اندلس مسلمانوں میں۔۔فہیرہ رحمان

انسانی تاریخ مختلف اقوام کےعروج وزوال کی داستانوں سےبھری پڑی ہےایک قوم کازوال دوسری قوم کےعروج کاسبب بنتاہےاورجب کبھی کوئی قوم دوسری قوم پرغالب آتی ہے تووہ اپنی  مغلوب قوم پریقیناً اثراندازہوتی ہےاورگہرےاثرات مضبوط حکومت کاپیش خیمہ ہیں ۔چنانچہ مسلمانوں نےاندلس( جس کوآج کل سپین کہتےہیں)پرتقریباً8سوسال حکومت کی لیکن بدقسمتی سےاس تمام عرصہ میں ایمانی نقوش کےعلاوہ تمام شعبہ ہائےزندگی میں اثراندازہوئے اوراگرکچھ ایمانی اثرات بھی چھوڑےتووہ بھی ناقابلِ ذکر،برعکس اس کےبرصغیرمیں تقریباً9مختلف خاندانوں نےتقریباًہزارسال حکومت کی اوروہ ایمانی اثرات مرتب کیے کہ آج لگ بھگ 60،70کروڑمسلمان برصغیرمیں موجودہیں۔خیراندلس میں اسلامی سلطنت کی بنیاد711ءمیں اموی خلیفہ ولیدبن عبدالمالک کےسپہ سالارموسی بن نصیرکےآزادکردہ غلام طارق بن زیادکےذریعےپڑی، جومسلسل 8سوسال قائم رہی اور1492ءمیں قرطبہ کے  آخری فرمانرواخاندان بنواحمرپرفردی ننداورملکہ ازبیلاکےہاتھوں ختم ہوئی۔

کیونکہ آج میراعنوان اندلس میں اسلامی تاریخ نہیں بلکہ مسلمانوں میں اندلس ہے، مسلمان اندلسی رنگ میں اسقدررنگین ہوگئےاوراپنی وضع قطع بھول گئےجس کی وجہ سے8سوسالہ نظام حکومت ریت کےذروں کی طرح بکھرگیااور ایک بھی مسلمانوں کانام لینےوالااندلس میں نہ بچا،لہذااس سلسلہ میں مَیں چندقابلِ  ذکراموربیان کروں گانیزاندلس میں اسلامی تاریخ پھرکبھی  سہی۔

1۔اہل عرب کیونکہ بےآب گیاہ صحرا  سےآکراس سرسبزوشاداب علاقےمیں بطورحکمران آبادہوئےتھےاس لئےبہت ہی کم عرصےمیں غیرمعمولی حدتک مالامال ہوگئےچونکہ مسائل وضروریات انسان کوہمیشہ یکجارکھتی  ہیں جبکہ آسودگی نوع انسان کودوسروں سےبےپرواہ کردیتی ہےاوروہی ہوا۔

2۔آسودگی ہمیشہ آرام طلبی کولاتی ہےاورآرام طلبی سستی کواورسستی بےغیرتی اورعیاشی کواوریہی ہوا،مسلمانوں نےکثرت سےمحکوم عیسائی عورتوں سےشادیاں کیں اوراصلی اسلامی روش سےہٹ گئے۔

3۔اہل عرب کاقبائلی نظام اس قدرمضبوط تھاکہ انسان موت کوقبیلہ چھوڑنےیابدرہونےپرترجیح  دیتاتھاجس کوعربی میں عصبیت کہتےہیں اورعلامہ ابن خلدون نےاسی نظریہ عصبیت ہی کوحکومتوں کےقیام کی اساس قراردیاہےلیکن یوں ہی عرب سےہجرت  کرکے آئے  قبائل کاشیرازہ بکھرگیااورمزیدآنےوالی نسلوں میں وہ عصبیت کی روح ہی پیدانہ کی جاسکی ۔

4۔اندلس کےا رد گردتمام ریاستیں عیسائی تھیں جن کواسلامی حکومت ہمیشہ کھٹکتی تھی اوروہ اسی کوشش میں ہمیشہ لگےرہتےتھےکہ کس طرح مسلمانوں کویہاں سےنکالاجائے۔جس کےلئےآئےروزوہ اندرونی بغاوتیں برپاکرواتےرہتےاوریہی ہتھیاران کاکارگرثابت ہوااورمسلماں آپس میں ہی لڑلڑکراسقدرکمزورہوگئےکہ ایک ہی حملہ  ان کاشیرازہ بکھیر گیا۔

5۔اندلس میں مسلمان حکمرانوں کوہمیشہ قدم قدم پرجومسئلہ پیش آیا  وہ یہی مسئلہ تھاجس نےمسلمانوں کوایک دن کےلئےبھی آرام سےاندلس میں حکومت نہ کرنےدی وہ تھاخاندانی آپسی خانہ جنگی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

انجام کاراندرونی وبیرونی سازشوں اورخانہ جنگی جس کےساتھ دیگرمسائل بھی تھےجن میں سےچندکاذکراوپربھی کیاگیاہےنےمسلمانوں کواس قدرنحیف کردیاکہ عیسائیوں نےمسلمانوں کومارمارکراندلس سےنکال دیااورجوبچ گئےانہیں مجبوراً اندلسی بنناپڑااوریوں اندلس مسلمانوں میں داخل ہوایعنی عیسائیت مسلمانوں میں داخل ہوئی۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply