• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک کیسے بنا ؟۔۔محمد وقاص رشید

پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک کیسے بنا ؟۔۔محمد وقاص رشید

ایک تو پاکستانی قوم بھی ناں۔ ۔ بڑی نا شکری ہے،وہ جس مدظلہ محترم وزیراعظم پاکستان کا دولاکھ روپے تنخواہ میں گھر کے دو افراد کے ساتھ اپنا گزارہ نہیں ہوتا تھا وہ مہنگائی پر قابو پا کر پاکستان کو سستا ترین ملک بنا بھی چکے اور قوم ابھی بھی نا سپاسی کی ماری ہوئی واویلا کیے جاتی ہے ۔ویسے عوام بھی بے قصور ہیں کہ خان صاحب نے کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہونے دی ،بہرحال عوام کی طرف سے یہ گریہ زاری کہ گھی اتنے روپے کا ہو گیا چینی اتنے روپے کی ہو گئی آٹا اتنے کا ہو گیا بجلی گیس پیٹرول دوائی۔۔۔اور ۔۔۔ اور زندگی۔۔۔

او چھوڑو بھئی چھوڑو۔۔۔ بڑی آئی با شعور قوم۔ یہ شعور بھی ہمارے کپتان صاحب ہی کا دیا ہوا ہے جو پچھلی حکومتوں کے دوران ہمیں جلسوں دھرنوں میں بلا بلا کر گلا پھاڑ پھاڑ کر اتنی آنکھیں کھول کر بتاتے تھے جتنی عوام کی انکے دورِ حکومت میں کھلیں کہ 30 روپے کلو آٹا ہو ، 60 روپے کلو چینی ہو ،180 روپے کلو گھی ہو ،150 روپے کی کلو دال ہو بجلی کا 10 روپے کا ایک یونٹ ہو یا دیہاڑی دار طبقے کے لئے زندگی کا ایک دن گزارنے کا جو بھی معاشی خراج وصول کیا جاتا تھا وہ مہنگا ترین تھا اور اسکی وجہ ایک لیٹر پیٹرول کو 100روپے میں بیچ کر بیچ میں سے آدھے پیسے ظالمانہ ٹیکس لینے والے کرپٹ حکمران تھے۔ مہنگائی کا مطلب حکمران کا چور ہونا کے فارمولے والے اپوزیشن لیڈر عمران خان اب ہمارے حکمران ہیں اور ظاہر ہے جب وہ لیڈر مانتے ہی اسکو ہیں جو یو ٹرن لینا جانتا ہو تو بس پھر اللہ اللہ خیر سلہ۔۔خان صاحب کے یو ٹرنز میں سب سے دلچسپ یو ٹرن اللہ تعالیٰ کے گرد گھومتا ہے انکے بقول کیونکہ وہ روحانی سلسلے کی وجہ سے خدا کے بہت قریب ایک انتہائی ایمان دار آدمی ہیں اس لئے وہ 3۔5 فیصد غربت کو بد دیانت حکمران کی وجہ سے خدا کی طرف سے برکت کا اٹھ جانا اور 15فیصد غربت کو اسی خدا کی طرف سے قوم پر ایماندار حکمران کی وجہ سے آزمائش قرار دے سکتے ہیں۔

خان صاحب باہر سے لوگوں کو پاکستان میں نوکریاں کرتا دیکھنے کے خواب آنکھوں میں سجائے حکمران بنے ہیں جس کو سمندر کے نیچے گیس نے لیک ہو کر اور تیل نے عوام میں سے نکل کر خراب کرنے کی سازش کی لیکن اپنے خان صاحب بھی ہار ماننے کے نہیں۔۔کیونکہ اگر وہ NROنہیں دونگا پر پہلے تین سال گزار سکتے ہیں تو نواز شریف کو میڈیکل NROدے کر واپس لینے پر اگلے دو سال بھی با آسانی پاس کر سکتے ہیں۔

اب جب عظیم کپتان حاکمِ وقت ہیں اور ملک کے سب سے زیادہ خبر دار آدمی ہیں کہ انہیں تمام انٹیلیجنس ایجنسیوں کی معلومات حاصل ہیں تو انہیں پتا چلا کہ پاکستان تو دراصل دنیا کا سستا ترین ملک ہے۔اور یہاں عوام بہت آسودہ حال ہیں۔۔۔اتنے خوشحال کہ پرویز خٹک کو اپنی عوام جیسی صحت سے پورا زور لگا کر بھی اپنے صوبے میں ایک بھی غریب آدمی نہیں ملتا۔خبردار جو آپ نے یہ سوچنے کی زحمت کی کہ ایک طرف اس حکومت کو غریب نہیں ملتا دوسرا یہ پورے ملک میں لنگر خانے بنا رہے ہیں، تو اے سوچ سے عاری عوام! ویژن بھی کوئی چیز ہوتا ہے۔ جب پاکستان کو سستا ترین ملک دیکھ کر مغرب کی دنیا جسے دنیا میں اگر کوئی جانتا ہے تو وہ اپنے خان صاحب ہی ہیں سو جب وہ یہاں آئیں گے اور پاکستان میں رہنا چاہیں گے تو اپنا خان تو وزیراعظم ہاؤس کی بھینسیں بیچ چکا اب مہمانوں کی روٹی پانڑیں کیسے پورا کرنا ہے۔ لنگر خانوں کی اہمیت کا اب پتا چلا۔ یہ اپنے کپتان اور جو بائیڈن کا فون والا لوچہ کیا ہے یہی تو۔۔۔ جو بائیڈن کہتا ہے اڈے دے تاکہ امریکی واپسی پر پاکستان کی سیر کرنا چاہتے خان صاحب کو خدشہ ہے کہ کہیں سستا ترین ملک ہونے کی وجہ سے وہ یہاں مستقل قیام ہی نہ کر لیں اور لنگر خانوں پر لنگر انداز ہو کر پاکستانی عوام کے پلے سے “ٹُکرپیلتے” رہیں۔۔۔جو بائیڈن اس بات پر رُس گیا اور اب مس کال بھی نہیں مارتا۔۔۔۔ بیٹے جو مرضی کر لے فون والا NROتجھے بھی نہ ملا۔

اچھا خان صاحب نے پچھلی حکومت کے ملک کو سستا (خان صاحب کے بقول اس وقت مہنگا ترین) رکھنے اور نواز شریف کے باراک اوبامہ کو پرچی سے پڑھ کر آلو قیمہ اور دال کی دعوت دے کر خان صاحب کی حکومت کے لیے سازش کرنے کا ایک اور حل نکالا۔۔۔ ماسٹر پلان ترتیب دیا۔۔۔۔ خان صاحب نے رہائش کے لیے اس سستے ترین ملک کو تھوڑا سا مہنگا کرنے کا فیصلہ کیا اور امریکہ کے پٹھو حکمرانوں کی سازش ناکام بنانے کا فیصلہ کر لیا اور یہ کام انہوں نے لیا بھی اسی وقت کے حکمرانوں سے۔۔۔انہوں نے اپنے اوپننگ بیٹسمین اسد عمر کو ریٹائرڈ ہرٹ کروا کر اس وقت کے انکے ٹویٹر اکاؤنٹ کے بقول “IMF stooge ” حفیظ شیخ کو اس کام پر لگایا جس نے امریکیوں کے پسندیدہ ٹماٹر کو کیا تو 400روپے کلو لیکن بتایا 17روپے کلو۔۔۔۔۔کپتان کے ایک اور وزیر علی امین گنڈا پوری نے بحرحال سچ بولتے ہوئے کہا کہ اگر ٹماٹر مہنگے ہیں تو ہمارے کسان بھائی اس سے امیر ہو رہے ہیں۔۔۔ یہی ہمارے کپتان کا زرعی اصلاحات کا پہلا قدم ہے۔۔۔۔ کسان خوشحال پاکستان خوشحال۔

بس پھر اسی پالیسی کے تحت جو جو چیز امریکی کھاتے پیتے تھے خان صاحب نے اسکی قیمت بڑھانا شروع کر دی۔۔ امریکی ناشتے میں انڈے کھاتے تھے۔۔شہباز شریف لاہور میں اشتہار لگاتے تھے۔۔ سنڈے ہو یا منڈے کھاؤ دو انڈے۔ اپنے شہزادے کپتان نے انڈوں کو کہاں پہنچا دیا بتانے کی ضرورت نہیں ۔خان صاحب کے دور میں مرغیاں بھی ڈربوں میں ایسے گھومتی پھرتی ہیں جیسے خان صاحب کے حکم سے ٹائیگر فورس والے کچھ دن موبائل کیمرے لے کر بازاروں میں چلتے پھرتے رہے لیکن اسکے بعد نہ چینی کی قیمتیں نیچے آتی نظر آئیں نہ ٹائیگر فورس۔ بہر کیف چینی 110 روپے ، دال 280 روپے ،دوائیں 400 گنا تک کے اضافے ، گھی 300 روپے ،بجلی کا یونٹ 24 روپے ،گیس دو گنا مہنگی اور آٹا 60 روپے کلو کر کے خان صاحب نے امریکی سازش ناکام بنا دی۔  کیونکہ یہ تمام چیزیں باہر کی دنیا کے لوگ استعمال کرتے ہیں ۔خان صاحب کی 22 سالہ تقاریر (جن پر بہرحال میں جلسوں میں سب سے زیادہ نعرے لگاتا تھا) کے مطابق پاکستانی عوام کو یہ چیزیں ملتی ہی نہیں جسکی وجہ سے وہ سٹنٹڈ گروتھ کا شکار ہیں۔  ایک سیکنڈ ایک سیکنڈ اگر آپ محترم سہیل وڑائچ صاحب جیسا انداز اپنا کر یہ سوچ رہے ہیں کہ 30روپے کلو آٹے والا پاکستان مہنگا ترین اور 60 روپے کلو والا سستا ترین کیسے کیا یہ کھلا تضاد نہیں ۔۔بھائی یہ تضاد شزاد کا قضیہ خان صاحب بہت پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔  پاکستان کے سستا ترین ملک ہونے کی خبر اگر عوام کو مل جاتی اور لوگ اشیا ء خورونوش کا استعمال زیادہ کر دیتے اور انہیں اسہال وغیرہ کی شکایت ہو جاتی تو انکا مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا جس کی وجہ سے کرونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ تھا ۔ یہ ہوتا ویژن یہ ہوتا ہے لیڈر ایک تیر سے کئی شکار۔۔۔۔

آئیے اب اپنے عظیم مفکر و رہنما کے صرف مہنگائی سے متعلق بیانات کی روشنی میں یہ تجزیہ کرتے ہیں کہ “آپ نے گھبرانا نہیں” سے شروع ہونے والا سفر کیسے اور کن مراحل سے گزرتا ہوا “سستا ترین ملک پاکستان ” تک پہنچ گیا اور زیادہ دلچسپ بات یہ کہ عوام کو کان و کان خبر تک نہ ہوئی۔
22سالہ اپوزیشن لیڈر کے بیانات کا خلاصہ۔۔۔

اگر مہنگائی ہو تو سمجھو حکمران چور ہے جسکی چوری کی قیمت عوام مہنگائی کی صورت دیتی ہے۔۔اور مہنگائی کر کے اور قرضے لے کر تو کوئی بھی قومی خزانہ بھر سکتا ہے میں خود کشی کر لوں گا مگر ایسا نہیں کروں گا۔
2018 کے عام انتخابات جیتنے کے بعد اور وزیراعظم بننے سے پہلے کا بیان ۔
میں ایک ایسا نظام لے کر آؤں گا جو اس سے پہلے پاکستان میں آیا ہی نہیں ۔
وزیراعظم بننے کے بعد سے اب تک مہنگائی کے بارے پالیسی سٹیٹمنٹس اور بیانات۔
1۔ پاکستانیو سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں قوموں پر مشکل وقت آتے رہتے ہیں ۔
2۔مہنگائی اتنی ہے ہی نہیں جتنا میڈیا نے شور مچایا ہے
3 ۔یہ میڈیا مجھے بلیک میل کر رہا ہے یہ عام آدمی کے پاس جاتے ہیں اور کہتے اتنی مہنگائی ہے وہ کہتا ہے کدھر ہے نیا پاکستان۔۔
4 ۔اسد عمر صاحب کی چھٹی اب معیشت کی بہتری اور مہنگائی پر قابو پانے کے حفیظ شیخ صاحب کی درآمدگی (میر بھی سادہ ہیں بیمار ہوئے جسکے سبب)
4 ۔اب وزیراعظم خود وزیراعظم ہاؤس سے مہنگائی کو کنٹرول کرے گا
5 ۔اب نچلی سطح پر پرائس کنڑول کمیٹیاں قیمتیں نیچے لے کر آئیں گی
6 ۔آٹا مافیا ،چینی مافیا ،دوائی مافیا ،گیس بجلی پٹرول مافیا کی رپورٹس۔۔ وزارتوں کی تبدیلی(جیسے بچے کونہ کونہ کھیلتے ہیں۔بھاگ کر ایک ادھر دوسرادھر)ا
7  ۔ اب ٹائیگر فورس اپنے موبائل کیمروں سے تصویریں بنا کر مہنگائی کنٹرول کریں گے
8 ۔مہنگائی کی وجہ پچھلی حکومتوں کے قرضے اور پالیسیاں ہیں ہم تو پہلی دفعہ حکومت میں آئے ہمیں تو دو سال “معشیت” کی سمجھ ہی نہیں آئی
9 ۔ دیکھیں پارس دو لاکھ روپے میں تو میرا اپنا گزارہ نہیں ہوتا۔۔۔ لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں تو میں کیاکروں ویلتھ کریئیشن کے بغیر مہنگائی کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں۔۔
10۔  حفیظ شیخ کو فارغ کر دیا کیونکہ مبینہ طور پر کپتان انکی عوام دشمن پالیسیوں سے نالاں تھے۔۔(خبردار جو کسی نے یہ سوچا کہ سابقہ عمران خان کے بقول اس IMF Stooge کی موجودہ عمران خان نے کتنے دن پہلے معشیت کی بحالی کے ساتھ تعریف کی تھی)
11۔ (سری لنکا میں کھڑے ہو کر) واپس جا کر مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کروں گا
12۔مہنگائی کی وجہ تو دنیا بھر میں کووڈ کےاثرات ہیں
13 ۔کپتان کے وزرا میں سے کسی نے 400روپے کلو ٹماٹر کو غریب کسان کا فائدہ اور زراعت کی ترقی کہا تو کسی نے کہا جھوٹ یہ سترہ روپے کلو ہیں۔۔۔۔ لیکن سب سے دلچسپ بیان جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا کہ پرویز خٹک صاحب کا تھا تو ہمارے کپتان نے اپنے وزرا ء کی اس رپورٹس پر جو فیصلہ کیا وہ کیا تھا۔
14۔ عوامی رابطے کے دوران جب ایک خاتون نے مہنگائی پر مدینے کی ریاست کے فلسفے کے ناکام ہونے کا گلہ کیا تو خان صاحب نے انہیں وہ دھماکے دار خوش خبری سنائی اور فرمایا کہ میرے سامنے ایک چارٹ ہے جسکے مطابق پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک بن چکا ہے۔
خدا کرے وہ خاتون اس ٹراما سے نکل آئی ہوں۔ویسے نکل آئی ہونگی کیونکہ ہم پاکستانی قوم اتنے ٹراماز سے گزرے ہیں اور گزر رہے ہیں کہ اب ہمیں یہ ٹراماز بھی ڈراماز ہی لگتے ہیں۔۔لیکن اس ٹراما /صدمہ سے بڑا ڈرامہ پاکستانی قوم کے ساتھ ہوا نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

مجھے وہ جلسہ یاد ہے جس میں مفکرِ پاکستان اور لیکچرارِ اعظم عمران خان صاحب نے سابقہ حکمرانوں کے پر تعیش رہن سہن اور کاروبار پر تنقید کرتے ہوئے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی مثال دی تھی کہ جب وہ حاکم بنے تو انہوں نے اپنا کپڑے کا کاروبار بند کرتے ہوئے اپنی تنخواہ ایک مزدور جتنی مقرر کی تھی۔۔۔ اور میں اس طرز پر مدینے کی ریاست بناؤں گا تو میری نا ہنجار آنکھوں میں آج کے منظر نامے سے مکمل طور پر متضاد منظر ابھرا تھا۔۔۔۔ جب 18000 روپے ماہانہ والی رعایا اپنی نام نہاد مدینے کی ریاست کے سربراہ سے کہتی ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے ہمارے بچے بھوکے ہیں تو 2لاکھ روپے میں بھی گزارہ نہ کر سکنے والا حکمران کہتا ہے “پاکستان تو سستا ترین ملک ہے “۔۔۔ شاید عمران خان سچے ہیں کہ انہوں نے زندگی میں کبھی بھوک نہیں دیکھی بجلی کا بل انہوں نے شاید صرف تب دیکھا ہو جب اسے ایک سیاسی سٹنٹ کے طور پر کنٹینر پر جلانا تھا اور آٹا چینی چاول گھی دال چائے کے مہنگے ہونے سے انکی جاری کردہ تصویر کے مطابق300کنال کے وسیع وعریض لان میں اپنے ہاتھوں سے اپنے کتوں کو دی جانے والی خوراک پر کوئی اثر نہیں پڑا۔۔۔۔۔اور اپنے کتوں کا بھرا ہوا پیٹ دیکھ کر انہیں واقعی یہی کہنا چاہیے کہ پاکستان سستا ترین ملک ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply