جماعت اسلامی کا وژن۔۔سلیم شہزاد

آزادکشمیر کے حالیہ انتخابات میں جماعت اسلامی کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ متوقع وزیر اعظم اور سینٹورس کے مالک تنویر الیاس اور جماعت اسلامی کے سابق امیر عبد الرشید ترابی دونوں کا حلقہ وسطی باغ حلقہ 15 تھا۔ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے امید وار تنویر الیاس کے مد مقابل جماعت اسلامی کے امیدوار عبد الرشید ترابی کو انتخاب سے دستبرداری کی صورت میں ایک وزارت اور کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ آفر کی تھی۔ جسے عبد الرشید ترابی نے ضلعی جماعت سے مشاورت کے بعد تحریک انصاف کشمیر کو گرین سنگل دے دیا تھا۔ اس دوران عبد الرشید ترابی نے کشمیر جماعت کے سیکرٹری جنرل کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا مگر انہوں نے اس سیٹ ایڈجسٹ منٹ کم دست برداری کو قبول نہ کیا اور کہا کہ یہ جماعت اسلامی کے دستور کے خلاف ہے۔ ج

ماعت اسلامی کے ذرائع بتاتے ہیں کہ اُس دن جماعت اسلامی پاکستان(منصورہ) کی طرف سے عبد الرشید ترابی سے دوبار رابطہ کیا گیا مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔ جس کے بعد امیرجماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر ڈاکٹر خالد محمود نے سابق امیر جماعت اسلامی عبد الرشید ترابی کی بنیادی رکنیت آنا فاناََمنسوخ کر دی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے  لوگوں  نے جس طرح سے سوشل میڈیا پر شور وغل مچایا اور پھر الیکٹرانک میڈیا کی طرف سے عبد الرشید ترابی کے اس فیصلے پر جو کہرام برپا کیا گیا، اُس سے جماعت اسلامی شدید دباؤ میں تھی اوررکنیت منسوخی کا فیصلہ کیا گیا۔

حالانکہ سنجیدہ حلقے اور خود جماعت اسلامی کے اکابرین کہتے ہیں کہ رکنیت منسوخی کا فیصلہ دباؤ پر نہیں کیا بلکہ دستوری خلاف ورزی اور اُصولوں کی سودے  بازی پر کیا گیا۔ جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل امیر العظیم نے بھی ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی تین سال پہلے یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ جماعت اسلامی اب کسی بھی پارٹی یا سیاسی فورم سے ”سیاسی الائنس“ نہیں کرے گی۔ اورعبد الرشید ترابی نے پارٹی کے ڈسپلن اور دستورکی خلاف ورزی کی ہے، اسی لیے انہیں پارٹی کی رکنیت سے فارغ کیا ہے۔ لگتا ہے جماعت اسلامی نے پہلی بار سوچ سمجھ کر احسن فیصلہ کیا ہے اور کشمیر جماعت کو ٹوٹنے سے بچایا ہے۔ اگر جماعت اسلامی ترابی صاحب کو نکالنے کا فیصلہ نہ کرتی تو مزید کچھ حلقوں میں بھی ایسی صورتحال پیدا ہو سکتی تھی اور جماعت اسلامی پاکستان اور کشمیر کو ایک بار پھر اپنی بنائی گئی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنا پڑتی۔یہ بات تو طہ ہے کہ جماعت اسلامی کو جتنے ووت ملے ہیں، اس سے زیادہ ووٹ اسے کسی صورت نہیں ملنے تھے۔ اور پھر ایک وزارت اور کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ لے کر کونسا کشمیرکی فارن پالیسی عبد الرشید ترابی نے یا جماعت نے مرتب کرنا تھی!

”نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے سابق امیر جماعت اسلامی عبد الرشید ترابی کے فیصلے پر بہت صدمے کا اظہار کیا اور کہا کہ اس میں شک نہیں ہے کہ عبد الرشید ترابی نہ صرف جماعت اسلامی کشمیر بلکہ جماعت اسلامی پاکستان کے بھی روح رواں تھے۔ قاضی حسین احمد رحمتہ اللہ، سید منور حسن رحمتہ اللہ اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق تک ہر رہنما کیساتھ سینہ تان کرکھڑے رہے۔ قاضی صاحب مرحوم جب بیرونی دوروں پر جاتے، عبد الرشید ترابی کو بھی اکثر اوقات ساتھ لے جاتے۔ جماعت اسلامی کشمیر میں عبد الرشید ترابی ایک توانا آواز تھے۔ آپ پر پیسوں کے الزامات لگے اور بڑے بڑے پہاڑ ٹوٹے مگر آپ ہر مشکل میں کوہ گراں ثابت ہوئے۔۔۔ مگر ترابی صاحب اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک آدھ سیٹ کے لیے جماعت اسلامی کی دستوری روایات اور قواعد وضوابط کو پامال کیا جائے۔ اور ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اپنی غلطی پر جماعت اسلامی سے ضرور رجوع کریں گے۔“

فافن سروے کے مطابق جماعت اسلامی سب سے زیادہ جمہوری پارٹی ہے اور اس کے سربراہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق عدالتی فیصلے کے مطابق تن تنہا صادق و امین ہیں۔ اگر ایسے ہے تو جماعت اسلامی کو کسی پریشر میں آنے کی ضرورت ہے نہ پریشر ککر کے ساتھ ملنے کی۔۔۔۔جماعت اسلامی سے سینکڑوں لوگ نکل کر بڑی بڑی جماعتوں میں وزیر لگے اور خوب جگہ بنائی مگر وہ جب کہیں تقریر کرتے ہیں اور کبھی جماعت اسلامی کا اچھے معنوں میں ذکر آتا ہے تو وہ بلاجھجک کہتے ہیں کہ بندہ جماعت اسلامی سے تو نکل جاتا ہے مگر جماعت اسلامی اس کے اندر سے نہیں نکلتی۔ جماعت اسلامی کو اپنے وژن 2033 کو سامنے رکھ اپنے خطوط درست کرناہوں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جماعت اسلامی کا نیا وژن یہ ہے کہ اسے 2023 تک حکومت بنانی ہے اور اس کے لیے جماعت نے محنت بھی شروع کر دی ہے۔ ہر پارٹی کو پھلنے پھولنے کا مکمل اختیار ہے۔ اس لیے جماعت اسلامی اگر سیاست اور خدمت کیساتھ ساتھ سیاسی و سماجی شعور اور آگاہی و بیداری مہما ت بھی شروع کر دے تو جماعت اسلامی عددی حساب سے بھی ایک بڑی جماعت بن سکتی ہے۔کیوں کہ جماعت جمہوری اور غیر موروثی پارٹی ہے اور اس پر کرپشن کا کوئی چارج نہیں ہے اور یہ سب سے بڑا ’ایج‘ ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply