمین چپٹی!
سب نے مان لیا، لکھ لیا!

پھر کہا گیا کہ زمین محو گردش ہے
سورج ساکن
اور زمین گول!

لوگوں نے اسے بھی مان لیا
لکھ دیا، اور جو لکھ دیا وہی کتاب ہے
اور اب یہی سچ!

اچھا یہ بھی بتاؤ کہ تمہارا اپنا سچ کیا ہے؟
اور
تمہارے پاس کیا ہے؟
سوائے ان کتابوں کے
جن کے بوسیدہ پنّوں پہ
تمہاری چھ ہزار سالہ
تاریخ درج ہے
اور ہر ایک ہزار سال پہ
نیا ” خدا “ ؟

جن کتابوں میں تم کبھی جنت سے اتارے جاتے ہو
کبھی جہنم میں بھیجے جاتے ہو!
یا کبھی عظیم دھماکے کے بعد لگی آگ کی
ٹھنڈی راکھ کے نیچے دبے جراثیم قرار دیئے جاتے ہو
جو بڑا ہو کر ایک بندر کی صورت اختیار کرلیتا ہے!

سنو!
نہ تو تم جنت سے اتارے گئے ہو
نہ تم جہنم میں بھیجے جاؤ گے
نہ تم کوئی جراثیم تھے، نہ بندر!

تم بس ” قدرت “ ہو
تم خود ہی جنت ہو
خود ہی جہنم ہو!

تمہاری سوچ ہی فیصلہ کرے گی
کہ تمہیں جنت میں رہنا ہے
یا اس جہنم میں
جس سے تمہیں ڈرایا گیا ہے!
یا اس خارش کرتے بے عقل بندر کی طرح
جس سے تشبیہ دے کر تمہارا
مذاق اڑایا گیا؟

Advertisements
julia rana solicitors london

تمہارے ہزاروں سال پرانے مسائل
تمہاری یہ نسل ختم کرسکتی ہے
اپنی نسل کو بس آسانی دو!
اس طرح کہ
اس نے جو سبق یاد کیا
وہ بھلانے دو
جن کتابوں کو رٹایا گیا
انہیں جلانے دو!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply