ناکامی کے بعد ہی کامیابی کا ذائقہ محسوس ہوتا ہے۔۔عاصمہ حسن

اگر کسی سے پوچھا جائے کہ کامیابی کیا ہے ؟ تو اس کی تعریف ہر انسان کی نظر میں مختلف ہو گی ـ میری نظر میں اپنے خوف پر قابو پا لینا ‘ پہلا قدم اُٹھا لینا ‘ فیصلہ کر کے ڈٹ جانا’ مایوسی پر قابو پا لینا کامیابی ہے ـ ۔وقت ‘حالات و مشکلات جیسے بھی ہوں گزر جاتے ہیں قائم رہتا ہے تو وہ انسان جو ان مشکلات کا بہادری’ حکمت عملی اور اپنی مثبت سوچ سے مقابلہ کرتا ہے۔

اکثر  ناکامی کا خوف ہمیں آگے بڑھنے نہیں دیتا اور لوگ اپنے خوابوں کو ادھورا چھوڑ دیتے ہیں ـ اس خوف سے کہ اگر ہم ناکام ہو گئے تو کیا ہو گا ؟ لوگ کیا کہیں گے ؟

ناکامی ہمیں ہماری منزل کے قریب لے جاتی ہے ـ جب ہم کچھ کرتے ہیں تبھی ناکام ہوتے ہیں اگر ناکامی کے ڈر سے کچھ نہ کریں تو اپنی صلاحیتوں کو کیسے پرکھیں گے ـ ہمیں کیسے معلوم ہو گا کہ ہم کیا کر سکتے ہیں اور کیا نہیں۔

جب ہم پہلا قدم اُٹھاتے ہیں تبھی اپنے ہارنے کے یا ناکام ہونے کے ڈر اور خوف کو شکست دیتے ہیں ـ پہلی کامیابی تو یہیں مل جاتی ہے پھر جیسے جیسے چلتے جاتے ہیں گرتے پڑتے ‘ روتے ‘ ہنستے چلتے چلے جاتے ہیں اور وقت کے تھپیڑوں سے سیکھنے کا عمل بھی جاری رہتا ہے ـ۔

جیسے ایک چھوٹا بچہ جب چلنا سیکھتا ہے تب وہ گرنے کے ڈر سے چلنا نہیں چھوڑتا پہلے سہارا لے کر چلتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ سہارے کے بغیر قدم اٹھاتا ہے اور پہلے چلنا پھر دوڑنا شروع کر دیتا ہے ـ بالکل اسی طرح جب بچے کو کسی حرف کے ہجے سکھائے جاتے ہیں تب وہ کئی بار غلطی کرتا ہے بار بار دہرانے پر وہ سیکھ جاتا ہے ـ مقصد یہ ہے کہ کچھ بھی کرنے کے لئے محنت و لگن ضروری ہے ـ جب تک چاہت نہ ہو گی ‘ کچھ حاصل نہ ہوگا ـ۔

کامیاب ہونا یا نہ ہونا تو بعد کی بات ہے سب سے اہم بات تو زندگی میں کسی مقصد کا ہونا ضروری ہے ـ بہت سارے لوگ ایسے ہیں جن کی زندگی کا کوئی مقصد ہی نہیں ہوتا بس وہ دن رات کا حساب رکھتے ہیں اور اپنی زندگی کے دن پورے کرتے ہیں ـ زندگی کا مزہ اس وقت تک حاصل نہیں ہوتا جب تک اس کا کوئی مقصد نہ ہو اس مقصد کو حاصل کرنے کی دل میں خواہش نہ ہو ـ جب تک خواب نہیں ہوں گے’ محنت تگ و دو نہیں ہو گی ناکامیوں کا تڑکا نہیں ہو گا پھر جیت کا مزہ کیسے محسوس ہو گا ـ اگر کوئی چیز ہمیں بغیر محنت کے حاصل ہو جائے تو اس کی اہمیت نہیں ہو گی بجائے اس کے وہ چیز جس کی ہمیں شدید خواہش ہو ‘ اور رستہ طویل ہو اس چیز کے حاصل ہونے کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے ـ۔

ناکامیوں سے ڈرنا اور مایوس نہیں ہونا چاہیے بلکہ اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے ـ آگے بڑھنے کے لئے ناکامیاں ہی ہمیں سکھاتی ہیں ـ کہتے ہیں نہ کہ جب تک تنقید نہ ہو پتہ کیسے چلے گا کہ آپ کیسا کام کر رہے ہیں بالکل اسی طرح گریں گے نہیں تو سنبھلیں گے کیسے ؟

اس دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کو بغیر تگ و دو کیے منزل مل جاتی ہے ـ لیکن ان کو اس منزل کے ملنے کی وہ خوشی نصیب نہیں ہوتی جو ناکامیوں اور ٹھوکروں کے بعد حاصل ہوتی ہی اس خوشی کا اپنا ہی ایک الگ مزہ ہوتا ہے کیونکہ اس کے پیچھے آپ کی محنت ‘ جدوجہد ہوتی ہے ـ۔

کسی کامیاب شخص کو دیکھ کر کبھی خود کا اس سے موازنہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اللّٰہ تعالٰی نے ہر انسان کو دوسرے سے مختلف بنایا ہے ـ پھر ہمارے حالات و واقعات’ تربیت ‘ اردگرد کا ماحول ‘ تعلیم ہمیں ایک دوسرے سے ممتاز کرتے ہیں ـ اس کے علاوہ ہمیں نہیں معلوم ہوتا کہ اس شحص نے کامیابی حاصل کرنے کے لئے اس مقام کے لئے کتنی ریاضت کی ہے ـ کتنی ناکامیوں کا سامنا کیا ہے کب کیسے اس نے خود کو آنے والے حالات کے لئے تیار کیا ہو گا ہم دیکھتے ہیں تو صرف نتیجہ۔۔ ـ

آج تک جتنے بھی کامیاب و معروف لوگ بے شک وہ سیاستدان’ کھلاڑی’ لکھاری’ شاعر ‘ ادیب’ ادکار’ ہدایتکار ‘ فلمساز ہوں یا کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھتے ہوں ان کو اس مقام تک پہنچنے میں کئی کئی سال لگ گئے ‘ کتنی ناکامیوں کے بعد وہ اس مقام تک پہنچے ـ لیکن اگر وہ ہمت ہار دیتے ‘ مایوس ہو کر بیٹھ جاتے تو کبھی کامیابی کی منزل کو نہ پہنچ پاتے ـ یہ ایک اہم فرق ہوتا ہے کامیاب اور ناکام انسان میں ـ کامیاب انسان ہمیشہ اپنی غلطیوں سے سیکھ کر نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھتا ہے ـ۔

آج کے بڑے بڑے نام اسٹیو جابز’ جیک ما ‘ تھامس ایڈیسن’ ہیلری کلنٹن’ جے کے رولنگ’ کرنل ہرنالڈ سینڈرز’ اوپیرا و نفرے’ ایلوس پریسلے’ بل گیٹس’ ابراہم لنکن’ اسٹیون اسپلبرگ اسی طرح اور کئی  نام ہیں جو زندگی میں کئ بار بری طرح ناکام ہوئے لیکن انھی ناکامیوں کے بعد ہی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے ـ۔

کامیاب ہونے کے لئے خود کو بدلیں ‘ خود پر اپنی سوچ پر کام کریں ـ اپنی زندگی کا مقصد تلاش کریں ـ زندگی میں کچھ بھی کرنا ہو مقصد چھوٹا ہو یا بڑا اس کو حاصل کرنے کے لئے منصوبہ بندی کریں ـ لائحہ عمل تیار کریں ـ وقت کے ساتھ مناسب تبدیلیاں لے کر آئیں ـ مستقل مزاجی کے ساتھ اس کو حاصل کرنے کی جدوجہد کریں ـ ناکامی کا خوف دل سے نکال دیں ـ ناکامی کچھ نہیں ہوتی یہ صرف ہمارے اندر کا خوف ہوتا ہے ـ اپنی سوچ کا رخ بدلیں اگر منزل تک پہنچنے میں مشکلات درپیش ہیں یا منزل تک پہنچنے کا رستہ نہیں مل رہا تو سوچیں کہ یہ سب اللّٰہ تعالیٰ  کی طرف سے ہے وہ ہمیں تجربات سے سکھانا چاہتا ہے ـ پریشانیوں سے لڑنے کا ہنر دینا چاہتا ہے وہ ہمیں آزمائیشوں سے گزار کر کندن بنانا چاہتا ہے ـ۔

بس جب پریشانیوں سے تھک جائیں تو اللہ تعالی کے حضور حاضری دیں روئیں ‘ گڑگڑائیں اپنے دل کی ہر بات اس ذات کریم سے کریں یہ نہ سوچیں کہ وہ سب جانتا ہے بلکہ یہ سوچیں کہ اس کے علاوہ کوئی نہیں جو مشکل سے نکال سکے ـ اپنا دل ہلکا کریں پھر اُٹھ کر آنسو پونجھ کر نئے عزم کے ساتھ اپنی منزل کی طرف قدم بڑھائیں ـ یہ ناکامیاں ہمیں جینے کا حوصلہ دیتی ہیں حالات سے لڑنے کا ہنر سکھاتی ہیں ـ اپنی سوچ کو مثبت رکھیں اور آگے بڑھتے جائیں ـ۔

اگر کامیابی نہیں ملتی تو دوبارہ کوشش کریں ـ بار بار کوشش کریں جب تک کامیاب نہیں ہو جاتے ـ زندگی گر کر سنبھلنے کا نام ہے مایوس ہو کر ہار مان لینے کا نہیں۔ ـ
حالات بدلتے رہتے ہیں لہٰذا وہ کوشش جو پہلے ناکام رہی وہی کامیاب بھی ہو سکتی ہے ـ بلکہ پہلے سے زیادہ نڈر اور پرعزم ہو کر اس کام کو کر سکتے ہیں اور کامیاب بھی ہو سکتے ہیں ـ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ناکامی پر ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے بلکہ تجربات سے سیکھتے ہوئے مزید محنت کر کے ‘ خود کو پہلے سے زیادہ مضبوط کر کے منصوبہ بندی کرنی چاہیے تاکہ ہم سرخرو ہو سکیں تاکہ دل میں کوئی  خلش نہ رہے ـ استقامت بے حد ضروری ہے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ـ اکثر  جیتنے والا وہی ہوتا ہے جو پہلے کبھی شکست خوردہ رہا ہو۔ ـ

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply