پروفیشنل زندگی میں کامیابی کیلئے لباس کا کردار۔۔۔ایازمورس

ہر انسان کے اندر کامیاب ہونے کی شدید خواہش پائی جاتی ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ صرف چند افرادانتہائی کامیاب ہوتے ہیں اور باقی نہیں؟
تعلیم،اسکلز،تجربہ،مثبت رویہ اور محنت کامیابی کے حصول کیلئے لازمی سمجھے جاتے ہیں لیکن ان سب کے ہونے کے باوجود بھی کامیابی نہ ملے تو کیا کرنا چاہیے؟

آج ہم ایک ایسے پہلو کی طرف آپ کی توجہ دلائیں گے جو آپ کے کامیابی کے سفر کو مزید فاسٹ ٹریک کرے گا بلکہ پروفیشنل لائف میں کامیابی کیلئے معاون ثابت ہو گا۔لباس انسان کی شخصیت کا وہ نمایاں پہلو ہے جسے وہ کبھی بھی کسی سے بھی نہیں چھپا سکتا۔ہم مانیں یا نہ مانیں ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ لوگ ہمیں ہمارے لباس سے پہچانتے ہیں اور اکثر ہمارے ساتھ ہمارے لباس کی بنیاد پر برتاؤ کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں جہاں لباس کو شخصیت سازی کا ایک اہم اور بنیادی جز و  تصور کیا جاتا ہے وہا ں پروفیشنل زندگی اور کارپوریٹ کلچر میں اپنے شعبے، پوزیشن اور شخصیت کے مطابق لباس کا انتخاب بہت ضروری ہے۔ اس ضمن میں گھروں،تعلیمی اداروں حتٰی کہ کارپوریٹ کلچر میں تعلیم وتربیت اور آگہی و شعور کی شدید ضرورت ہے۔

ایسی صورتحال میں ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری ایک نیک جذبے اور مشن کے ساتھ اپنے آبائی وطن پاکستان میں واپس آیا کہ وہ”کامیابی کیلئے لباس“کو قومی تحریک بنا کر ملک بھر میں آگہی اور شعور کو عام کررہے ہیں۔جی ہاں میں اس آرٹیکل میں ہم پاکستان کے نامور اور واحد امیج اینڈ وارڈروب کنسلٹنٹ حا مد سعید صاحب کے لباس کے حوالے سے معروف فارمولے کی بات کریں گے جو اُن کے مطابق کامیابی کی ضمانت ہے۔حا مد سعید صاحب کا کمال ہے کہ یہ اپنے فن کو ایک پروفیشن کے ساتھ ساتھ جنون کی حد تک چاہتے ہیں۔میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے اُن سے اپنی ڈریسنگ کے حوالے سے مشورت لینے، اپنے کپڑے سلوانے اور کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ ڈریسنگ کے حوالے سے لوگوں کی رہنمائی کرنا اور اُنہیں بتانا حامد سعید صاحب کا جنون ہے وہ اس سلسلے میں ہر میڈیم کا استعمال کررہے ہیں۔وہ میڈیا کے ذریعے پروفیشنل زندگی میں کامیابی کیلئے لباس کی اہمیت،افادیت اور ضرورت پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔ حامد سعید کا کہنا ہے کہ لباس ایک مکمل سائنس ہے جسے اُن کے سائنسی فارمور کے ذریعے سمجھ کر اپنی پروفیشنل زندگی میں کامیابی کے سفر کو آسان اور خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔

حا مد سعیدکا یہ فارمولا 5Ps کہلا تا ہے۔یہ کو نسے پانچ P ہیں جن کے مطابق ہمیں اپنی ڈریسنگ کرنی چاہیے؟

پہلا P ہے Pigmentation (رنگت)
حا مد سعیدکہتے ہیں کیونکہ قدرت نے دُنیا میں مختلف رنگت کے لوگ پید اکئے ہیں اس لئے ہر خطے کے لوگوں کی رنگت ایک دوسرے سے الگ ہے۔گوروں کی رنگت،آنکھیں،بال اور جلد ہم سے الگ ہے اس لئے ہمیں اپنی رنگت کے مطابق کپڑوں کے رنگوں کا انتخاب کرنا چاہیے۔ ہماری رنگت کے مطابق ہم پر سفید،سیاہ، نیلا، گرے اور براؤ ن رنگ زیادہ سوٹ کرتے ہیں۔درست رنگوں کا انتخاب   ہماری جلد اور آنکھوں کی چمک کو بڑھا دیتے ہے۔

Physique (جسامت)
حامد سعیدکے مطابق اگر ہم اپنی جسامت کی نوعیت کے مطابق ڈریسنگ کرتے ہیں تو ہمارا لباس ہماری شخصیت کو نکھار دیتا ہے۔قدرت نے ہر جسامت کے لوگ بنائے ہیں۔اس لئے پُرکشش اور متاثر کن شخصیت کیلئے اپنی جسامت کی مناسبت سے کپڑے تیار کروائیں۔

Personality (شخصیت)
قدرت نے ہر انسان کو ایک الگ اور منفرد شخصیت عطا کی ہوئی ہے۔اس لئے ہر انسان دوسرے انسان شخصیت کے اعتبار سے منفرد ہے۔حامد سعید کہتے ہیں کہ آپ کو ٹرینڈ، فیشن اور دوسروں کو فالو کرنے کی بجائے شخصیت کے مطابق لباس پہننا چاہیے۔

Position (عہدہ)
حامد سعید کا کہنا ہے کہ آپ کو اپنے عہد ے کے مطابق لباس پہننا چاہیے،یہ بات اکثر ہمارے مشاہدے میں بھی آئی ہے کہ اچھے خاصے لوگ اپنے عہدے کا لحاظ نہیں کرتے۔حا مدسعید تو یہ کہتے ہیں کہ اکثر لوگوں کی سی وی اور پوزیشن اپ گریڈ تو ہوتی ہے لیکن اُن کاوارڈروب اپ گریڈ نہیں ہو تا۔

Profession(شعبہ)
حامد سعید کہتے ہیں کہ اگر آپ اپنے پروفیشن کو مدِنظر رکھ کر ڈریسنگ کرتے ہیں تو آپ کی شخصیت میں بہترین نکھار آجا تا ہے اور آپ باوقار، پُراعتماد،قابلِ اعتباراور کامیاب لگتے ہیں۔آپ کو اپنے پروفیشن کے مطابق ڈریسنگ کرنی چاہیے۔ حامد سعید کہتے ہیں کہ اگر آپ جج ہیں تو آپ کو جج لگنا چاہے، اگر آپ استاد ہیں تو آپ کو استاد نظر آنا چاہیے۔اچھی ڈریسنگ آپ کے لئے کامیابی کے کئی دروازے کھولتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

حامد سعید کے بارے میں میں صرف اتنا کہوں گا کہ وہ آپ کو مختلف برانڈ کے کپڑے نہیں پہنتے بلکہ وہ آپ کو ہی برانڈ بناتے ہیں۔
حا مد سعید رافیل لارن کی طرح ’’کپڑے ڈیزائن نہیں کرتے بلکہ خوابوں کو ڈیزائن کرتے ہیں“۔
لباس کا انتخاب ایک مکمل،جامع اور وسیع سائنس ہے جس کے چناؤ کیلئے دیگر شعبوں کی طرح ایک ماہر کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ لباس سے خوشی حا صل کرنا ایک آرٹ ہے۔جس کیلئے آپکو ایک آرٹسٹ کی رہنمائی چاہیے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply