پہلا موّحد ۔۔ ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میں نے پوچھا ۔
“کون ہے کمرے میں میرے؟
کون ہے جس نے کہا ، ابلیس تھا پہلا موّحد ۔۔۔؟”

ایک کونے سے ذرا دھیمی سی اک آواز آئی
“میں ہوں اک نا چیز ۔۔۔۔میرا نام ہے احمد غزالی ۰!”

اتنی صدیوں کےسفر سے یہ تھکا ہارا معّلم ۔۔۔ ماہر علم الٰہی  ۔۔۔
میرے اس تاریک حجرے میں؟ جہاں ڈھیروں کتا بیں ہی رکھی ہیں؟؟
میں نے حیرت سے کہا، “کیسے تھا وہ پہلا موّحد؟”
کچھ ذرا تاویل سے فرمائیے تو!”

“شِرک سے منکر تھا ۔۔۔۔
اس نے ما سوا اللہ کے سِجدے کے قابل ہی نہیں سمجھا کسی کو!”
بات کچھ آگے بڑھی تو میں نے پوچھا

“راندہ ٔ درگاہ تھا وہ!
مومنین و مومنات و اہل ِحق سے کیا تعلق ایسے موذی افعی کا؟”

“پوچھ سکتا ہوں؟” غزالی اب ذرا تیزی سے بولا
“راندہ ٔ درگاہ وہ کیونکر ہوا، جس نے
خدا کے اوّلیں احکام میں ترمیم کو نا معتبر سمجھا ۔۔۔
وہ آدم تھا کہ ریح و آب و گِل کا ایک پُتلا
جو بھی تھا ۔۔۔۔نوری نہیں تھا
اک صنم تھا
اور احکام ِ خداوندی اٹل تھے، قائم وو دائم
ملائک، نور زادوں کا کسی خاکی کو سجدہ
شِرک میں شامل تھا ۔۔۔۔
اس منطق کی رُو سے
فیصلہ ابلیس کا برحق تھا، بے آمیز ، سچّا!”

میں نے کچھ کہنے کو لب کھولے، مگر کونے میں تو کوئی نہیں تھا
صرف اک آواز جو تجوید میں ابھری تھی
اب معدوم ہوتی جا رہی تھی
“راندہ ٔ درگاہ تھا، لیکن وہی پہلا موّحد تھا
بِلارَیب و تشکک!”

Advertisements
julia rana solicitors

۰ امام احمد غزالی۔فا

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply