اسرائیلی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جسم کے مدافعتی نظام کو عمر رسیدہ کرنے والے عمل کو روکنے اور ریورس کرنے کا طریقہ کار ڈھونڈ نکالا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آن لائن طبی جریدے بلڈ میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے یہ جاننے کے لیے کہ کیوں بوڑھے افراد نوجوانوں کے نسبت کوویڈ 19 کا شکار جلدی ہو جاتے ہیں۔
ٹیکنیون اسرائیل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے بتایا کہ اس کی کھوج لگاتے ہوئے معلوم ہوا ہے کہ انسان کے جسم میں بی سیلز جنہیں بی لیمپوسائٹس بھی کہا جاتا ہے جو کسی بھی وائرس کے خلاف مدافعت کا کام کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ سیل انسان کی ہڈیوں کے گودے میں موجود ہوتا ہے جو خون کی نالیوں سے ہوتا ہوا لمپ نوڈز اور سپلین میں داخل ہوتا ہے جہاں وہ کسی وائرس کے جسم میں داخل ہونے کا انتظار کرتے ہیں اور اس کے آتے ہیں حملہ کر دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جوانی کی عمر میں انسان کے سیل بھی جوان ہوتے ہیں اور ان میں یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ وہ ہر قسم کے وائرس کو جلد تشخیص کر لیتے ہیں۔
مذکورہ سیلز یا خلیوں کی عمر طویل نہیں ہوتی مگر یہ بڑی مقدار میں بنتے رہتے ہیں۔ بی سیل غائب نہیں ہوتے بلکہ میمری سیل میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اگر ایک بیماری جو انسان کو پہلے لاحق ہوتی ہے تو دوسری مرتبہ اس بیماری میں مبتلا شخص ان سیلز کی وجہ سے جلد صحت یاب ہو جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوڑھے شخص میں بی سیل کی کمی کی وجہ سے بیماری لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
سائسندانوں کا کہنا ہے کہ ہم نے وہ وجہ معلوم کر لی ہے جو ہڈیوں کے گودے کو نئے بی خلیات پیدا کرنے سے روکتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ بہت جلد ایسی دوائیں بنا لی جائیں گی جن کی مدد سے بی سیل کی پیداوار کو روکنے والی وجوہات ختم ہو جائیں گی۔
رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے چند بوڑھے افراد میں بی سیلز کی دوبارہ پیداوار کے لیے کامیاب تجربے کئے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمیں تحقیق سے معلوم ہے کہ جسم میں موجود سیلز کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور انہیں کیا چیز کنٹرول کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ معلومات کی مدد سے ہم بوڑھے افراد میں مختلف بیماریوں کا جلد اور ٹھیک علاج کر سکیں گے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں