جان اللہ کو دینی ہے لیکن شرٹ لیوائس کی پہننی ہے۔۔عبدالستار

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین المعروف “جان اللہ کو دینی ہے” گزشتہ دنوں امریکہ کے دورے پر روانہ ہوئے تو انہیں ایئرپورٹ پر جانچ پڑتال کے لیے تقریباً تین گھنٹے روک کر رکھا گیا اور خبر یہ ہے کہ پاکستان ایمبیسی کی تحریری ضمانت پر انہیں کلیئر کیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے ٹائم سکوائر پر لیوائس کی شرٹ پہن کر ایک ویڈیو بنا ڈالی۔ جس میں انھوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ دنیا کی سپر پاورامریکہ کے لوگ کیسے گھر بار سے بے نیاز چوک و چوراہوں پر لیٹے ہوئے ہیں اور خواتین نے ڈھنگ کے کپڑے بھی نہیں پہنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس پکچرکوعمران خان کے لنگر خانوں کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی اور بتایا کہ کیسے امریکہ میں بے گھر لوگوں کے ساتھ برتاؤ ہوتا ہے جبکہ ہمارے ملک میں بے گھر لوگوں کے ساتھ بہت اچھا برتاؤ کیا جاتا ہے۔

شہریار یارآفریدی کی اس حرکت کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے ۔ مگر انہیں ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ہم دنیا کی وہ برین لیس قوم ہیں جنہیں اپنی حکومت کی کریڈیبلٹی ثابت کرنے کے لئے اوچھے پروپیگنڈے کرنے پڑتے ہیں اور شہریار آفریدی نے بھی بالکل ایسا ہی کرنے کی کوشش کی ہے، پنجابی کا ایک محاورہ ہے “ذات دِی کوڑ کِرلی تے شہتیراں نُوں جپھے” مطلب اپنی حیثیت زیرومگر پنگے لینے اپنی حیثیت سے بڑے لوگوں سے اور ہر دفعہ ایک ہی گھسا پٹا جملہ کہ ” ہمارے خلاف کوئی سازش ہورہی ہے ” ۔۔

مگر ایک سوال ہے کہ ہر دفعہ ہم ہی کیوں زیر ہوتے ہیں اور ہمارا دشمن ہر بار کامیاب چال کیوں چل جاتا ہے ؟

بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمیں اس بات کا ابھی تک ادراک نہیں ہوا کہ آج ہم مسل کے دور میں نہیں بلکہ عقل کے دور میں جی رہے ہیں اور ایموشنل جملہ بازی کمزور قوموں کا شیوہ  ہوتا ہے، طاقتور قوموں کا نہیں۔ ہمارے موجودہ وزیر اعظم نے بھی کنٹینر پرچڑھ کر عوام کو بہت سے سنہری خواب دکھائے تھے مگر نکلا کیا؟ تین سالہ کارکردگی ہمارے سامنے ہے اور مہنگائی روزانہ کی بنیاد پر آسمانوں کو چھو رہی ہے مگر خان صاحب نے تین سال کے بعد اپنا فلسفہ بدل لیا ہے اور آج کل ان کا یہ ڈائیلاگ ہے کہ “تبدیلی کوئی کلک بٹن جیسی چیز نہیں ہوتی” کبھی کہتے ہیں کہ “سکون قبر میں ملے گا “کیبنٹ ممبر کی یہ منٹیلٹی ہے کہ ٹائم اسکوائر پر ویڈیو بنا کر امریکہ کو اخلاقی بھاشن دینے کی کوششوں میں مصروف ہے اور اپنے ملک میں لنگر کھانے کھلنے پر بغلیں بجا رہا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

“واہ ری ہماری فخریہ پیشکش “ہم وہ لاڈلے ہیں جنہیں کھیلنے کے لیے چاند چاہیے، صرف دل پشوری کے لیے اور جن کے خلاف ہم ویڈیو بنا رہے ہیں وہ چاند پر بستیاں بسانے کی طرف گامزن ہیں اور دن رات نئی سے نئی دنیا کی تلاش میں سرگرداں ہیں، شہریار آفریدی آپ کی اس ویڈیو سے امریکہ کا تو کچھ نہیں بگڑے گا البتہ آپ نے ان کے ہی ایک برانڈ “لیوائس شرٹ” کی مفت میں تشہیر کر دی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply