کوانٹم سے آگے (9) ۔ فزکس کے قوانین/وہاراامباکر

اگر کوانٹم مکینکس کو ایک اصول میں سمونا ہو تو وہ یہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

“ہمیں مستقبل کے بارے میں ٹھیک ٹھیک پیشگوئی کرنے یا اس کو مکمل طور پر کنٹرول کرنے کے لئے جو کچھ جاننے کی ضرورت ہے، ہم اس کا صرف نصف جان سکتے ہیں”۔
اور یہ فزکس کے بنیادی مقصد کو خراب کر دیتا ہے جو مستقبل کی پیشگوئی کرنا ہے۔ اگر ہم ہر ذرے کی حرکت اور ہر فورس کی وضاحت کر سکیں تو ہم بالکل ٹھیک بتا سکیں گے کہ آئندہ کیا ہو گا۔
کوانٹم مکینکس سے قبل فزسسٹ پراعتماد تھے کہ اگر ہم بنیادی ذرات کے قوانین کو سیکھ لیں تو ہم دنیا کے ہر واقعے کی وضاحت اور پیشگوئی کر سکیں گے۔
“مستقبل کا انحصار فزکس کے قوانین پر ہے جو دنیا کے موجودہ حالت میں عمل پیرا ہیں”۔ یہ ہائپوتھیسس ڈیٹرمنزم کہلاتا ہے۔ اور یہ غیرمعمولی طاقت رکھنے والا خیال ہے۔ اس کا اثر ہم بہت متنوع شعبوں پر دیکھ سکتے ہیں۔ اور انیسویں صدی میں یہ غالب نقطہ نظر تھا۔ اور اس باعث کوانٹم مکینکس کا اثر انقلابی تھا کیونکہ یہ اس مرکزی خیال کو ہلا دیتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیچر کی مکمل ڈسکرپشن ایک “حالت” کہلاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ دنیا کو ذرات کی حرکت کے طور پر تصور کریں تو حالت ہمیں بتاتی ہے کہ ہر ذرہ اس وقت کس رفتار اور کس سمت میں جا رہا ہے۔
فزکس کے طاقت اس کے قوانین سے آتی ہے۔ قوانین یہ بتاتے ہیں کہ نیچر وقت کے ساتھ کس طرح تبدیل ہو گی۔ موجودہ حالت سے مستقبل کی حالت میں کس طرح بدلے گی۔ فزکس کے قانون کو کمپیوٹر پروگرام کے فنکشن کی طرح سمجھ لیں۔ یہ کوئی اِن پُٹ لیتے ہیں (جو کسی ایک وقت میں حالت ہے) اور اسے آوٹ پُٹ میں تبدیل کر دیتے ہیں (جو آئندہ کے کسی وقت کی حالت ہے)۔
اور اس کمپیوٹیشن کے ساتھ ایک وضاحت ملتی ہے کہ دنیا وقت کے ساتھ “کیسے” تبدیل ہوئی۔ موجودہ حالت پر قانون کا اطلاق مستقبل کی حالت کی “کاز” ہے۔ اگر ہمیں مستقبل میں وہی حالت مل جائے تو ہم اس سے نتیجہ اخذ کر لیتے ہیں کہ وضاحت درست تھی۔ یہ پیشگوئی ڈیٹرمنسٹک ہے۔ ایک خاص اِن پُٹ پر ایک خاص آوٹ پُٹ ملتی ہے۔ اس سے ہمارے اس یقین کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ حالت کی وضاحت کی ہماری انفارمیشن کسی ایک وقت میں دنیا کی مکمل وضاحت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قانون کا یہ تصور ہمارے لئے بدیہی بھی ہے اور یہی رئیلیسٹ کی نیچر کے بارے میں رائے ہے اور یہ کسی ایک تھیوری تک محدود نہیں۔ نیوٹن کی مکینکس سے لے کر آئن سٹائن کی ریلیٹویٹی کی دونوں تھیوریاں بالکل ایسے ہی کام کرتی ہیں۔ آپ ابتدائی حالت پر قوانین کا اطلاق کرتے ہیں اور آئندہ کی حالت معلوم کر لیتے ہیں۔ نیچر کو سمجھنے یا بتانے یا یہ طریقہ نیوٹن کی ایجاد ہے اور اس کو نیوٹونین پیراڈائم کہیں گے۔
جب آپ سکول یا کالج میں فزکس میں حرارت یا حرکت یا برقیات یا فزکس کے دوسرے سوالات حل کرتے ہیں تو ان کی بنیاد یہی پیراڈائم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ایسا ہونا عام ہے کہ مکمل حالت بیان کرنے کی انفارمیشن جوڑوں کی صورت میں ہے۔ پوزیشن اور مومنٹم۔ حجم اور پریشر۔ برقی اور مقناطیسی فیلڈ۔ ہمیں ان دونوں کی ضرورت ہے تا کہ ہم مستقبل کی پیشگوئی کر سکیں۔
کوانٹم مکینکس کے مطابق ہم ان میں سے صرف ایک کو جان سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم مستقبل کی ٹھیک پیشگوئی نہیں کر سکتے۔ یہ ہماری intiution پر لگنی والی پہلی ضرب ہے۔
اس جوڑے میں سے کونسا ممبر ہے جس کا معلوم کیا جا سکتا ہے؟ کوانٹم مکینکس کہتی ہے کہ یہ انتخاب آپ خود کریں!! اور یہ رئیلزم کو درپیش آنے والے چیلنج کی بنیاد ہے۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply