• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سعودی وکیل کی طرف سے “چارلی ہیبڈو” پر دائر مقدمے کی پہلی پیشی

سعودی وکیل کی طرف سے “چارلی ہیبڈو” پر دائر مقدمے کی پہلی پیشی

کل صبح پیرس کی ایک عدالت میں بدنام اور رسوائے زمانہ میگزین “چارلی ایبڈو” کے خلاف، سعودی وکیل کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی پہلی پیشی تھی۔ اس بد بخت میگزین نے چھ ماہ پہلے پیغمبر اسلام جان جہانِ اسلامیان ِ عالم کی شان میں آپ علیہ السلام کے کارٹون چھاپ کر اہانت کا ارتکاب کیا تھا۔
اس شنیع فعل کے خلاف جہاں دنیا بھر میں احتجاج ہوا تھا وہیں سعودی عرب کے صحافتی حلقے میں بھی اسے نفرت کی نگاہ سے دیکھا گیا تھا۔ سعودی عرب کے مشہور وکیل “عثمان بن خالد العتیبی” نے عہد کیا تھا کہ یورپ سے وکیلوں کا ایک بڑا پینل بنا کر اس میگزین کے خلاف عدالت میں جائیگا۔

سعودی اخبار “سبق” کے مطابق مقدمے کی کارروائی چلانے کیلئے سعودی وکیل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ میگزین کی طرف سے بھی ایک وکیل حاضر ہوا۔ دونوں نے اپنی اپنی طرف سے دعویٰ  اور جوابِ  دعویٰ  پڑھا۔ جج نے میگزین کے وکیل سے پوچھا کہ میگزین کے مالکان خود حاضر کیوں نہیں ہوئے تو وکیل نے کہا کہ وہ چند فوری مصروفیات کی بناء پر حاضر نہیں ہو سکے۔ وکیل نے وعدہ کیا کہ وہ اگلی پیشی پر ضرور حاضر ہونگے۔

جج نے سعودی وکیل سے مقدمے کو بہتر چلانے کیلئے ثبوت مہیا کرنے کو کہا اور یہ بھی ثابت کرنے کیلئے کہا کہ ان کارٹونوں سے مسلمانوں کے کیسے جذبات مجروح ہوئے۔ سعودی وکیل نے تمام ثبوت اگلی پیشی پر پیش کرنے کا وعدہ کیا۔ اگلی پیشی آنے والے مارچ کے درمیان میں ہوگی۔

سعودی وکیل کا کہنا ہے کہ مقدمے کی ابتداء بہت ہی مثبت انداز میں ہوئی ہے، یہ ایک صبر آزما لمبے سفر کی ابتداء ہے مگر اس سفر پر چل کر حرمت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک بند باندھ دیا جائیگا۔ اور  اسے روکنے میں آسانی ہو گی جو آزادیء  قول و فعل کے نام پر اہانت ِرسول کا مرتکب ہوتا ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ آزادیء  اظہار کی کوئی اخلاقی قیمت ہونی چاہیے، مختلف قوموں کا آپس میں احترام کے ساتھ معاشرت کا سبب ہونا چاہیے  نہ کہ ایک دوسرے سے کراہت، ثقافتی جنگ اور تہذیب و تمدن کا  ٹکراؤ ہونا چاہیے۔

وکیل عثمان العتیبی کا کہنا ہے کہ اس رسالے کے خلاف چل رہے مقدمے کا دورانیہ چھوٹا نہیں ہوگا ،اور نہ ہی اس پر کوئی کم محنت کرنی پڑے گی۔ بلکہ ہو سکتا ہے کہ مقدمے کو کسی اختتام پر پہنچانے کیلئے ایک عدالت سے دوسری بڑی عدالتوں تک کا بھی سفر کرنا پڑے۔ لیکن یہ راستہ ایک مبارک راستہ ہوگا جو نہ صرف اس رسالے کیلئے سبق بنے گا بلکہ ہر اس  کو لگام دینے کے کام آئیگا جو امت اسلام کے نبی اکرم کو ہلکا لیتے ہیں۔ اس مقدمے کا فیصلہ آئندہ کیلئے ایک سزا اور ضابطہ بنانے کے کام آئیگا۔

عثمان العتیبی کا یہ بھی کہنا تھا کہ فرانس کا قانون کسی ایسی توہین کو جرم ہی نہیں سمجھتا جو کسی کے دین یا عقیدے کے بارے میں ہو۔ ہمارا ہدف فرانسیسی قانون کو بتانا ہوگا کہ انہیں یہ قانون بنانا پڑیگا۔ کیونکہ یورپی یونین کی حقوق ِانسان 2018 میں اعتراف کر چکی ہے کہ اہانتِ  رسول اسلام ہرگز ہرگز آزادی اظہار نہیں ہے۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ یورپی یونین کی حقوق ِ انسان کا بیان کسی ملک کا عدالتی قانون نہیں بن سکتا۔ وکیل عثمان العتیبی کا کہنا ہے کہ اس کی یہ کوشش رہے گی کہ اس کو عالمی قانون کا درجہ دلوایا جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عثمان العتیبی کا کہنا ہے کہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے اس ہدف کے حصول کیلئے کوشش جاری رکھیں گے۔ اور عالی القدر رسول دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و حرمت کی حفاظت کیلئے کوشش جاری رکھیں گے۔ وہ “چارلی ایبڈو” رسالے کو قرار واقعی سزا دلوا کر دیگر اقوام عالم کیلئے نشان عبرت بنوائیں گے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply