نئی دنیا۔۔مبارک حیدر

نیا پاکستان در اصل اس نئی دنیا کا ہراول دستہ ہے جس کا اعلان تین چار سال پہلے ہونے لگا تھا جب پی ٹی آئی کی جوان سال قیادت نے کنٹینروں کی بلندی سے اس وقت کی پرانی قیادت کو للکارا تھا – تب ہمیں نئی دنیا کا نقشہ واضح طور پر دکھائی نہیں دیا تھا –
خان صاحب کی فتح اور پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا جال میں پھنسے پرندوں کی طرح پھڑکنا ، پاکستان کے اقتصادی اور سفارتی بحران کے باوجود مملکت کا مکمل سکون ، افغانستان سے امریکیوں کی پسپائی ، طالبان کا چین سے رابطہ ، افغانستان میں افغانی ریاست مدینہ کا قیام اور چینی کمونسٹ پارٹی کی تیز قدمی ، پاکستان بھر میں عورت کو دیا جانے والا واضح پیغام اور مستقبل کی تعمیر کے نئے نصاب کے ذریعے ہنود و یہود و نصاریٰ کو دیا جانے والا پیغام کہ ہم تمھاری دنیا سے بیزار ہیں .. یہ سب نشانیاں ہیں سمجھنے والوں کے لئے —
اور اب اس نئی دنیا کے خدوخال بہت حد تک عیاں ہو گئے ہیں جب کل الیکشن کمیشن کو آگ لگانے کا اعلان ہوا اور وزیر اطلاعات کے پر سکون چہرے پر حقارت بھرا اطمینان کھیلتا نظر آیا – اور آج اس نقشہ کے خدوخال اور نمایاں ہوئے جب پارلیمان میں صحافیوں کا داخلہ بند ہو گیا – اسی پر سکون ماحول میں صدر مملکت نے دنیا کو کچھ قیمتی مشورے دئے –
ہم مانیں یا انکار کریں سچ یہ ہے کہ مملکت چین کے بے پناہ عروج اور مسلم مجاہدوں کی واضح فتوحات نے ثابت کر دیا ہے کہ کمونسٹ سرمایہ داری نظام اور اسلامی سرمایہ داری نظام دونوں بہتر ہیں مغربی سرمایہ داری نظام سے اور کمونسٹ پارٹی کا نظم اور اسلامی علما کی ہدایت بہتر ہے مغربی جمہوریت سے –
بظاہر چین کی دہریت اور اسلام کی وحدانیت آپس میں متضاد ہیں لیکن انسانی معاشرت کے مسائل پر دونوں کے درمیان کچھ بنیادی قدریں مشترک ہیں – پہلی ہنود و یہود و نصاریٰ سے نفرت – اور دوسری : اقتدار کی مرکزیت – دونوں نظام متفق ہیں کہ عام لوگوں کا اقتدار میں شامل ہونا ضروری نہیں بلکہ یہ انتشار پیدا کرتا ہے – اقتدار محدود ہاتھوں میں رہنا چاہیے کیونکہ اس کی صلاحیت چند ذہین لوگوں کے پاس ہوتی ہے اور یہ ذہین لوگ بہتر جانتے ہیں کہ عوام کے لئے کیا بہتر ہے – اسلامی معاشرے صدیوں سے اسی اصول حیات پر قائم اور راضی رہے ہیں – پچھلے سو سال میں کامونسٹوں نے تیزی سے عوام کو اپنی قیادت میں منظم کیا اور انہیں صرف اس وقت شکست ہوئی جب ان کا سامنا مسلم اہل ایمان سے ہوا – مغربی جمھوریت نے انھیں کوئی شکست نہیں دی –
شواہد سے لگتا ہے کہ اس اہم نکتہ کو سمجھنے کے بعد چین کے کامو نسٹ علما نے مسلم علما کے ساتھ گہرے اور خاموش اتحاد قائم کئے اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ چین میں مسلمانوں پر لگنے والی پابندیوں پر پاکستان، افغانستان اور ایران میں خاموشی رہتی ہے کیونکہ ہنود و یہود و نصاریٰ کے خلاف متحدہ محاز کا یہی تقاضا ہے –
اب مسئلہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں مغربی طاقتوں نے انسانی حقوق اور جمہوریت کا پرچا ر اتنا کیا ہے کہ مسلم عوام کا ایک طبقہ ایسی آزادیاں مانگنے لگ گیا ہے کہ جو اسلامی معاشروں میں مکروہ مانی جاتی ہیں – اس کے نتیجہ میں ہر آئے دن دینی قیادت اور فوجی قیادت کے کام میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں اور صحافی اور سیاست دان اپنی نادانی یا عیاری کے سبب ، اس سے فائدہ اٹھا کر ملک و قوم کو کمزور کرتے رہتے ہیں – عورتوں میں سرکشی اور فحاشی بڑھ رہی ہے اور ہماری نسلیں اسلام سے دور ہو رہی ہیں –
ان ساری خرابیوں کو روکنے کا ایک ہی طریقه ہے کہ سرکشی کے تمام رستے بند کر دئے جائیں – عوام کو صبر اور قناعت کی تربیت دے کر محنت پر لگایا جاۓ اور آہستہ آہستہ چینی ٹکنالوجی کی مدد سے خوشحالی پیدا کی جاۓ – یہی ہمارے ملکوں کے لئے اور دنیا کے لیے ایک نئی دنیا کا نقشہ ہے –
امریکہ کے حالیہ زوال اور امریکی سیاست میں سوشلسٹ قیادت کے واضح ابھار سے مغربی تہذیب کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے – چنانچہ چینی اسلامی اتحاد سے تعمیر ہونے والی نئی دنیا کو بہت کم رکاوٹوں کا سامنا ہے – وہ ممکنہ رکاوٹیں کیا ہیں اور نئی دنیا کے رہنما انہیں سر کرنے کے لئے کیا کر سکیں گے ، یہ ہماری آئندہ بحث کا موضوع ہے – مگر اس وقت کی سچائی یہ ہے کہ ہم اس نئی دنیا کے خوش نصیب شہری ہیں –
آج صدر مملکت نے اسی نئی دنیا کا لب لباب بیان کرتے ہوئے باقی دنیا کو نصیحت کی ہے کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کی بصیرت سے اپنی تاریک راہوں کو روشن کر لیں

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply