زفرش تا عرش ۔۔پروفیسر رضوانہ انجم

اللہ جن انسانوں کو اپنی محبت سے نوازنا چاہتا ہے ان کے دلوں کو پانی کی شفاف بوند کی طرح رقیق کر دیتا ہے،ریشم کی طرح ملائم اور ریت کی طرح جاذب بنا دیتا ہے۔وہ ان کے دلوں میں اپنے خوف اور محبت کی آمیزش اس طرح کر دیتا ہے جیسے سمندر کی دیو قامت، مہیب اور تباہ کن لہروں پر ایک خوبصورت سرخ گلاب لرز رہا ہو ۔جیسے آگ کے قد آدم شعلوں سے عود و لوبان کی لپٹیں اٹھ رہی ہوں۔ جیسے ماں کے غصے میں بھی اسکا پیار اور دلار جھلک رہا ہو ۔

خدا  جب کسی پر مہربان ہوتا ہے تو اسے اپنے بندوں سے غیر مشروط ،بےغرض،بلا حرص و ہوس محبت کرنے کی توفیق اور ظرف عطا کرتا ہے ۔جب رب کسی سے راضی ہوتا ہے تو وہ انسان کسی کو ڈوبتے ہوئے ،برباد و ناشاد ہوتے ہوئے دیکھنے کے خیال ہی سے لرز جاتا ہے ۔کسی کی عزت پائمال کرنا تو دور کی بات ہے کسی کی عزت پر حرف تک نہیں آنے دیتا ۔

کسی کو آزمائش میں ڈالنا تو درکنار  یہ سوچ کر ہی لرز اٹھتا ہے کہ کسی کے ہونٹوں پر اسکے لیے بد دعا آگئی،کسی کا دل انجانے میں بھی دُکھ گیا تو کہیں دنیا اور آخرت میں اسکا حساب سخت نہ ہوجائے۔

خدا کی مہربانیوں کے رنگ بہت گہرے اور انمٹ ہوتے ہیں

اسکی عطا کی ہوئی ایمان کی روشنی رات کی تاریکی میں نور بن کر اسکے پسندیدہ بندوں کی محراب پیشانی پر چمکتی ہے،یہی وہ لوگ ہیں جو نہ کبھی نفس اور شیطان کے جھانسے میں آئے اور نہ آئیں گے۔۔

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی لذتوں کو ہمیشہ آخرت کی آسائشوں اور آسانیوں پر قربان کیا۔

یہی وہ لوگ ہیں جو طویل قیام و سجود میں اللہ سے گڑگڑا کر مغفرت طلب کرتے ہیں،یہی وہ لوگ ہیں جو صرف اپنے رب کے سامنے گریہ و زاری کرتے ہیں،جن کے آنسو صرف انکا رب دیکھتا ہے۔اور یہی وہ لوگ ہیں جن کی اشک بار دعائیں رب کی بارگاہ میں مستجاب ہوتی ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہی وہ لوگ ہیں جو بد دعا نہ بھی کریں تو انکے دل دکھنے سے آسمانوں ،زمینوں اور سمندروں میں شور قیامت برپا ہو  جاتا ہے۔۔۔۔یہی وہ لوگ ہیں جن کے دل دکھانے کی سزا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ملتی ہے۔اور یہی وہ لوگ ہیں جن کا دل دکھانے کی رب کی جانب سے بھی  ممانعت  ہے،کیونکہ وہ دلوں کے بھید جانتا ہے۔

 

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply