• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • کابل یونیورسٹی میں خواتین اساتذہ اور طالبات کے داخل ہونے پر پابندی

کابل یونیورسٹی میں خواتین اساتذہ اور طالبات کے داخل ہونے پر پابندی

کابل یونیورسٹی میں خواتین اساتذہ اور طالبات کے داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے

افغان دارالحکومت میں کابل یونیورسٹی کے نئے ڈائریکٹر نے اعلان کیا ہے کہ یونیورسٹی میں خواتین کا داخلہ خواہ وہ لیڈی ٹیچر ہوں یا طالبات غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ نئے ڈائریکٹر محمد اشرف کو طالبان تحریک نے پیر کے روز مقرر کیا۔

امریکی اخبار “نیو یارک ٹائمز” کے مطابق اشرف نے پیر کے روز اپنی ٹویٹ میں لکھا “جب تک تمام افراد کے لیے اسلامی ماحول میسر نہیں آتا اس وقت تک خواتین کو یونیورسٹی آنے یا کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اولین ترجیح اسلام ہے”۔

اس حوالے سے ایک خاتون لیکچرار نے کہا ہے کہ “اس مقدس جگہ پر کچھ غیر اسلامی نہیں ہوا۔ صدور، اساتذہ، انجینئرز اور یہاں تک کہ مذہبی شخصیات بھی جن کی یہاں تربیت ہوتی ہے یہ سب معاشرے کا حصہ ہیں۔ کابل یونیورسٹی افغان قوم کا گھر ہے”۔

افغان وزارت برائے اعلی تعلیم کے سابق ترجمان اور کابل یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے سابق لیکچرار حمید العبیدی کا کہنا ہے ” بہتری کی کوئی امید نہیں ہے۔ اعلیٰ تعلیم کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ ہر چیز برباد ہو گئی”۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس وقت سرکاری جامعات کے ہزاروں طلبہ گھروں میں پڑے ہوئے ہیں کیوں کہ ان کے ادارے بند ہیں۔ اسی طرح افغانستان میں امریکی یونیورسٹی جس میں امریکا نے 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی تھی، اس سے مکمل دست برداری کے بعد طالبان نے اس پر قبضہ کر لیا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply