• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • چین امریکہ کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کا خواہاں ہے۔۔زبیر بشیر

چین امریکہ کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات کا خواہاں ہے۔۔زبیر بشیر

چین اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری نہ صرف ان دونوں ممالک کی ترقی کے لئے ضروری ہے بلکہ دنیا بھر کی پُرامن ترقی بھی ان دونوں ممالک کے بہتر تعلقات کی متقاضی ہے۔ حالیہ دنوں چین اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارتی تبادلے ہوئے جن میں چین نے امریکہ پر واضح کیا ہے صرف برابری کی سطح پر سفارت کاری ہی کے ذریعے باہمی تنازعات کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ مثبت سمت میں آگے بڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے۔

حالیہ ملاقات مارچ کے آخر میں امریکی شہر اینکریج میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد چین اور امریکہ کے مابین یہ دوسری اعلیٰ سطحی سفارتی بات  چیت ہے۔ بات چیت کے دوران ، چینی فریق نے چین اور امریکہ کے تعلقات پر اپنے اصولوں اور مؤقف کو سختی سے بیان کیا، امریکی فریق پر چار “آخری حدیں” واضح کی گئیں اور دو “مطالبات کی فہرستیں” پیش کی گئیں  جن میں امریکہ سے چین کے بارے میں غلط تاثر اور پالیسی کو تبدیل کرنے کامطالبہ کیا گیا ہے۔چین کا واضح پیغام  اور تجاویز چین کی تشویش کو ظاہر کرتے ہیں۔اس سے بیرونی دنیا یہ سمجھ سکتی ہے کہ چین اور امریکہ تعلقات میں موجودہ مشکلات کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔

ایک طرف ، نوول کرونا  وائرس ، تائیوان ، سنکیانگ ، ہانگ کانگ ، جنوبی چین بحیرہ اور دیگر امور پر امریکہ کی خطرناک اشتعال انگیزی کے جواب میں ، چین نے ایک بار پھر بات چیت کے دوران سخت عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ چین کے اندرونی معاملات میں فوری مداخلت بند کردے  اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانا بند کرے ۔ چین کے صبر کی آخری حد کو آزمانا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے لہذا اس حوالے سے ٹکراؤ کی کیفیت ختم ہونی چاہیے۔

چھبیس جولائی کو چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے شہر  تھیان جن میں امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران وانگ ای نے کہا کہ موجودہ چین -امریکہ تعلقات سنگین مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہمیں اس وقت سوچنا ہوگا کہ ہمار ا اگلا قدم تنازعات یا محاذ آرائی کی طرف بڑھنا ہے یا بہتری اور ترقی کی جانب، اس وقت امریکی فریق کو محتاط طور پر سوچنے اور صحیح انتخاب کرنے کی ضرورت ہے۔ نئی امریکی حکومت نے چین کے بارے میں سابقہ انتظامیہ کی غلط پالیسیوں کو جاری رکھا ہے ، جس سے چین کے صبر کی آخری حد کو  مستقل طور پر چیلینج کیا جارہا ہے ، اور چین پر قابو پانے اور دباؤ ڈالنے کی کوششوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔

وانگ ای نےزور دیتے ہوئے کہا کہ میں امریکہ کو  واضح طور پر یہ بتانا چاہتا ہوں کہ چینی منڈی میں ترقی اور بحالی کی بڑی اندرونی قوت موجود ہے اور یہ ترقی کے ارتقا کا ناگزیر رجحان ہے۔چینی خصوصیات کا حامل سوشلزم چین کے قومی حالات اور ضروریات کو پوری طرح سے پورا کرتا ہے ، اور اس نے کامیابی حاصل کی ہے اور  یہ سفر جاری رہے گا۔  کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور چینی عوام کا رشتہ جسم اور روح کا رشتہ ہے اور دنوں مشترکہ خوشحال مستقبل کی جستجو کررہے ہیں۔سی پی سی کو ہمیشہ ایک ارب چالیس کروڑ چینی عوام کی حمایت حاصل ہے۔ چینی قوم اپنی نشاۃ الثانیہ کی راہ پر گامزن ہوچکی ہے، اور کوئی طاقت یا ملک اس سفر کو روک نہیں سکتی۔ چین میں تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کو جدید بنانا بھی انسانی تہذیب اور ترقی کا ایک بہت بڑا عمل ہے اور کوئی طاقت یا ملک اسے روک نہیں سکتا ہے۔

وانگ ای نے نشاندہی کی کہ دونوں فریقوں کے مابین پائے جانے والے اختلافات کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لئے چین تین بنیادی تجاویز پیش کرتا ہے۔ ساتھ ہی یہ وہ تین بنیادی آخری حدیں بھی ہیں جنہیں چین پار کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔

پہلا، امریکہ کو چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے راستے اور نظام کو خراب ،چیلنج ، یہاں تک کہ اس کی مخالفت کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے ۔ چین کا یہ راستہ اور نظام تاریخ اور لوگوں کا انتخاب ہے۔ یہ ایک ارب چالیس کروڑ چینی عوام  کی طویل مدتی فلاح و بہبود اور چینی قوم کے مستقبل اور تقدیر سے قریبی تعلق رکھتا ہے۔ یہ بنیادی مفاد ہے  جس پر چین عمل پیرا ہے۔

دوسرا ، امریکہ کو چین کی ترقی کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے سے باز رہنا چاہئے۔ جدید یت محض امریکہ کا خصوصی حق نہیں ہے۔ یہ چین اور چینی عوام کا بھی بنیادی حق ہے۔ اس کا تعلق بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انصاف سے ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

تیسرا ، امریکہ کو چین کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے ، چین کی علاقائی سالمیت کوبھی نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔ سنکیانگ ، تبت ، اور ہانگ کانگ سے وابستہ امور کبھی بھی انسانی حقوق یا جمہوریت سے متعلق مسائل نہیں رہے ہیں۔ یہ “سنکیانگ کی علیحدگی” ، “تبت کی علیحدگی” ، اور “ہانگ کانگ کی علیحدگی” کی کوششو ں سے جڑے بڑے مسئلے ہیں۔چین کسی بھی ملک کو اپنی قومی خودمختاری اور سلامتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ جہاں تک تائیوان کے معاملے کی بات ہے ، تو یہ اور بھی اہم ہے۔ اگرچہ آبنائے تائیوان کے دونوں فریقین ابھی تک ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد نہیں کر سکے ہیں ، لیکن بنیادی حقیقت یہ ہے کہ چائنیز مین لینڈ اور تائیوان کا تعلق ایک چین سے ہے اور یہ کہ تائیوان چینی سرزمین کا حصہ ہے اور اسے کبھی جدا نہیں کیا جا سکتا۔

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply