قربانی ہو گی اور احتساب بھی ۔۔اظہر سید

قربانی تو ہو گی ۔ملک اس طرح چل ہی نہیں سکتا ۔خانہ جنگی سے ریاست کو بچانے کیلئے قربانی ہو گی ۔جب بھی ادارے کی ساکھ کا مسئلہ ہو قربانی ہوتی ہے ۔اس مرتبہ تو ریاست کی سلامتی پر سوالیہ نشان کھڑے ہونے لگے ہیں لہذا اس مرتبہ قربانی کے ساتھ احتساب بھی ہو گا ۔ان سب کا احتساب ہو گا جو ملک کو اس سطح تک لانے میں مددگار تھے ، سہولت کار بنے ۔آنکھ جو کچھ دیکھ رہی ہے وہ زبان پر نہیں آ سکتا ۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ملک کو خانہ جنگی کے خدشات سے بچانے کی بھر پور کوشش کی جائے گی اور یہ خودکار طریقے سے ہو گا ۔

چند لوگوں نے اپنی کھال بچانے کی بہت کوششیں کیں لیکن ناکام ہو گئے ۔ رانا ثنا اللہ پر بیس کلو ہیروئن ڈال دی ۔شہباز شریف کو دو سال جیل میں بند رکھا ۔شاہدخاقان عباسی ایسے شخص کو اس جرم میں گرفتار کر لیا سستی ایل این جی کیوں خریدی ۔احسن اقبال کو ناروال اسٹیڈیم میں گھپلوں کے الزام پر گرفتار کر لیا ۔جتنے پیسے اسٹیڈیم کی تعمیر پر لگے اس سے زیادہ کے گھپلوں کا الزام تھا ، لیکن ڈیل کرنے میں ناکام ہو گئے ۔اب محل پر آسمان ٹوٹنے کو ہے ۔

اپنی کھال بچانے کیلئے پیپلز پارٹی پر کیا ظلم نہیں کیے۔ سید خورشید شاہ کی دو سال سے ضمانت ہی نہیں ہو سکی ۔

فریال تالپور کو بھی جیل میں ڈال دیا ۔آصف علی زرداری پر فالودے والے کے اکاؤنٹ ڈال دیے ۔ہر روز نیب عدالتوں میں پیشیاں اور سزاؤں کی لٹکتی تلوار ۔ آصف علی زرداری نے ڈیل کی نہ نواز شریف نے ہاتھ پکڑایا ۔زرداری نے صرف چکمہ دیا ۔مریم نواز نے چھ ماہ زباں بندی کرکے صرف وقت حاصل کیا ۔اب ہاتھوں میں کچھ نہیں سوائے افغانستان کے اور دیوالیہ ہوتی معیشت کے ۔

نواز شریف یا زرداری ہاتھ آجاتے تو سارا ملبہ انہیں سونپ کر پتلی گلی سے نکل لیتے ،بھاگ جاتے اور مشرف کی طرح دوبئی میں ٹھمکے لگاتے نمودار ہوتے ۔اب تو سارا ملبہ خود ہی اٹھانا ہو گا اور جواب بھی دینا ہو گا ۔
طالبعلموں کی کامیابی پر بجاؤ  بغلیں ۔دنیا اس کامیابی کو پاکستان کے” ایٹمی اثاثے خطرے میں ہیں”سے منسلک کرے گی ۔

70ہزار پاکستانیوں کو قتل کرنے اور فوجیوں کے سروں سے فٹبال کھیلنے والوں سے کرو مذاکرات ان میں بہت ساری پراکسیاں ہیں ۔ یہ پراکسیاں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے متعلق کوئی دھمکی دے سکتی ہیں, اور کچھ انوکھا کر کے ایٹمی اثاثوں کی مخالف عالمی قوتوں کا کام آسان کر سکتی ہیں ۔

ہمسایوں کے پاس سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے کیلئے پیسے نہیں ۔وہاں بھوک ننگا ناچ ناچ رہی ہے ۔ہمسایوں کو لانے والے خود دیوالیہ ہو رہے ہیں ۔کیا یہ لوگ اس قدر احمق ہیں انکے پاس کوئی پلان بی نہیں تھا ۔کیا متبادل پلان صرف سیاستدانوں کے حوالہ سے ہوتے ہیں ۔؟

Advertisements
julia rana solicitors london

جوابدہی بھی ہو گی اور احتساب بھی ہو گا ۔جوابدہی اور احتساب نہ ہوا تو پھر”تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں”۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply