کپاس (16) ۔ صنعتکار/وہاراامباکر

پہلا مشینی کارخانہ کواری بینک مِل تھا۔ اس کو لگانے میں تین ہزار پاونڈ کی لاگت آئی تھی۔ آج کی کرنسی کے حساب سے یہ آٹھ کروڑ روپے بنتا ہے۔ سیمویل گریگ نے اس کے بعد 90 بچے رکھے جن کے عمر دس سے بارہ سال کے بیچ میں تھی۔ ان کو قریب کے یتیم خانوں سے لیا گیا تھا اور 7 سالہ اپرینٹس شپ دی گئی تھی۔ 1800 میں 110 بالغ مزدور ملازمت پر رکھے جنہیں اجرت دی جاتی تھی۔ تیار کردہ کپڑا پہلے یورپ اور ویسٹ انڈیز میں بیچا جاتا تھا اور پھر روس اور امریکہ کو۔ یہ کاروبار شروع سے ہی منافع بخش رہا۔ اس پر ہونے والی سالانہ ریٹرن 18 فیصد تھی۔
صنعتی انقلاب انگلینڈ کے شمال میں 1780 کی دہائی میں کیوں آیا؟ مورخین اس کے بہت سے جواب دیتے رہے ہیں۔ برطانوی موجدین کی ذہانت۔ برٹش مارکیٹ کا سائز اور یہاں کا آزاد معاشی نظام۔ برطانیہ کا جغرافیہ اور یہاں پر آبی ذرائع نقل و حمل کی فراوانی۔ مذہبی آزادی کی وجہ سے نت نئی سوچ کی اجازت۔ کاروباری جذبے کا پایا جانا۔ منافع کمانے کی حوصلہ افزائی۔
ایسا نہیں کہ ان سب عوامل کا حصہ نہیں یا یہ غیراہم ہیں لیکن یہ سب صنعتی انقلاب کے مرکزی حصے کو نظرانداز کر جاتی ہیں۔ یہ دنیا پر چھائے ہوئے جنگی کیپٹلزم کے سسٹم میں برطانوی کامیابی تھی۔
اور ان تمام عوامل نے اس نئے ایکٹر کو جنم دیا۔ یہ صنعتکار تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امارت کے لئے حکومت، اسلحے، فوج اور جاگیر کی ضرورت تھی۔ یہ فیوڈل نظام تھا۔ صنعتکار کا یہ نیا طبقہ ان سے الگ تھا۔ یہ سرمایے کو لوگوں کو غلام بنانے یا علاقے فتح کرنے کے لئے استعمال نہیں کرتا تھا بلکہ مزدور اور مشین کو پیداوار کے لئے ہم آہنگ کیا۔ صنعتکار نے زمین، محنت اور وسائل کے نئے طریقے سے تنظیم کی اور سرمایے اور ریاست کے نئے کنکشن بنائے۔ اس سماجی اور سیاسی طاقت کا یہ جوڑ تھا جس نے صنتعی سرمایہ داری کو متحرک کیا اور یہ صنعتی انقلاب کا مرکزی جزو تھا۔ اور یہ وہ جدت تھی جو یہاں سے باقی دنیا تک پہنچی۔
اور ان سب ایجادات کا نتیجہ کپاس کی سلطنت کی مشرق سے مغرب کو منتقلی تھی۔ یہ پہلی بار ایسا انقلاب تھا جو خود کا ایندھن تھا۔ پچھلے ہزار سال میں سست رفتار ترقی کو پہیے لگ گئے جو درمیان کے چند وقفوں کو چھوڑ کر پھر سست نہیں پڑا۔ انسانی پیداواری صلاحیت میں اضافہ مسلسل رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برطانوی صنعتکاروں کو ہندوستان سے مقابلے کا پریشر دہائیوں سے تھا۔ سرمایے تک رسائی تھی۔ ادارے موجود تھے۔ حکمرانوں کا رویہ predictable تھا۔ کپاس کی عالمی پیداوار تک رسائی تھی۔ عالمی منڈیوں کا علم تھا۔ باقی سب مسائل میں سے ہندوستانیوں سے سستا اور بہتر کوالٹی کا کپڑا بنانے کا چیلنج تھا۔
اس میں مسئلہ اجرت کا تھا جو برطانیہ میں باقی دنیا سے زیادہ تھی۔ لنکاشائر میں اجرت کا ریٹ ہندوستان سے چھ گنا زیادہ تھا۔ اور اس وجہ سے ٹیکنالوجی کی پیاس اور مانگ زیادہ تھی جو پیداواری صلاحیت میں اضافہ کر کے مصنوعات کی لاگت کم کر سکے۔ اور ایجادات کی سیریز اس وجہ سے ہوئی۔
(جاری ہے)

Advertisements
julia rana solicitors london

ساتھ لگی تصویر میں ابتدائی مِل میں کام کرنے والے اپرنٹس ہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply