پڑھا لکھا چور ۔وقار احمد چوہدری

 بات شروع ہوئی  (08/11/17)دن دو بجے سے جب میرپور بوائز ڈگری کالج کے کمرہ امتخان میں داخل ہو کر بیٹھا ہی تھا کہ نگران صاحب نے گرج دار آواز میں کہا کہ “سب لوگ اپنے اپنے موبائل فون باہر رکھ کر آئیں “سب کے ساتھ میں بھی اٹھا اور اپنے انتہائی قیمتی ،خوبصورت سِلم سمارٹ آئی فون پانچ جسے عرف عام میں IPhone 5 کہا جاتا ہے جیب سے نکالا اور سب کے ساتھ کمرہ امتخان کی دیوار جس پر متعدد فریم نما سراخ بنے ہوئے تھے وہاں یہ سوچ کررکھ دیا کہ یہاں سب پڑھے لکھے افراد موجود ہیں چوری کا خطرہ نہیں ۔

امتخان بے فکر ہو کر دے رہا تھا اور قلم زوروشور سے جاری تھا سوال دلچسپ تھا کہ معاشرتی جرائم کیوں وجود میں آتے ہیں ؟ تفصیلاً نوٹ لکھیں۔قلم چلا جرائم کا ذمہ دار منشیات خوروں ،آوارہ گرد نوجوانوں اور جاہل لوگوں کو ٹھہرا دیا۔۔اتنے میں ایک دبی سی آواز کانوں میں آئی “سر میرا موبائل چوری ہو گیا “ سر اٹھا کر دیکھا تو معصوم سا چہرا مرجھایا ہوا تھا اور بے بس سا ہوا کھڑا نگران صاحب سے مخاطب تھا ۔یہ جان کر دکھ ہوا کہ گریجویشن لیول کے نوجوان جنہوں نے مستقبل میں ملک کی کمان سنبھالنی ہے وہ کمرہ امتخان سے چند روپوں کی خاطر چوری کرنے میں مصروف ہیں ۔

اسی سوچ میں گم ہمیں اپنے آئی فون کی فکر لاحق ہوئی دیکھا تو موبائل اپنی جگہ پر تھا اور دوبارہ قلم چلنے لگا اور سوال معاشرتی جرائم کے جواب میں یہ بھی لکھ دیا بعض پڑھے لکھے افراد بھی کبھی کبھار حالات سے تنگ آ کر چوری جیسے جرائم کر بیٹھتے ہیں مگر ایسے مجرموں کو جیلوں میں بھیج کے انہیں عادی مجرم بنانے میں حکومت اور انتظامیہ اہم کردار ادا کرتے ہیں اسی دوران نظر موبائل کی طرف اٹھی تو ایک خوبصورت نوجوان چہرے پر معمولی سی داڑھی سجھائے پیلی قمیض اور سفید شلوار پہنے معصوم سے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ لیےموبائل کے پاس ٹہل رہا تھا۔ نہ جانے کیوں مجھے وہ خوبصورت نوجوان کچھ مشکوک لگا ۔

اتنے میں نگران صاحب کی آواز آئی ،آخری دو منٹ ہیں رول نمبر دیکھیں اور پرچے جمع کروائیں، ہم نے جواب ختم کیا اور مشکوک نوجوان کی وجہ سے احتیاطً ایک مرتبہ موبائل پر نظر ڈالی۔ آنکھوں میں اندھیرا چھانے لگا ،پاؤں تلے زمین سرکتی ہوئی محسوس ہونے لگی۔حلق خشک ہو گیا  اور  ماتھا  پسینے سے تر ہو گیا اور پرچہ بغیر چیک کیے نگران صاحب کو تھماتے ہوئے جائے وقوعہ پر پہنچ گیا مگر نہ خوبصورت اور معصوم چہرے والا نوجوان اور نہ ہمارا آئی فون۔۔ مین گیٹ تک گیا اور ایک عزیز کا فون لے کرمسلسل کالز ملائیں مگر سب بے سود ،پڑھا لکھا گریجویشن لیول کا طالب علم میرافون لے کر جا چکا تھا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

وہ پڑھا لکھا نوجوان جس نے مستقبل میں اس ملک کو سپر پاور بنانا ہے ،وہ نوجوان جس نے اس ملک میں کرپشن کے خلاف جنگ لڑنی ہے وہ نوجوان جس نے تعلیم کے زور پر برائی کو ختم کرنا ہے ۔آج وہی نوجوان چوری کر کے بھاگ  گیا ہے ۔اللہ سے یہی دعا ہے کہ اللہ پاک ہماری نسلوں کو ہدایت عطاء فرمائے اور ہماری نوجوان پڑھی لکھی نسل کو برائیوں سے بچائے کیوں کہ ترقی کی دوڑ میں اس نسل سے بہت امیدیں وابستہ ہیں ۔ اللہ آپ کا اور میرا حامی و ناصر ہو ۔

Facebook Comments

وقار احمد
صحافی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply