صدقہ۔۔شاہد محمود ایڈووکیٹ

چند برس پہلے بیگم صاحبہ کا ایک آپریشن ہوا ،ہسپتال سے گھر آئیں تو انہیں انجکشن لگنے ہوتے تھے ۔ پڑوس میں تب ایک ڈاکٹر صاحب رہتے تھے ،  انہیں درخواست کی تو کمال شفقت و مہربانی سے وہ بیگم صاحبہ کو انجکشن لگا دیا کرتے تھے  ۔ اک دن انجکشن لگانے کے بعد سرنج کی کیپ سے سوئی توڑتے ہوئے سوئی ڈاکٹر صاحب کی انگلی میں لگ گئی ۔  ڈاکٹر صاحب گھبرا کر فوری انگلی دبا دبا کر خون نکالنے لگے پھر باہر چلے گئے  ۔ تھوڑی دیر بعد ڈاکٹر صاحب پھر تشریف لائے ، گھبرائے ہوئے ۔  اور پوچھا میں بھابھی جی کے بلڈ کا سمپل لے لوں کہ وہ آپریشن کرا کے آئی ہیں کہیں انہیں ہسپتال سے کوئی انفیکشن نہ ہو گئی ہو اور ان کو لگے ٹیکے کی سوئی میری انگلی میں لگ گئی تو مجھے بھی انفیکشن نہ ہو جائے ۔  خیر بیگم صاحبہ کے خون کا نمونہ لے کر لیبارٹری دیا گیا تو ہیپاٹائٹس سی پازیٹو نکل آیا ۔  بیگم صاحبہ کا رو رو بُرا حال اور ڈاکٹر صاحب اپنی جگہ پریشان ۔ پھر ڈاکٹرز نے کہا کہ  علاج سے پہلے کوئی پی سی آر کوانٹیٹو ٹیسٹ کروانا پڑے گا ۔  آٹھ نو ہزار کا ٹیسٹ تھا  ۔ بمشکل اس ٹیسٹ کی فیس کا بندوبست کر کے سمپل دیا اور ساتھ ہی بیگم صاحبہ کو کچھ پیسے دے کر کہا کہ آپ اپنے ہاتھ سے صدقہ کیجیے، اور اللہ کریم سے دعا کیجیے ان شاءاللہ آپ بالکل ٹھیک ہو جائیں گی ۔

انہیں صدقے کی بابت کینسر کی مریضہ ایک خاتون کا واقعہ سنایا ،جسے صدقے کے بعد معجزانہ طور پر اللہ کریم نے صحت کاملہ عطاء فرمائی تھی ۔ اس کے بعد دعا کرتے رہے اور چند دن بعد جب بیگم صاحبہ کی رپورٹ آئی تو الحمدللہ وہ بالکل ٹھیک تھی، اور اس کے مطابق بیگم صاحبہ کو کبھی ہیپاٹائٹس ہوا ہی نہیں۔ اللہ کریم کا شکر، اتنا شکر جس کی کوئی انتہاء نہیں۔ میرے ذہن میں آج آ رہا ہے کہ بزرگ کہتے ہیں اپنے دن کا آغاز صدقہ سے کیا کرو ۔ تو ہمیں اپنے ہر دن کا آغاز صدقہ سے کرنا چاہیے، چاہے وہ ایک روپیہ یا دس روپے ہی کیوں نہ ہوں  ۔ اس طرح الحمدللہ ہر دن کا آغاز بھی صدقہ سے ہو گا  اور روزانہ صدقہ کر کے ہم اپنے اور  اپنے اہل خانہ کو اللہ کریم کی حفاظت و عافیت، رحمت و برکت کے حصار میں محفوظ و مامون رکھنے کی نیت و دعا کریں ،تو ان شاء اللہ میرا گمان ہے کہ یہ نیت و دعا ضرور قبول ہو گی۔ باقی دس روپے کی تو ایک مثال دی ہے صدقہ تو جس کا جتنا دل چاہے اور جتنی مرتبہ دل چاہے دے سکتا ہے۔

قرآن و حدیث میں صَدَقہ و خیرات کرنے اور اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنے کے کئی فضائل آئے ہیں۔ راہِ خُدا میں خَرْچ کرنا، اِنْسان کی اپنی ذات کیلئے بھی مفید ہے، جو لوگ دل کھول کر نیکی کے کاموں میں خرچ کرتے ہیں، غریبوں محتاجوں کی مدد کرتے ہیں، اُن کے مال میں حیرت انگیز طور پر دن دُگنی اور رات چوگنی ترقّی و برکت ہوتی چلی جاتی ہے۔

پارہ 3 سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ آیت نمبر 261 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۶۱) (پ۳،البقرۃ:۲۶۱)
تَرْجَمَۂ : اُن کی مثال جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خَرْچ کرتے ہیں اُس دانہ کی طرح ہے جس سے سات بالیں اگتی ہیں، ہر بال میں سو دانے اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وُسْعَت والا عِلْم والا ہے۔

اس آیتِ مبارکہ کی تفسیرِ میں علما  فرماتے ہیں کہ راہِ خدا میں خرچ کرنے والوں کی فضیلت ایک مثال کے ذریعے بیان کی جارہی ہے کہ یہ ایسا ہے جیسے کوئی آدمی زمین میں ایک دانہ بیج ڈالتا ہے جس سے سات (7) بالیاں اُگتی ہیں اور ہر بالی میں سو (100) دانے پیدا ہوتے ہیں۔ گویا ایک دانہ بیج کے طور پر ڈالنے والا سات سو (700) گنا زیادہ حاصل کرتا ہے، اسی طرح جو شخص راہِ خدا میں خرچ کرتا ہے، اللہ کریم سات سو (700) گنا یا اس سے بھی زیادہ اجر و ثواب عطا فرماتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بظاہر صدقہ دینے سے مال کم ہو رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت صدقہ دینے والے کے مال میں بھی خیر و برکت و اضافہ ہوتا ہے اور صدقہ اپنے دینے والے کے نامَۂ اعمال کو بھی بھر رہا ہوتا ہے۔ جس طرح کنویں کا پانی نکالنے سے کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھ جاتا ہے اسی طرح اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہوا مال بھی کم نہیں ہوتا بلکہ اس میں مزید برکت اور اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ جس کنوئیں سے اللہ کی مخلوق کو پانی نہ ملے وہ سوکھ جاتا ہے پیارے اللہ کریم کے پیارے حبیب اور ہمارے پیارے آقا کریم رحمت اللعالمین خاتم النبیین شفیع المذنبین سردار الانبیاء ابوالقاسم سیدنا حضرت محمد رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زندگیان سنوار دینے والے عالیشان فرامینِ میں صدقے کے کئی فضائل موجود ہیں،۔
صدقے کی فضیلت پر فرامینِ مُصْطَفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؛
1۔ اَلصَّدَقَۃُ تَسُدُّ سَبْعِیْنَ بَابًا مِّنَ السُّو ءِ
صَدَقہ برائی کے 70 دروازے بند کرتا ہے۔
( المعجم الکبير ، ۴/۲۷۴، حديث:۴۴۰۲)
2۔ کُلُّ امْرِئٍ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ حَتّٰی یُقْضٰی بَیْنَ النَّاس
ِہر شَخْص (بروزِ قِیامَت) اپنے صَدقے کے سائے ميں ہوگا يہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ فرما ديا جائے۔
(المعجم الکبير ، ۱۷/ ۲۸۰، حديث: ۷۷۱)
3۔ اِنَّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُ عَنْ اَہْلِہَا حَرَّ الْقُبُوْرِ وَ اِنَّمَا یَسْتَظِلُّ الْمُؤْمِنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ
بےشک صَدَقہ کرنے والوں کو صَدَقہ قَبْر کی گرمی سے بچاتا ہے اور بِلاشُبہ مُسَلمان قيامت کے دن اپنے صَدَقہ کے سائے ميں ہوگا۔
(شُعَبُ الايمان، باب الزکاة، التحریض علی صدقة التطوع،۳/۲۱۲، حديث:۳۳۴۷)
4۔ اَلصَّلٰوۃُ بُرْھَانٌ وَ الصَّوْمُ جُنَّۃٌ وَ الصَّدَقَۃُ تُطْفِئُ الْخِـطِیْئَۃَ کَمَا یُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ
نماز (ايمان کی) دليل ہے اور روزہ ( گُناہوں سے) ڈھال ہے اور صَدَقہ خطاؤں کو يُوں مِٹا ديتا ہے جيسے پانی آگ کو ۔
( ترمذی، ابواب السفر، باب ما ذُکِر فی فضل الصلاة، ۲/ ۱۱۸، حديث:۶۱۴)
5۔ بَاکِرُوْا بِالصَّدَقَۃِ فَاِنَّ الْبَلَاءَ لَا یَتَخَـطَّی الصَّدَقَۃَ
صبح سویرے صَدَقہ دِیا کرو کیونکہ بَلا صَدَقہ سے آگے قدم نہیں بڑھاتی۔
(شُعَبُ الايمان، باب فی الزکاۃ،التحريض علی صدقة التطوع،۳/۲۱۴، حديث:۳۳۵۳)
6۔ اِنَّ صَدَقَۃَ الْمُسْلِـمِ تَزِ یْـدُ فِی الْعُمْرِ وَ تَمْنَعُ مِیْتَۃَ السُّوْ ءِوَ یُذْہِبُ اللہُ الْکِبْرَ وَ الْفَخْـرَ
بے شک مُسَلمان کا صَدَقہ عُمر بڑھاتا اور بُری مَوْت کو روکتا ہے اور اللہ پاک اُس کی برکت سے صَدَقہ دینے والے سے تَکَبُّر وتَفَاخُر (بڑائی اور فخر کرنے کی بُری عادت) دُور کردیتا ہے۔
(المعجم الکبير ،۱۷/۲۲، حديث:۳۱)
7۔ اِنَّہَا حِجَابٌ مِّنَ النَّارِ لِمَنِ احْتَسَبَہَا یَبْتَغِیْ بِہَا وَجْہَ اللہِ
جو اللہ کی رِضا کی خاطِر صَدَقہ کرے تو وہ (صَدَقہ) اُس کے اور آگ کے درميان پردہ بن جاتا ہے۔
(مجمع الزوائد،کتاب الزکاة، باب فضل الصدقة،۳/ ۲۸۶، حدیث: ۴۶۱۷)
8۔ اِنّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَ تَدْفَعُ مِیْتَۃَ السُّوْ ءِ
بے شک صَدَقہ ربّ کے غضب کو بُجھاتا اور بُری مَوْت کو دفع کرتا ہے۔
(ترمذی، کتاب الزکاۃ، باب ما جاء فی فضل الصدقة، ۲/ ۱۴۶، حديث:۶۶۴)

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply