تالی بان اور نئی گریٹ گیم ۔۔ اظہر سید

ساڑھے تین لاکھ تربیت یافتہ افغان فوج کے کمانڈر خریدے گئے یا پھر افغانوں نے اجتماعی دانش استعمال کرتے ہوئے امریکیوں کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے قائم انفراسٹرکچر کو بچا لیا اور چالیس سال سے جاری خونریزی بھی روک دی ،فیصلہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں ہو جائے گا ۔بظاہر پاکستان کیلئے صورتحال پیچیدہ ہے کہ دوستوں نے کامیابی کے بعد بگرام اور کابل کی جیلوں سے ہزاروں ان پاکستانی طالبعلموں کو رہا کر دیا ہے جنہوں نے پاکستان میں ایک عرصہ تک خودکش دھماکوں سے اپنا اسلام نافذ کرنے کی کوشش کی ۔

بہت سارے تشنہ سوالات ہیں ۔حقانی نیٹ ورک والے پاکستانی طالبعلموں پر اپنا اثرورسوخ استعمال کریں گے کہ وہ پاکستان میں اپنا اسلام ماضی کی طرح نافذ کرنے کی کوشش نہ کریں یا پھر وہ افغانستان کی طرح پاکستان میں بھی خلافت اسلامیہ قائم کرنے کی کوشش کریں گے جس طرح داعشیوں نے عراق اور شام میں قائم کرنے کی کوشش کی ۔

اس وقت تک جو معاملات سامنے ہیں صرف تین ملکوں نے کابل میں اپنے سفارت خانے بند نہیں کئے ۔ان ملکوں میں روس ، عوامی جمہوریہ چین اور پاکستان شامل ہیں ۔چین نے تالی بان حکومت کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔ روس نے بھی امارات اسلامیہ کو تسلیم کرنے کا اشارہ دیا ہے اور پاکستان ان کا پرانہ خیر خواہ ہے یقیناً تسلیم کرے گا ۔

تالی بان کی طرف سے جس طرح بار بار یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انتقام نہیں لیا جائے گا اور عوام کے حقوقِ کی حفاظت کی جائے گی ان یقین دہانیوں پر یقین کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔جس طرح تالی بان نے امریکی شہری کی بجائے مُلا بردار کو صدر بنانے کا فیصلہ کیا ہے ،لگتا ہے طالبعلم کسی کی نہیں سنیں گے پاکستان کی بھی نہیں اور اپنے فیصلے خود کریں گے ۔

افغان گزشتہ چار دہائیوں سے ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں ۔پہلے سوویت یونین کے دور میں مجاہدین اور افغان حکومت ایک دوسرے کو مارتے رہے ۔ پھر امریکہ کے دور میں طالب علم اور افغان حکومت ایک دوسرے کو مارتے رہے ۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ افغان حکومت اور طالبعلموں نے ایک دوسرے کو نہیں مارا ۔سڑکیں، پل، ڈیم، سکول کالج ، جامعات اور انفراسٹرکچر کے تمام منصوبے محفوظ رہے ۔امریکیوں کا جدید ترین ٹیکنالوجی اور اسلحہ بھی بچ گیا ۔ لڑائی ہوئی ہی نہیں اس لئے قتل و غارت بھی نہیں ہوئی ۔

افغان حکومت کے پاس جدید ترین انفراسٹرکچر موجود ہے اور ملک پر کوئی قرضہ بھی نہیں ۔بہترین تربیت یافتہ فوج موجود ہے اور کسی طاقتور ملک کے احسانات کا بوجھ بھی نہیں ۔بھارتیوں اور امریکیوں نے سڑکوں اور پلوں کے جال بچھا دیے ۔ بہترین تعلیمی ادارے قائم کر دیے  اور ملکیت ان کے پاس آ گئی جنہیں یہ پسند نہیں کرتے بلکہ نفرت کرتے ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

خطے  میں نیا کھیل یہ ہے کہ امریکی چاہیں گے افغانستان اب چین اور روس کیلئے درد سر بن جائے جبکہ روس اور چین کی کوشش ہو گی کہ افغانستان امن کا گہوارہ بنے اور طالبعلم اپنا اسلام وسط ایشیا کی ریاستوں اور سنکیانگ میں درآمد نہ کرنے لگ جائیں ۔ پاکستان بھی چاہے گا کہ امارات اسلامی اپنے اسلامی قدم پاکستان کی طرف نہ بڑھائے ۔
چین، روس، ایران اور پاکستان کو اب افغانستان کو گریٹ گیم کا میدان بننے سے روکنا ہو گا اور خطہ کو آگ میں دھکیلنے کی کوششیں ناکام بنانا ہونگی ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply