خط کا جواب۔۔شہباز الرحمٰن خان

کورےکاغذپر سنہرے حروف  کی تحریر کو محفوظ کرتے ہوئے خیالات کے موتیوں سے پروئی  ہوئی لڑی کو کتاب کہا جاتا ہے۔دوستی کسی بھی طرح کی ہو اس کے اثرات آپ کی شخصیت پر گہرے نقوش چھوڑ جاتے ہیں ،اب وہ اثرات مثبت ہوں یا منفی اس کا تعلق کتاب کے مضمون سے مشروط ہے۔

کتاب سے دوستی کبھی نقصان نہیں دیتی، میں اس رائے سے اختلاف رکھتا ہوں ،اس کی وجہ یہ ہےکہ کتاب بے جان بے ضرر  بے روح شمار ہوتی ہے، اگر تحریر میں ڈوب کر پڑھا جائے تو الفاظ میں سحر ہوتا ہے۔

ڈاکٹر  سعیدہ حامد ایک چوٹی کی لکھاری ہیں۔ جو کہ  سابق قومی کمیشن برائے خواتین ہندوستان رہ چکی ہیں اور آجکل ہندوستان میں رہائش پذیر ہیں۔

مجھے کبھی کتاب پڑھنے کا شوق نہیں رہا، سکول لائف میں بھی ایک  عام سا طالبعلم  تھا، بس سیاست کا آغاز ہوا تو  سمجھ آئی   کہ اگر سیاست کرنی  ہے تو کتاب سے دوستی کرنی ہوگی۔

میرے پھوپھو  کے بیٹے کا نام باری خان ہے ہم اکثر سیاسی مکالمات میں ایک دوسرے سے مختلف موضوعات پر مختلف رائے رکھتے ہیں۔ باری خان ایک غیر سیاسی انسان ہے لیکن جہاں دیدہ  ہے۔ خیر باری خان برطانیہ سے کتاب خرید کر لائے، اس بہانے ہمیں  بھی وہ  کتاب  پڑھنے کا موقع  ملا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کتاب کا نام ” Born to be hanged ” جو کہ  بھٹو صاحب پر لکھی گئی ہے، میں صفحہ نمبر 26 پر ہوں۔ سوچا کچھ معلومات آپکی نذر  کرتا چلوں ،اس میں ایک خط کا ذکر ہے جو پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے قائدِ اعظم محمد علی جناح کو اپنے زمانہ طالبعلمی میں لکھا اور خوبصورت بات یہ کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے نہ صرف خط کا جواب دیا بلکہ اس بچے کی سیاسی فکر کا اندازہ کرتے ہوئے پاکستان کو ایک جمہوری انقلاب کی نوید سنائی ،جو میں آپکی  نذر  کررہا ہوں تاکہ  تاریخ زندہ رہے اور  با وقتِ  سند  کام آئے۔

Facebook Comments

شہباز الرحمٰن خان
شہباز الراحمن خان سابق ڈپٹی جنرل سیکریٹری پیپلز پارٹی برائے نوجوان کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply