“نارمل ” کا کیا مطلب ہے؟۔۔ذیشان محمود

عنوان پڑھ کر آپ فوراً بولیں گے کہ اس کا مطلب ہے “عام یا سادہ”۔ لیکن ذرا پھر سوچیے شاید کوئی اور معنی بھی نکل آئے۔
نارمل کا لفظ ایک شادی شدہ عورت کے لئے کسی معجزے سے کم نہیں۔ چاہے وہ نئے وجود کو دنیا میں لانے کے طریقے سے متعلق ہو یا نئے وجود کی ذہنی و جسمانی صحت کے متعلق۔ ڈاکٹر سے نارمل کا لفظ سنتے ہی جہاں ماں کے کلیجے کو ٹھنڈ پڑتی ہے وہیں اس کی ساری تکالیف ختم ہوجاتی ہیں۔

گزشتہ دنوں پروفیسر ہود بھائی جیسے ایک جانے مانے ماہر نیوکلیئر طبیعیات دان کا ایک تجزیہ جہاں خواتین کو اچھا نہیں لگا وہیں عام عوام اور خصوصاً میڈیا نے بھی انہیں آڑے ہاتھ لیا۔
انہوں نے بطور پروفیسر ایک کلاس میں برقعے والی اور بغیر برقعے والی لڑکی کے درمیان ان کی لیکچرز میں دلچسپی کا موازنہ کرتے ہوئے باپردہ لڑکی کی عدم شمولیت کی بناء پر کہا کہ وہ نارمل نہیں لگتی۔ اب ان کے ایک ذاتی تجربہ کے بیان پر عوام اور میڈیا کے ہاتھ ایک جدید موضوع لگ گیا۔

آپ سب نے پھر وہی چنیدہ سول سوسائٹی کے کارندوں اور فیمینزم کے حامی و مخالفین کو ٹی وی پروگرامز میں دیکھا جو عورت کے حقوق میں ایسے دلائل پیش کرتے ہیں گویا کہ آج تک ان کے علاوہ کسی نے عورت کو مرد کے مساوی کھڑا نہیں کیا۔ حالانکہ عورت کو مرد کے مساوی نہیں بلکہ شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ عورت کو یہ حقوق ملے ہوں یا نہ ملے ہوں چینلنز کو ریٹنگ ضرور مل گئی۔ بلکہ ایک موصوفہ نے آن ائیر حجاب پہننے کا stunt کیا جسے انہوں نے خود ہی بالواسطہ ابنارمل کہہ دیا۔

بہرحال ہمارا موضوع تو ہے کہ یہ نارمل کیا ہوتا ہے؟ اردو میں نارمل کا استعمال شاید انگریزی سے وسیع ہو گیا ہے۔ اور ہم اس لفظ کا استعمال ہر شعبہ ہائے زندگی میں کرتے ہیں جیسے کھانے کا ذائقہ، شکل وصورت، طبیعت، صحت، جسمانی ساخت، کھلاڑی کا کھیلنا اور ناچاہتے ہوئے تعریف کرنا وغیرہ۔

تعریف کے رنگ میں نارمل کہنا تو نِرا جھوٹ ہی سمجھا جاتا ہے۔ جیسے کوئی اپنے کپڑوں یا کسی کی شکل و صورت پر رائے مانگے تو اس کا دل رکھنے کی خاطر ‘نارمل ہے’ کہہ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ اردو میں آپ قطعاً نہیں کہہ سکتے کہ عام سا ہے۔ پھر بلڈ پریشر، شوگر کے لئے بھی نارمل اور کسی بھی ٹیسٹ کی رپورٹ کے لئے بھی نارمل استعمال ہوتا ہے۔ پھر طبیعت کے ٹھیک ہونے پر، درمیانے نمبروں سے پاس ہونے پر اور طالب علم کی ذہنی صلاحیتوں پر بھی نارمل بول کر تسلی دی جاتی ہے۔

نارمل کا متضاد ابنارمل ہے۔ ہم نے ابنارمل کا لفظ پہلی بار اس بچے کے لئے سنا تھا جس کو اس کی ماں کھانا کھلا رہی تھی اور ہم سمجھ رہے تھے بڑا بد تمیز اور شرارتی بچہ ہے کہ گند مچا رہا ہے۔ پھر معلوم ہوا کہ وہ ابنارمل ہے۔ ابنارمل کی تعریف یہ ذہن میں اس طرح بیٹھ گئی کہ ہر ابنارمل لفظ پر کسی ابنارمل بچے کا  خیال ذہن میں آتا ہے۔ لیکن نارمل کی تعریف ہنوز کسی گوشہ خرد میں نہیں ملتی۔ اسی طرح نارمل کا لفظ بھی شاید اب پروفیسر صاحب کی تعریف کے ساتھ ذہن کا حصہ بن جائے۔

انٹرنیٹ کی بدولت انگریزی لفظ نارمل کی حقیقی تعریف دیکھی تو کچھ سمجھ لگی کہ پروفیسر ہود بھائی نے نارمل کا لفظ شاید اسکی سائنسی توجیہہ کے سبب استعمال کر لیا ہوگا۔ پھر ان کا وضاحتی موقف بھی سنا جس میں وہ اپنے موقف پر قائم تھے بلکہ پروفیسر صاحب نے پاکستان کی ایک باپردہ لڑکی کا تفصیلی موازنہ یورپ و امریکہ کہ آزاد خیال معاشرے میں پلی بڑھی لڑکی سے کیا۔ جس کا ماحصل یہ ہے کہ چہرے کی کشادگی شاید ذہن کی کشادگی کا بھی باعث ہے۔ وہ یورپ کے اُس بے پردہ ماحول کو نارمل کہنے پر مجبور نظر آئے جہاں ایک مسلمان خاندان اپنی بچیوں کو وہاں کے گرم و سرد ماحول سے بچانے کی تگ و دو میں مصروف ہے۔ بہرحال ایک اسلامی ملک کی ایسی مسلمان لڑکی جو چہرہ وجسم چھپانے کی اس تعلیم پر عمل پیرا ہے جو اس کے خدا اور رسول نے دی ہے، اس کو ذہنی کشادگی بھی خدا نے ہی دینی ہے۔ جس معاشرہ کے  پروفیسر صاحب نے بات کی وہاں مسلم لڑکیاں اپنے پردہ حجاب کے لئے بھی سروائیو کر رہی ہیں اور اسی ماحول میں باپردہ وہ تعلیمی میدان میں ایک مثال بھی قائم کر رہی ہیں۔

بہرحال آپ کے 47 سالہ تجربہ کو للکارنا تو کام نہیں۔ بحیثیت استاد آپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ کلاس کے دوران چہرے کے تاثرات سے طالب علم کی قوت جاذبہ کا علم ہو جاتا ہے۔ لیکن استاد کا ہی کام ہے کہ وہ طالب علم کی استعداد کے مطابق ہی الفاظ کا چناؤ کرے اور اپنے لب ولہجہ کو بنائے اور ان انجان ہونق بنے طلباء کو اپنے ساتھ چلائے۔ ورنہ تو یہ کہنا بھی بجا ہو گا کہ ایسا استاد بھی نارمل نہیں جو طالب علم کے معیار پر پورا  نہ اُتر سکے اور طالب علم کو اپنے معیار پر پرکھنے کی کوشش کرے۔ وہی معاشرہ جس کی مالا آپ جپ رہے  ہیں،وہی معاشرہ طلباء کو ان کی کلاس میں ایک جیسا لباس پہننے پر بھی مجبور نہیں کرتا بلکہ لباس میں آزادی دیتا ہے۔ تو پھر آپ برقعہ میں بیٹھی لڑکی کو نارمل کیوں نہیں خیال کرتے اور یہ خیال کرتے ہیں کہ برقعہ بھی اس نے زبردستی پہنا ہے۔

آپ کی ویڈیو وائرل ہونے پر فیصل آباد کی اس برقعہ پہنی لڑکی کی بھی وڈیو وائرل ہوئی جو گورنر پنجاب سے گولڈ میڈل وصول کر رہی تھی اور اس کی ابنارملٹی یہی تھی کہ اس نے برقعہ میں اتنے میڈلز وصول کئے۔

Advertisements
julia rana solicitors

خلاصہ کلام یہ کہ بطور استاد بھی کوئی دین کوئی مذہب ہمیں یہ حق نہیں دیتا کہ خواتین طلباء کے چہرے کو دیکھیں۔ بے شک 47 سالہ تجربہ کے حامل استاد ہو ں یا کوئی نوجوان استاد ۔ کئی لوگوں نے یورپ کی اس بے پردگی میں تقلید پر زور دیا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ وہاں کے نصابِ تعلیم کو بھی یہاں رائج کرنے کے لئے کچھ عملی اقدام اٹھائے جائیں تاکہ ہمارا معاشرہ بھی ابنارمل سے نارمل ہو جائے۔

Facebook Comments

ذیشان محمود
طالب علم اور ایک عام قاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply