سمندری طوفانوں کے دلچسپ نام کون رکھتا ہے؟ ۔۔ارشد قریشی

سمندری طوفانوں کے نام رکھنے کے حوالے سے جنوبی ایشیائی ممالک کا ایک پینل ہے جسے پینل اینڈ ٹروپیکل سائیکلون (پی ٹی سی) کہا جاتا ‏ہے۔ اس پینل میں ابتدائی طور پر سات ممالک تھے جن کی تعداد بڑھ کر اب 13 ہو گئی ہے، جن میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، ‏میانمار، تھائی لینڈ، مالدیپ، سری لنکا، عمان، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

سن 2004 سے قبل طوفان کے اس طرح کے ناموں کی کوئی روایت نہیں تھی، جس طرح آج ان کے نام رکھے جاتے ہیں۔ ماضی میں ‏سمندری طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا۔ سن 1999 میں ایک سائیکلون پاکستان کے شہر بدین اور ٹھٹھہ سے ٹکرایا ‏ تب اس کا نام زیرو ٹو اے تھا جو اس سیزن کا بحیرۂ عرب کا دوسرا طوفان تھا۔

بعد ازاں ‘پی ٹی سی’ میں تمام ممالک کے محکمۂ موسمیات کے درمیان یہ طے پایا کہ طوفانوں کے ایسے نام ہونے چاہئیں جو یاد رکھنے میں ‏آسان ہوں، ادا کرنے میں سہل ہوں۔پی ٹی سی کے رکن ممالک کے درمیان یہ بھی طے پایا کہ ہر ملک باری باری سمندری طوفان کو ‏ایک ایک نام دے گا۔ اس طرح 2004 میں ایک فہرست بنائی گئی جو 2020 تک رہی اور اس میں طوفانوں کے جو نام تجویز کیے گئے ‏ان تمام کو استعمال کیا گیا۔

پاکستان نے اس فہرست میں جن طوفانوں کے نام تجویز کیے تھے ان میں فانوس،  لیلیٰ، نرگس، نیلم، نیلوفر، وردہ، تتلی اور بلبل شامل ‏ہیں۔سن 2020 میں اس فہرست کا مجوزہ آخری نام ‘ایمفن’ تھا۔ یہ طوفان خلیجِ بنگال میں بنا تھا اور اس کا رخ بھارت کی جانب تھا بعد ‏ازاں پی ٹی سی کے تمام 13 رکن ملکوں نے گزشتہ برس طوفانوں کے ناموں کی ایک نئی فہرست ترتیب دی تھی۔

یاد رہے کہ طوفانوں کے نام رکھنے کے لیے پی ٹی سی میں شامل رکن ملکوں کے انگریزی حروفِ تہجی کی ترتیب سے ان ملکوں کی باری آتی ‏ہے۔ مثلاً 2020 میں بننے والی نئی فہرست کا سب سے پہلا نام بنگلہ دیش کا تجویز کردہ رکھا گیا جو ‘نسارگا’ تھا۔بعدازاں بھارت، ایران، ‏مالدیپ اور میانمار کے ناموں کا نمبر آیا۔ میانمار کا تجویز کردہ نام ‘تاؤتے’ طوفان نے رواں سال مئی میں بھارت میں کافی تباہی مچائی تھی ‏۔ اس کے کچھ عرصہ بعد ہی عمان کے تجویز کردہ نام کا طوفان ‘ یاس ‘ بنگال اور اڑیسہ کے ساحلوں سے ٹکرا کر ممبئی تک تباہی پھیلا گیا تھا۔ ‏یاس رواں سال کی فہرست کے مطابق تجویز کردہ آخری طوفان تھا ۔ اس کے بعد انگریزی حروفِ تہجی کی ترتیب سے پاکستان کی باری ‏تھی حالیہ سمندری طوفان گلاب کا نام پاکستان کا تجویز کردہ ہے۔ فہرست کے مطابق اگر مستقبل میں کوئی طوفان آتا ہے تو قطر کا تجویز ‏کردہ نام ‘شاہین ‘ رکھا جائے گا اسی لیے گلاب کے بعد ببنے والے طوفان کو شاہین کا نام دیا جارہا ہے جس کے کراچی سمیت سندھ کے ‏ساحلی علاقوں سے گذرنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں ۔ ‏

یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ برس پی ٹی سی کی ترتیب دی گئی فہرست میں طوفانوں کے جو نام تجویز کیے ہیں وہ کچھ اس طرح ہیں۔ ‏گلاب، اثنا، صاحب، افشاں، مناحل، شجانہ، پرواز، زناٹا، سرسر، بادبان، سراب، گلنار اور واثق۔مطلب پاکستان کی اگلی باری کے وقت ‏جو طوفان بنے گا اس کا نام اثنا ہوگا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ان طوفان کے ناموں میں ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ پی ٹی سی میں شامل ممالک میں سے اکثر ان طوفانوں کا نام خواتین کے ناموں ‏پر رکھتے ہیں ۔ پاکستان میں بھی زیادہ تر نام خواتین کے ناموں پر تجویز کیے گئے ۔ اس حوالے سے سن 1986 میں واشنگٹن پوسٹ نے ‏لکھا کہ ’مردانہ نام طوفانوں کی شدت اور   رومانس کی اس حد تک وضاحت نہیں کرتے جس کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب کہ اکثر ‏ممالک کا کہنا ہے سمندر ی جہازوں کے نام مردانہ اور ماہی گیر کی کشتیوں کے نام نسوانی ہوتے ہیں اور ماہی گیروں کا سمندر سے بڑا گہرا ‏رشتہ ہوتا ہے اس لیے ہم طوفانوں کا نام ماہی گیروں کی ان کشتیوں سے منسوب کرتے ہیں ۔

Facebook Comments

ارشد قریشی
محمد ارشد قریشی کالم نگار ہونے کے ساتھ ساتھ شاعری کا شغف بھی رکھتے اور میم الف ارشیؔ کے تخلص کے ساتھ اشعار کہتے ہیں ،ہم سماج ڈیجیٹل میڈیا گروپ کے سربراہ اور پاکستان فیڈرل کونسل آف کالمسٹ کےنائب صدر ہونے کے ساتھ انٹرنیشنل ریڈیو لسنرز آرگنائیزیشن پاکستان کےصدر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایک اچھا سچا اور مخلص صحافی دنیا کو پرامن اور خوبصورت بنا سکتا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply