عالمی تنہائی ۔ ۔اظہر سید

فوج کسی بھی ملک کی ہو ریاست سے بالا تر نہیں ہوتی ۔پاکستانی فوج کو اپنی ساکھ کی بحالی کا امتحان درپیش ہے ۔یقین نہیں آتا فوج سے عزت ، احترام ،طاقت اور اختیارات حاصل کرنے والے اپنے فیصلوں کی جواب دہی سے بچنے کیلئے ریاست کی بقا ہی نہیں ادارے کی ساکھ کو بھی مسلسل نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔ستائیس رمضان کو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والا پاکستان تاقیامت قائم رہے گا والی کہانی شتر 🐓 کی کہانی کے علاؤہ کچھ بھی نہیں جو ریت میں سر چھپا کر خود کو محفوظ سمجھتا ہے ۔مطالعہ پاکستان کا یہ باب سچا ہوتا مشرقی پاکستان آج بنگلادیش بن کر دنیا میں باعزت مقام حاصل نہ کر پاتا ۔
بھونکنے والے کتے اور دلال اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے چھوڑے ہوئے ہیں جو جمہوریت کی بات کرنے والوں کی کردار کشی کرتے ہیں ۔معاشی تباہی جب ریاست پر آئے تو حتمی نتیجہ عوامی بغاوت کی صورت میں نکلتا ہے ۔سروں کی فصل تیار ہو رہی ہے اور اس فصل کو کاٹنے کیلئے درانتیاں تیز کی جا رہی ہیں ۔

کہتے ہیں نیوزی لینڈ اور برطانیہ کی کرکٹ ٹیموں نے بھارتیوں کی سازش کی وجہ سے اپنا دورہ منسوخ کیا ۔مطیع اللہ جان پاکستان کا دشمن تھا جو اسے اغوا کیا گیا ۔ابصار عالم کیا ریاست کو نقصان پہنچا رہا تھا یا پھر کسی فرد کی ریاست کو نقصان پہنچانے والی غلطیوں کی نشاندھی کر رہا تھا جو اسے گولی ماری گئی ۔ایک نوجوان صحافی اسد طور پر گھر میں گھس کر تشدد کیوں کیا گیا ۔جب ریاست کے ادارے افراد کے تحفظ کیلئے استمال کئے جائیں تو ریاستیں اپنا اخلاقی جواز کھو دیتی ہیں ۔

ہمسائے میں تو اب اشرف غنی حکومت نہیں ہے ، نہ ہی بھارتی را اور افغان خفیہ ایجنسی کا گٹھ جوڑ باقی ہے پھر علی وزیر کو ناکردہ گناہوں کی سزا کیوں دی جا رہی ہے ۔اب تو علی وزیر بھارتیوں کی ایجنٹی نہیں کر سکتا ۔
سانحہ ساہیوال کو قانون کی بھول بھلیوں میں گم کر دیا گیا ۔بلوچستان میں ایک نوجوان بیٹے کو ماں باپ کے سامنے قتل کر دیا گیا ۔کوئی آسمان نہیں ہلا اور نہ ان کے کانوں پر جوں رینگی جو ریاست کے اکلوتے محب وطن ہیں ۔

ہمسائے میں طالب علم بہت سیانے ہیں ۔ انہوں نے جو حاصل کرنا تھا کر لیا ۔ آپ سمجھتے ہیں آپ نے انہیں استعمال کیا، ہم سمجھتے ہیں انہوں نے آپ کو استعمال کیا ۔جو کچھ طالبعلموں کے ساتھ آپ نے کیا ۔ ملا ضعیف کو جس طرح امریکیوں کے حوالہ کیا ۔طالب راہنماؤں کو بچا کر جس طرح لڑاکوں کو شمالی اتحاد سے قتل کروایا طالب علم کبھی اعتبار نہیں کریں گے ۔

اپنے گھر میں دانے نہیں ہیں ہمسایوں کو کس طرح چلائیں گے ؟ خود کش دھماکوں سے ریاست کو تنگ کرنا اور بات ہے اور ریاست چلانا بالکل دوسری بات ہے ۔طالبعلم علموں نے ملک چلانا ہے اور آپ کے پاس اپنے کھانے کیلئے پیسے نہیں ۔بہت جلد ہمسائے آپ کو نظر انداز کر کے انکی گود میں جا بیٹھیں گے جو انہیں پیسے دیں گے ۔

رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں جو تجارتی خسارہ ہے اور جو ٹیکس حاصل ہوئے ہیں انہیں غیر ملکی سرمایہ کاری ، ترسیلات زر اور برآمدات کے ساتھ ملا کر دیکھیں تو ادائیگیوں کے توازن میں آپ ریاست کو دیوالیہ کرا چکے ہیں ۔اندرونی قرضوں اور ان کے سود پر نظر ڈالیں تو ملک چلانے اور دفاع کیلئے بھی آپ کو قرضے لینے ہیں ۔
عوام کو کتنا نچوڑیں گے ۔ بجلی ، پٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں کتنا اضافہ اور کریں گے ۔کتنے ٹیکس مزید لگا سکیں گے ۔ ربڑ ایک حد تک کھنچ سکتا ہے پھر ٹوٹ جاتا ہے ۔یہ سلسلہ جو جاری ہے اسکا منطقی انجام خانہ جنگی ہے ، پھر کدھر بھاگیں گے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عالمی تنہائی ہے اور بے حسی کی انتہا ہے ۔اگر حب الوطنی کی ذرا سی رمق بھی باقی ہے اور اگر ضمیر بالکل ہی مردہ نہیں ہو چکے تو اپنے دل سے پوچھیں کہ کیا اس سسٹم میں معاشی بحالی ممکن ہے ۔چینی اعتماد بحال کیا جا سکتا ہے ۔طالبعلموں کی کامیابی ایک کارگل ہے اور اب ریسکیو کیلئے کوئی نواز شریف موجود نہیں ۔
ہوش کے ناخن لیں ضد اور انا چھوڑیں اور پیچھے ہٹ جائیں اس ہائی برڈ نظام سے صرف تباہی ممکن ہے اور کچھ نہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply