عمر کمال کا کمال۔۔ایازمورس

کراچی کے فائیو اسٹار ہوٹل میں ایک سیشن کروا کرگاڑی میں بیٹھے ہی تھے،کہ موبائل ڈیٹا آن کیا تو   پاکستان کے واحد فنڈ ریزنگ ایکسپرٹ محمد عمر کمال صاحب کی سٹوری سامنے آئی۔ دو ڈھائی گھنٹے سیشن کے بعد تھکاوٹ بہت زیادہ ہو چکی تھی۔خیر ویڈیو دیکھنا شروع ہوئے تو دیکھتے دیکھتے آنکھوں سے پانی کی چند بوندیں موبائل کی سکرین پر ٹپکیں تو انداز ہ ہو ا کہ ویڈیو میں یہ عمر کمال صاحب ہی نہیں ہم بھی اسی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔کمال ہے یہ شخص اس نابینا شہر میں بریانی نہیں روشنی بانٹ رہا ہے۔

یہ ویڈیو دیکھ کر اندازہ   ہوا کہ ہمارے معاشرے اورملک کے زوال کی وجہ کیا ہے کہ یہاں سفید پوشی اور عزت کی روٹی کھانا کتنا مشکل ہے۔کمال صاحب معصوم ہیں کہ اُنہیں یہ معلوم نہیں کہ ہمیں ٹرینر اور کنسلٹنٹس کی ضرورت نہیں، یہاں کسی کو کچھ سیکھنے، مشورہ لینے اور اپنی زندگی میں بہتری لانے کی کوئی ضرورت نہیں یہاں مال چاہیے، مال، سب کو اوپر سے لے کر نیچے تک ہر بندے کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح وہ مال بنائے اور دوسروں کو یہ بتا سکے کہ تمہیں کیا معلوم کامیابی کسے کہتے ہیں۔

تم کیا جانو کہ ہونڈا سوک کے مزے کیا ہیں، یہ اقدار اور اصول،تربیت اور اخلاقیات سب گوروں کو بھلی لگتی ہیں ہمیں باٹم لائن بہتر کرکے دکھاؤ۔

ویڈیو ختم ہوئی تو سب سے پہلے اپنے خالق کا شکر ادا کیا کہ وہ عزت کی روٹی عطا کررہا ہے باقی ہم جیسے لوگوں کی ضرورتیں اور خواہشات کہاں پوری ہوتی ہیں۔کووڈ نے اچھے اچھے سفید پوشوں کو خون کے آنسو رلایا ہے۔

ہمارے معاشرے میں رواج بن چکا ہے کہ جو بھی کوئی کام یا شعبہ چل پڑے تو سارے نوجوان بغیر سوچے سمجھے اس پروفیشن کو اپنانے کی اندھی تقلید شروع کردیتے ہیں جس کا نتیجہ صرف چند ایک کے سِوا اکثر ناکامی کا منہ دیکھتے ہیں۔بات بڑی سادہ اور آسان ہے اس میں کوئی راکٹ سائنس نہیں، کسی بھی شعبہ میں کامیابی کیلئے معیاری تعلیم، بنیادی اسکلز، مسلسل محنت و سیکھتے رہنے کی لگن اور سب سے زیادہ وقت و صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔جیسے آج کل ہر بندہ یوٹیوب پر اپنا چینل بنا کر یوں سمجھتا ہے کہ وہ جلد وائرل ہو کر مشہور ہوجائے گا۔یہ ڈیجیٹل میڈیا ایک باقاعدہ فیلڈ ہے جس کے لیے اچھی خاصی مہارت اور محنت درکار ہوتی ہے۔دوسرا شوق نوجوانوں کو موٹیویشنل اسپیکر اور ٹرینر بننے کا جنون حد سے زیادہ ہے۔

اس میں کسی حد تک اس فیلڈ سے وابستہ افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کو اس فیلڈ کے بارے میں درست اور مناسب رہنمائی دیں۔
اس فیلڈ میں بہت وسعت اور مواقع ہیں لیکن اس میں سب سے زیادہ ضروری خوبی صبر ہے۔کئی سالوں کی محنت اور مشقت کے بعد آپ  اس قابل ہوتے ہیں کہ ٹریننگ کے لیے تیارہوسکیں۔اب اس فیلڈ میں باتوں سے زیادہ اسکلز کی ضرورت ہے۔اب کاپی پیسٹ والا دور ختم ہوچکا ہے۔ کسی بھی ادارے کو آپ کی اچھی باتیں نہیں سننی وہ آپ کے  اسکلز کی قیمت دے گا۔

جو نوجوان اس شعبہ میں آنا چاہتے ہیں تو اُنہیں اسکلز پر توجہ دینی چاہیے اور کسی خاص و مخصوص موضوع پر مہارت حاصل کرنی چاہیے۔مطالعہ، نیٹ ورکنگ اور مشاہدہ، یہ تین خوبیاں اس شعبہ میں کامیابی کی ضمانت ہیں ورنہ آپ بھی اپنا یو ٹیوب چینل بنائیں اور لوگوں کو کامیابی کے گُر سکھائیں ۔لوگ کامیاب ہوں یا نہ ہوں اس عمل میں آپ ضرور کامیاب ہوجائیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

باقی اگر بات کریں عمر کمال کی تو اُنہوں نے واقعی ہی کمال کردیا ہے اس معاشرے میں جہاں نوجوان پڑھ لکھ کر صرف اچھی نوکری اور آفس جاب کو ترجیح دیتے ہیں۔چھوٹے پیمانے پر اپنا کاروبار ہم مڈل کلاس اور لوئر کلاس کیلئے انتہائی ضروری ہے۔کاروبار کیلئے جو مائنڈ سیٹ درکار ہوتا ہے اس کو وسیع کرنے،لوگوں کو ترغیب دینے اور شعور ومعاونت کی ضرورت ہے۔عمر کمال صاحب ہمارے لئے ایک رول ماڈل ہیں کیونکہ زندگی میں جب انسان بے بس ہوتا ہے تب ہی تو کچھ بس میں ہوتا ہے اور زندگی میں جب کچھ سمجھ نہ آئے تب ہی زندگی سمجھ میں آتی ہے۔عمر کمال صاحب کو تو زندگی سمجھ میں آگئی کاش ہم بھی سمجھ جائیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply