نوسترادامُس۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

(یہ نظم پہلے انگریزی میں لکھی گئی)

کہا تھا اس نے کہ پیدائش و فنا دونوں
رواں ہیں اپنے مداروں میں آفرینش سے
مدار زیست ہے اک دائرے کا قرۃ العین
فنا بھی اس کی ہی گردش میں ہے شریکِ سفر
یہ دونوں اپنے مداروں کے چرخ و پیچ میں جب
ذرا قریب سے گذریں توان کی کششِ ثقل
براہ راست تصادم میں ان کو کھینچتی ہے
نتیجہ ؟ قمع و تخریب، نیستی، اتلاف
شکست و ریخت، تباہی، قلع و بیخ کنی!
کہا تھا اس نے کہ آفاقی حادثے ایسے
حسابِ ہیئتِ افلاک کا ہیں مرقومہ!
کہا تھا اس نے یہ ، لیکن کہا تھا اور بھی کچھ
کہ آنے والے ہی برسوں میں عین ممکن ہے
کہ آدمی کے مقدر میں ہو یہ بربادی
حسابِ ہیئتِ افلاک میں رقم ہے یہی
کہ اک قیامتِ صغریٰ ہے اپنے عین قریب !
کہا گیا ہے اسی سال یا کہ اگلے برس
یہ دنیا خود ہی تباہی گلے لگائے گی!
یہ سیلِ آب، سُنامی، یہ سائیکلون،یہ قحط
ری ایکٹروں کا یہ اسقاط، جوہری اخراج
یہ خانہ جنگی، بغاوت، یہ افتراق و خلل
یہ کشت و خون، مزائیل، ہوائی یلغاریں
یہ زلزلے،یہ تباہی، اجڑنا شہروں کا
یہ ٹوٹ پھوٹ، یہ آتش زنی، یہ برقِ قضا
ہر ایک لمحہ ہے بد فال،بد شگون گھڑی
کسی کو علم نہیں کیوں ہیں سارے ہنگامے
یہ انتباہ ہے، تہدید ہے کہ کہ نعرۂ جنگ؟
نشانیاں تو نظر آ رہی ہیں، اب دیکھیں
کہ کب قیامتِ صغریٰ سے پالا پڑتا ہے!

Advertisements
julia rana solicitors

Michel de Nostradamus ۔1503-1566. ء (فرانسیسی ماہرِ علمِ ِ ہیئتِ افلاک)

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply