ریپ کیس: اسلامی یونیورسٹی انتظامیہ قصوروار نکلی

مکالمہ ایکسکلیسو: مکالمہ کو کچھ عرصہ قبل اسلامی یونیورسٹی میں ہونے والے ریپ کیس کے بارے میں فائنڈنگ رپورٹ موصول ہوئی ہے۔ ریپ کے واقعہ کے بعد ایڈیشنل سیکٹری ایجوکیشن کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تاکہ غفلت کے قصورواروں کا تعین کیا جا سکے۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انتظامیہ کو قصوروار قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ریپ کا واقعہ رواں سال اٹھارہ جون کو پیش آیا۔ شکایت کنندہ عمر عمیر کے مطابق ملزمان اسے بہانے سے اسلامی یونیورسٹی ہوسٹل لے گئے جہاں اسے ریپ کیا گیا۔ ریپ کے بعد ملزمان نے اسے سیکورٹی والوں کے حوالے کر دیا جو اسے مارتے رہے۔ شکایت کنندہ کے مطابق وہ نشہ آور شے کے زیر اثر تھا اور ہوش میں آنے کے بعد اس سے سادہ کاغذ پہ دستخط کروائے گئے۔ عمر نے مزید کہا کہ تمام شواہد کو ضائع کیا گیا اور شکایت کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کی اپنی تحقیقاتی رپورٹ نے بھی اس بات کی نشاندہی کی کہ دو طلبہ ابراہیم اور محمود نے عمر کا ریپ کیا۔ سپیشل برانچ نے بھی اپنی رپورٹ دی جس میں بتایا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے جرم کو چھپانے کی کوشش کی۔ جب وڈیو وائرل ہوئی تو ہی انتظامیہ نے پولیس شکایت درج کروائی۔

رپورٹ یہ بھی انکشاف کرتی ہے کہ ملزمان عدالت سے ضمانت منسوخ ہونے پر فرار ہو چکے ہیں۔

تحقیقاتی رپورٹ نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ

۱- سکیورٹی کے ہیڈ کرنل امجد اس جرم کو روکنے میں ناکام رہے۔

۲- انتظامیہ مناسب طور پہ اور بروقت صورتحال سے نپٹنے میں ناکام رہی

۳- انتظامیہ وڈیو وائرل ہونے سے روکنے میں ناکام رہی اور متاثرہ شخص اور اس کے خاندان کی عزت کی پامالی کا باعث بنی۔

4- رپورٹ نے پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں کی ناقص کارکردگی کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

رپورٹ کے آخر میں تجاویز دی گئی ہیں جن کے مطابق

۱- تمام یونیورسٹیز میں ایسے واقعات کے حوالے سے ہیلپ لائنز بنائی جائیں۔

۲- یونیورسٹی ہاسٹلز کے اچانک دوروں کا نفاذ کیا جائے۔

۳- انتظامیہ ایسے واقعات کو نچلی سطح پہ دبا لیتی ہے لہذا آئندہ ایسے کسی واقعہ کی صورت میں انتظامیہ کی جانب سے پولیس سپریڈنٹ سے رابطہ کیا جائے۔

۴۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے وڈیو وائرل ہونے سے روکنے کی ناکامی بڑا واقعہ ہے۔ سائبر کرائم اس حوالے سے آگہی مہم چلائے۔

۵- واقعے کے دن موجود تمام سٹاف کے خلاف انضباطی کاروائی کی جائے اور ریکٹر اسلامی یونیورسٹی کو ہدایت کی جائے کہ وہ انتظامیہ کی از سر نو تشکیل دیں۔

۶- رپورٹ میں سخت الفاظ میں کہا گیا ہے کہ اس واقعہ کی تمام تر ذمہ داری سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ پر ہے۔ فوری طور پہ اسلامی یونیورسٹی کے سیکورٹی ہیڈ، سپروائزر، متعلقہ سٹاف اور ڈائریکٹر ایڈمن کو معطل کیا جائے اور ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors

مزید برآں ہائیر ایجوکیشن کمیشن یہ یقینی بنائے گا کہ تمام اقدامات لئیے جائیں اور تادیبی کاروائی کی جائے۔۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply