چھوٹا بچپن سے میرا دوست ہے۔
ماسٹر جی سے ڈنڈے ساتھ کھائے، باغ سے امرود ایک ساتھ چرائے،
ٹیوب ویل میں ڈبکیاں ساتھ لگائیں، کرکٹ کھیلتے ہوئے ایک ٹیم میں ہوتے،
لڑائی ہوتی تو مل جاتے، ایک جسم کے چار بازو ہوتے،
اسکول کے بعد کالج میں بھی ساتھ رہے،
دورانِ لیکچر سموسہ گول گپے،
فروٹ چاٹ اور بریانی کی دکانوں پر چھاپے بھی ایک ساتھ مارتے۔
اب وہ بڈھا ہو گیا ہے، اور میں بھی۔
کل بولا: “کیوں نہ یاری کو رشتے میں بدل دیں؟”
مجھے جھٹکا لگا۔
“ہرگز نہیں! دوستی اپنی جگہ، مگر ہمارا مسلک ایک نہیں ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں