مکالمہ ڈیسک: کیا عمران خان حکومت اور جنرل باجوہ قیادت اب ایک پیج پہ نہیں رہے؟ آج سویرے آج ایک خبر فلوٹ کی گئی کہ آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کو ہٹا کر کور کمانڈر پشاور مقرر کیا گیا ہے اور انکی جگہ جنرل ندیم انجم کو آئی یس آئی کا نیا چیف مقرر کیا گیا۔ یہ خبر فورا وائرل ہوئی اور کئی جگہ اشاعت ہوئی۔ البتہ اس خبر کی تردید ہوئی اور اب مکالمہ سمیت سب جگہ سے ہٹا دی گئی ہے۔
مکالمہ نے اپنے ذرائع سے پتہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس وقت عمران حکومت اور فوجی قیادت میں اس تقرری کو لے کر تناو موجود ہے۔ موجودہ حکومت جنرل فیض کو ہٹا کر جنرل ندیم کو مقرر کرنا چاہتی ہے البتہ فوجی قیادت یا تو جنرل فیض کو برقرار رکھنا چاہتی ہے یا انکی جگہ سابقہ ڈی جی ایم آئی جنرل سرفراز کا تقرر کرنا چاہتی ہے۔ معاملہ اس وقت ڈیڈ لاک کا شکار ہے اور دونوں ہی فریقین اپنے موقف سے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔
ایسے میں یکدم خبر فلوٹ کی گئی کہ جنرل فیض کو ہٹا کر جنرل ندیم کا تقرر کر دیا گیا ہے جبکہ ایسا کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق فوجی قیادت نے اس پہ سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور باہمی تناو میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اس وقت جنرل باجوہ کی مزید ایکسٹینشن میں سیاسی اور فوجی قیادت کے تناو میں اضافہ کا باعث ہے۔
آئندہ دنوں میں یہ تناو مزید بڑھے گا یا پھر طرفین لچک کا مظاہرہ کریں گے ؟ ایک اہم سوال ہے۔ مکالمہ امید کرتا ہے کہ صورتحال کو جمہوری اور آئینی روایات کے تحت جلد حل کر لیا جائے گا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں