فیس بک پر مقبولیت کے انتہائی آسان جادوئی ٹوٹکے

یہ بات سچ ہے کہ ہر انسان حقیقی لکھاری یا محقق نہیں ہوسکتا لیکن مقبول ہونے کی خواہش ہر دوسرا انسان اپنے سینے میں دبائے بیٹھا ہے. یہی وجہ ہے کہ آج فیس بک پر موجود تقریباً ہر شخص مشہور ہونے اور زیادہ سے زیادہ لائکس حاصل کرنے کی تگ و دو کرتا نظر آتا ہے. کچھ تو اس کوشش میں اتنے نفسیاتی ہوجاتے ہیں کہ لوگوں کو میسج کرکر کے التجا کررہے ہوتے ہیں کہ انکی فلاں پروفائل تصویر یا پوسٹ کو لائک کیا جائے. اکثریت لکھنے کی کوشش کرتی ہے اور جب لوگوں کی توجہ نہیں حاصل کرپاتی تو شدید جھنجھلاہٹ کا شکار ہوجاتی ہے. لسٹ میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی بھی انہیں ان کی مطلوبہ توجہ نہیں دلا پاتی. انہیں یقین ہوجاتا ہے کہ وہ فیس بک پر کبھی زیادہ لایکس نہیں حاصل کرپائیں گے.

میں آپ کو بتاتا ہوں کہ اگر آپ سنجیدہ لکھاری بننا چاہتے ہیں تو یہ واقعی ہر کسی کے بس کی بات نہیں اور اس کیلئے گہرا مطالعہ، تفکر و تدبر ضروری ہے. مگر اگر آپ فقط سستی شہرت کے متمنی ہیں تو یہ فیس بک کی دنیا میں آسان ترین کام ہے. یقین نہیں آرہا؟ چلیں میں آپ کو اس کے کچھ ایسے رائج طریقے بتا دیتا ہوں جسے کچھ لوگ استعمال کرکے آج فیس بک پر معروف نام بن چکے ہیں یا بن رہے ہیں. اس کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ آپ عقیقہ کرکے اپنا نام ، فرنود عالم یا انعام رانا رکھ لیجیے. سنا ہے نام کا بہت اثر ہوتا ہے؟ خیر مذاق کے علاوہ میں فی الواقع آپ کو کچھ ایسے ٹوٹکے بتانے جا رہا ہوں جو فیسبکیوں میں شہرت کے حوالے سے ثابت شدہ ہیں اور جنھیں اپنا کر آپ پاپا کی پنکی بنے بنا بھی خوب توجہ سمیٹ سکتے ہیں. قائد اعظم نے حقیقی دنیا میں چودہ نکات پیش کئے تھے میں اس برقی دنیا میں چودہ نکات پیش کیے دیتا ہوں. دھیان رہے کہ یہاں اخلاقی و غیر اخلاقی کی تفریق نہیں کی جا رہی. لہٰذا ان نکات میں کئی نکات ایسے ہوں گے جو اخلاقی و علمی قیود کو پامال کرنے والے ہیں اور جنہیں کوئی مہذب شخص مقبولیت کیلئے نہیں اپنا سکتا. قاری پر فرض ہے کہ وہ خود فیصلہ کرے کہ ان میں سے کس بات کی اجازت اسے اس کا ضمیر دیتا ہے اور کس کی نہیں؟

١. کوئی فحش بات یا عریاں تصویر لگا دی جائے تو لوگوں کے ہجوم لگ جاتے ہیں. ظاہر ہے کہ ایسا کرنا اخلاقی طور پر نہایت پستی کی علامت ہے.

٢. کوئی بھی سوال پوچھ لیجیے۔ لوگ بھاگے چلیں آئیں گے جواب دینے. مثلاً آپ کی پسندیدہ فلم کون سی ہے؟ یا آپ کو کبھی پیار ہوا ہے؟

٣. کوئی ریاضی یا غیر ریاضی پہیلی پوچھ لیجیے. ہر شخص جواب دینے کی کوشش میں لگ جائے گا.

٤. کوئی مختصر لطیفہ لکھ دیجیے. ہر دوسرا گزرتا انسان لائیک یا کمنٹ کرنے لگے گا.

٥. کوئی جنات، جادو یا ماورائی دنیا کا احوال لکھ دیجیے. سب امڈ آئیں گے.

٦. حالات حاضرہ کے کسی گرما گرم مسلہ کی مخالفت یا حمایت میں کوئی جملہ یا پھبتی کس دیجیے. لوگ فوری لائیک یا کمنٹ کریں گے.

٧. کہانی کے اسلوب میں کوئی بات کیجیے، لوگوں کو کہانی سننا اور سنانا ہمیشہ سے پسند ہے.

٨. اپنی آپ بیتی سنائیں، سب پڑھنا چاہیں گے. جیسے اسکول یا کالج کا کوئی یادگار واقعہ جس میں کوئی سبق موجود ہو.

٩. کسی شخصیت یا کتاب یا فلم وغیرہ پر تبصرہ لکھ دیجیے. سب شوق سے پڑھیں گے.

١٠. اپنا سفر نامہ کسی بھی شہر یا ملک سے متعلق لوگوں کی توجہ مبذول کرنے کے لیے کافی ہے.

١١. سوشل میڈیا پر کسی قدآور لکھاری کی تعریف یا تنقید لکھ دیجیے. اس مقبول لکھاری کے تمام فالورز آپ کی پوسٹ دلجمعی سے پڑھیں گے

١٢. فرضی اعلان کردیجیے کہ میں فیس بک چھوڑ کر جا رہا ہوں. آپ حیران رہ جائیں گے کہ لوگ کسی روٹھی حسینہ کی طرح آپ کو منائیں گے.

١٣. اگر چند ہزار لوگ آپکی لسٹ میں موجود ہیں تو اعلان کردیجیے کہ میں آج اپنی لسٹ سے غیرفعال لوگوں کو نکال رہا ہوں. لیجیے لوگ غاروں سے نکل کر آپ کو اپنی موجودگی و الفت کا یقین دلانے لگیں گے.

١٤. اپنے یا اپنے قریبی عزیز کے کسی خوفناک ایکسیڈنٹ یا شدید ناسازی طبیعت کا بتا کر دعا کی اپیل کردیجیے.

دیکھا آپ نے؟ فیس بک پر مقبول ہونا کچھ ایسا بھی مشکل نہیں. یقین نہیں آتا تو آزما لیجیے. ایک بار پھر وضاحت کردوں کہ اس تحریر میں یہ زیر بحث نہیں ہے کہ کون سا طریقہ مہذب ہے اور کون سا خلاف تہذیب؟ یہاں صرف ان طریقوں کا ذکر ہے جو بناء حقیقی لکھاری بنے فیس بک پر شہرت کیلئے اپنائے جاتے ہیں.

Advertisements
julia rana solicitors

====عظیم نامہ====

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply