اس حال میں جینا محال ہے۔۔چوہدری عامر عباس

مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ معمول کی بات بن چکا ہے۔ ایل پی جی کی قیمتوں کو دیکھ لیں۔ اشیاء ضروریہ کی قیمتیں تو ہر روز بڑھ رہی ہیں ،اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ ہر دکاندار کا من مانا ریٹ ہے۔ جب بھی مارکیٹ جاتے ہیں ہر شے کی قیمت پہلے سے بڑھ چکی ہوتی ہے۔ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ چیک اینڈ بیلنس کا نام و نشان تک نہیں۔

بیڈ گورننس کی بدترین مثال اس سے زیادہ ہو ہی نہیں سکتی۔ سرکاری ملازمین بیچارے پس کر رہ گئے ہیں۔ گزشتہ تین سال کے دوران اخراجات دوگنا ہو گئے ہیں لیکن تنخواہوں میں اضافہ ندارد۔ مزدور کی ماہانہ اجرت مبلغ بیس ہزار روپے میں گھر کے پانچ افراد کے اخراجات کا ماہانہ بجٹ کیسے بن سکتا ہے۔ کلاس فور کے ملازم اور غریب مزدور کیلئے تو مر نا ہی رہ گیا ہے ۔

ایک کریڈٹ البتہ اس حکومت کو جاتا ہے کہ کسان کی حالت پہلے کی نسبت بہتر ہے۔ لیکن اگر کھاد، پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں یونہی اضافہ ہوتا رہا تو اگلے سال کسان بھی گلے میں روٹی لٹکائے سڑکوں پر ہو گا۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہر بار اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ ایک دوست آج بات کر رہے تھے کہ حکومتی ترجمان یہ کہہ رہے ہیں پاکستان میں فی لیٹر پٹرول برطانیہ سے سستا ہے۔ اب اس اللہ کے بندے کو کون سمجھائے کہ برطانیہ ایک ترقی یافتہ ملک ہے اس کیساتھ ہماری پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تقابل کی  کوئی تُک ہی نہیں بنتی۔ پاکستان میں 119 روپے لیٹر اور برطانیہ میں ایک پونڈ 25 پنس فی لٹر ہے۔ ایک پونڈ 224 روپوں کا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ انگلینڈ میں فی لیٹر ریٹ ڈھائی سو روپے سے زائد ہے۔

میری اطلاعات کے مطابق برطانیہ میں ایک مزدور کی فی گھنٹہ کم از کم اوسط اجرت سات پونڈز ہے یعنی ایک گھنٹے کے تقریباً 1700 روپے بنتے ہیں۔ آپ اگر ایک دن میں اوسطاً آٹھ گھنٹے مزدوری کرتے ہیں تو آپ کم و بیش 13500 روپے کما لیتے ہیں۔ ایک دن کام کرکے 56 پونڈز کما کر آپ 40 لیٹر سے زائد پٹرول لے سکتے ہیں۔ دیگر یورپی اور ترقی یافتہ ممالک کیساتھ موازنے کے اعداد و شمار بھی اس سے زیادہ مختلف نہیں ہوں گے۔

اب پاکستان کی طرف آتے ہیں۔ پاکستان کے ایک مزدور کی اوسط ماہانہ اجرت 16 سے 20 ہزار ہے یعنی ایک دن کی اوسط تقریباً 550 سے 650 روپے اور ایک گھنٹے کی 60 سے 70 روپے بنتی ہے۔
برطانیہ میں آپ ایک گھنٹہ مزدوری کے بعد تقریباً پانچ لیٹر پٹرول خرید سکتے ہیں اور ہمارے ہاں آدھا لیٹر بھی بمشکل بنتا ہے۔

حکومت کو کچھ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ مہنگائی اور بیڈ گورننس اگلے عام انتخابات میں اس حکومت کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ بن جائے گی۔
درجہ بالا مثال دینے کا میرا مقصد خود کو ارسطو ثابت کرنا نہیں ہے۔ آپ کوئی فلاسفر ہیں اور نہ میں ارسطو۔ پاکستان کے کروڑوں لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ ہمارے ہاں غریب کا مسئلہ گھر کے معمول کے اخراجات اور دو وقت کی روٹی ہے۔ ہمارا بڑا مسئلہ دو اور دو کا مطلب چار روٹیاں ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

براہ  مہربانی پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے مت کیا کیجیے۔ اس حقیقت کو تسلیم کیجیے، کہ مہنگائی موجودہ حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ پاکستان کو پاکستان ہی رہنے دیں۔ گورننس کو بہتر بنایا جائے۔ بجلی، گیس، اشیاء خورونوش اور دیگر اشیاء ضروریہ کو عوام کی پہنچ سے دور مت کیجیے۔

Facebook Comments

چوہدری عامر عباس
کالم نگار چوہدری عامر عباس نے ایف سی کالج سے گریچوائشن کیا. پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی. آج کل ہائی کورٹ لاہور میں وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں. سماجی موضوعات اور حالات حاضرہ پر لکھتے ہیں".

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply