• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • لندن عورتوں کے لیے غیر محفوظ ملک بن چکا ہے،سبینا نیسا کے قتل پر خواتین کا شدید احتجاج

لندن عورتوں کے لیے غیر محفوظ ملک بن چکا ہے،سبینا نیسا کے قتل پر خواتین کا شدید احتجاج

(مکالمہ ڈیسک :اسپشیل رپورٹ/ عقیل احمد)قرآن کریم نے بالکل واضح الفاظ میں بیان کیا ہے کہ ایک  انسان کا قتل کرنا ساری انسانیت کا قتل ہے۔ پھر بھی ہم انسان ایک دوسرے کو قتل کرتے ہیں، اقتدار کی خاطر، کرسی کیلئے یا اپنے آپکو منوانے کیلئے۔ لیکن مذکورہ واقعہ ایک ایسے ملک  میں ہوا ہے،جن کے ارباب اقتدار والے اپنے آپ کو انسانی حقوق کا علمبردار سمجھتے ہیں۔ جسے لندن کہا جاتا ہے، لیکن سوال یہاں پر یہ پیدا ہوتا ہے کہ سبینا نیسا کا قصور کیا تھا، وہ تو لندن کے ایک سکول میں تدریس کے شعبے سے وابستہ تھی، اٹھائیس سالہ سبینا نیسا سترہ ستمبر کو رات ساڑھے آٹھ بجے کے قریب گھر سے اپنے ایک دوست سے ملنے کیلئے چلی گئی، لیکن اسے کیا پتہ تھا کہ وہ رات اس کی زندگی کی آخری رات تھی۔ اسے بڑی بے دردی سے ایک جانور  نما انسان نے قتل کیا اور لاش کو   قریبی پارک میں پھینک دیا،جہاں  ایک راہ گیر نے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔پولیس نے کیس کی تفتیش شروع کردی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک چالیس سالہ مشتبہ شخص کو سبینا نیسا قتل کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی پولیس نے اپنے قبضے میں لیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جلد اس شخص کو پکڑا جا ئے گا، لیکن پھر یہاں سوال پیدا ہو تا ہے کہ کیا ان کے پکڑنے سے سبینا واپس آجائے گی، بالکل بھی نہیں۔لندن کمیونٹی نے سبینا نیسا کی موت پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس نے مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔لندن یونیورسٹی کیکریمنا لوجی ڈیپارٹمنٹ کی پروفیسر عائشہ گل نے سبینا کی موت پر بات کرتے ہو ئے کہا ہے کہ انصاف پر مبنی نظام کیلئے انہوں نے بیس سال تک کام کیا ہے لیکن انصاف پر مبنی نظام بالکل ناکام دکھائی دیتا ہے، اور اس کی مثال سبینا نیسا کی موت ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عائشہ گل کا مزید کہنا تھا کہ لندن کی  عورتوں کیلئے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی  ہے۔سبینا نیسا کے چچازاد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے سبینا کے متعلق کہا کہ وہ نہایت شریف طبع اور ایک اچھی انسان تھی۔جس سکول میں سبینا پڑھاتی تھی، اس سکول کی  پرنسل صاحبہ نے سبینا کو بہترین الفاظ میں یاد کیا اور کہا کہ وہ بہت زیادہ محنتی اور ایک دیانتدار ٹیچر تھی۔سبینا کی  بہن جبین یاسمین جب میڈیا سے بات ک رتے ہوئے زاروقطار رورہی تھی، اُن کاکہنا تھا کہ   ہماری  بہن ہمیشہ ہمیشہ کیلئے چلی گئی۔ایک اور خاتون کلنگر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مئی کے مہینے میں کچھ نامعلوم افراد نے کنگلر کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا، کلنگر نامی خاتون نے بھی سبینا کے قتل پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور کہا کہ لندن شہر   عورتوں کیلئے غیر محفوظ شہر بن گیا ہے۔اگر ہم قریب سے چیزوں کا جائزہ لیں تو ہم اس نتیجے پرپہنچ سکتے ہیں، کہ  پاکستان ہو یا لندن، عورت کی عزت محفوظ نہیں ہے، ہفتہ پہلے ہندوستان کے شہر ممبئی میں لوگوں کے بیچ سڑک کے کنارے ایک پینتالیس سالہ شخص نے ایک خاتون کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا، خاتون کو ہسپتال لے جایا  گیا لیکن ذہنی دبا  ؤاور دکھ کی وجہ سے وہ مر گئی۔ ممبئی پولیس کمشنر نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ماتحت افسران کو بتایا کہ آپ کی آنکھوں کے سامنے اس قسم کے واقعات ہو رہے ہیں، لیکن آپ نظر انداز کرتے ہیں۔لاہور کا واقعہ ہمارے سامنے ہے جب ٹک ٹا کر خاتون کو سینکڑوں افراد نے گھیرے میں لے لیا، یہ اس قسم کے واقعات ہیں جو ہو رہے ہیں اور ہوتے رہتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ اگر لندن جیسے شہر میں سبینا نیسا کو قتل کیا گیا جو لوگ اپنے آپ کو انسانی حقوق کے چیمپیئن سمجھتے ہیں تو پھر سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ  عورتیں محفوظ کہاں ہیں ؟

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply